سپریم کورٹ ہنڈن برگ رپورٹ معاملےپر سماعت آج

عرضی میں بڑے کارپوریٹس کو 500 کروڑ روپے سے زیادہ دیے گئے قرض کی پالیسی کے تجزیہ کو لے کر خصوصی کمیٹی بنائے جانے کا مطالبہ کیا  گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ امریکی ریسرچ فرم'ہنڈن برگ' کی اڈانی گروپ کمپنیوں سے متعلق حالیہ رپورٹ کے پیچھے مبینہ 'مجرمانہ سازش' کی جانچ کے لیے مرکزی حکومت اور سیبی کو ہدایت دینے کی درخواستوں پر  آج  سماعت کرے گا۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس جے بی پاردی والا کی بنچ نے ایڈوکیٹ منوہر لال شرما اور ایڈوکیٹ وشال تیواری کی عذرداری پرجلد سماعت کی درخواست منظور کرتے ہوئے ان معاملات کو آج سننے کے لئے ہدایت دی ہے۔


بنچ کے سامنے 'خصوصی تذکرہ' کے دوران مسٹر تیواری نے اپنی عرضی کی جلد سماعت کی درخواست کی تھی۔ بنچ نے ہدایت دی کہ ان کی درخواست مسٹر شرما کی درخواست کے ساتھ سماعت کے لیے درج کی جائے۔

وشال تیواری نے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کے علاوہ جسٹس پی ایل نرسمہا اور جسٹس جے بی پاردیوالا والے اس بنچ کے سامنے جو مفاد عامہ عرضی داخل کی ہے اس میں اڈانی گروپ پر ہنڈن برگ ریسرچ کے الزامات کی جانچ کے علاوہ بڑے کارپوریٹس کو 500 کروڑ روپے سے زیادہ دیے گئے قرض کی پالیسی کے تجزیہ کو لے کر اسپیشل کمیٹی بھی بنائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔ گزشتہ ہفتے ایڈووکیٹ ایم ایل شرما نے ہنڈن برگ ریسرچ کے الزامات پر شارٹ سیلر ناتھن اینڈرسن اور ہندوستان میں اس کے معاونین کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے عرضی لگائی تھی۔ انھوں نے اپنی عرضی میں ملک کے سرمایہ کاروں کو لوٹنے اور آرٹیفیشیل طریقے سے اڈانی گروپ کے شیئرس کو گرانے کا الزام لگایا تھا۔


درخواستوں میں 'ہنڈن برگ' رپورٹ کے پیچھے مجرمانہ سازش کا الزام لگایا گیا ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ میں اچانک گراوٹ آگئی جس سے سرمایہ کاروں کو بھاری نقصان ہوا۔

واضح رہے کہ گزشتہ 24 جنوری 2023 کو ہنڈن برگ ریسرچ نے اڈانی گروپ پر کئی طرح کے الزامات عائد کیے تھے جن میں غلط طریقے سے اسٹاک کو بھگانے کا الزام شامل تھا۔ حالانکہ اڈانی گروپ نے ان الزامات کو سرے سے مسترد کر دیا تھا۔ ہنڈن برگ کے ان الزامات کے بعد اڈانی گروپس کے شیئرس میں 65 فیصد سے زیادہ کی گراوٹ آ چکی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔