تلنگانہ: سروں سے جڑی دونوں بہنیں دسویں جماعت کا امتحان دیں گی

سال 2003 میں ان دونوں کی پیدائش ہوئی تھی اور پیدائش کے وقت سے ہی یہ دونوں بہنیں آپس میں سروں سے جڑی ہوئی ہیں۔ ان کی زندگی کے مختلف واقعات کو میڈیا میں کافی جگہ دی گئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

حیدرآباد: تلنگانہ کی سروں سے جڑی دونوں بہنیں وینا اور وانی جاریہ سال مارچ میں دسویں جماعت کا امتحان دیں گی۔ وینا اور وانی ایم مرلی اور ناگالکشمی کی بیٹیاں ہیں جن کا تعلق محبوب آباد ضلع سے ہے۔ ان دونوں جڑواں بہنوں کو حیدرآباد کے اسٹیٹ ہوم میں محکمہ تعلیمات کی جانب سے مقرر کردہ اساتذہ کے ذریعہ خصوصی ٹیوشن دیا گیا جہاں یہ لڑکیاں فی الحال رکھی گئی ہیں۔

سال 2003 میں ان دونوں کی پیدائش ہوئی تھی اور پیدائش کے وقت سے ہی یہ دونوں بہنیں آپس میں سروں سے جڑی ہوئی ہیں۔ان کی زندگی کے مختلف واقعات کو میڈیا میں کافی جگہ دی گئی ہے۔ ابتدا میں ضلعی محکمہ تعلیمات اس بات پر الجھن کا شکار تھا کہ آیا ان دونوں کے لئے ایک ہی ہال ٹکٹ جاری کیا جائے یا پھر دو ہال ٹکٹ جاری کیے جائیں تاہم اب اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ وینا اور وانی کو دو مانتے ہوئے ان کو دو ہال ٹکٹس جاری کیے جائیں اور یہ دونوں اپنا اپنا الگ امتحان تحریر کریں گی۔


ڈسٹرکٹ ایجوکیشنل آفیسر نے بتایا کہ ابتدا میں اس کو ایک نادر معاملہ مانتے ہوئے ہم ریاستی حکومت سے رجوع ہوئے جس کے بعد سرکاری اجازت دی گئی کہ ان دونوں کو ان کی پسند کے مطابق مانا جائے اور اب دونوں کے لئے علیحدہ امتحان کے لئے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ ڈی ای او نے مزید کہا کہ اگر اضافی مدد جیسے اسکرائب کی ضرورت ہو تو وہ بھی فراہم کیا جائے گا۔

وینا اور وانی کی عمر 12 سال ہونے کے بعد ان کو نیلوفر اسپتال سے اسٹیٹ ہوم منتقل کیا گیا تھا۔ یہ ہوم محکمہ سماجی بہبود کی جانب سے چلایا جاتا ہے۔ ان کے والدین نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ان کی سرجری کا انتظام کرے تاکہ ان دونوں کو علیحدہ کیا جا سکے۔ اس سرجری کے اخراجات دس کروڑ روپئے ہو رہے ہیں تاہم طبی ماہرین کی رائے اس مسئلہ پر منقسم ہے۔


ملک کے بیشتر اور بین الاقوامی طبی ماہرین جنہوں نے اس معاملہ کی صورتحال اور سنگینی کا جائزہ لیا، ان کو علیحدہ کرنے کی پیچیدگی پر اپنی مختلف رائے ظاہر کی۔ 2015 میں ڈاکٹر ڈوناوے اور ڈاکٹر او جیلانی جو لندن کے ماہرین طب ہیں نے ان لڑکیوں کا معائنہ کیا اور یہ خیال ظاہر کیا تھا کہ سرجری کے بعد ان کے بچنے کے امکانات نہیں ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔