موربی حادثہ کیس سپریم کورٹ پہنچا، سماعت 14 نومبر کو ہو گی

درخواست میں ریاستی حکومت کو واقعہ کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن تشکیل دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ یہ عرضی وشال تیواری نامی شخص نے دائر کی ہے جو پیشے سے وکیل بھی ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

گجرات کے موربی میں ہوئے پل حادثے کو لے کر ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی دائر کی گئی ہے۔ جس میں سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی قیادت میں ایس آئی ٹی قائم کرنے اور حادثے کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ آپ کو بتا دیں، چیف جسٹس آف انڈیا  نے 14 نومبر کو اس مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کے لیے رضامندی کا اظہار کیا ہے۔ ایڈوکیٹ وشال تیواری نے یہ عرضی داخل کی تھی۔

چیف جسٹس نے وکیل سے کہا کہ آپ بہت تیز ہیں آپ کی درخواست  کیا ہیں؟ وکیل نے جواب دیا کہ وہ عدالتی تحقیقاتی کمیشن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان کے مختصر دلائل سننے کے بعد، عدالت عظمیٰ نے 14 نومبر کو درخواست پر غور کرنے پر اتفاق کیا۔موربی پل 30 اکتوبر  کو ٹوٹ کر گر گیا تھا جس میں خبروں کے مطابق  141 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔


درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ واقعہ سرکاری افسران کی غفلت کو ظاہر کرتا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ایک دہائی کے دوران ملک میں بدانتظامی، ڈیوٹی میں کوتاہی اور دیکھ بھال کی لاپرواہی کی وجہ سے کئی واقعات رونما ہوئے ہیں۔

واضح رہے مچھو ندی پر 141 سال پرانا معطل پل ٹوٹ گیا جب اسے گزشتہ ہفتے ایک پرائیویٹ آپریٹر کی جانب سے مرمت اور دیکھ بھال کے بعد دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ پل گرنے کے وقت اس پر کئی سو افراد موجود تھے جو کہ قابل اجازت حد سے زیادہ تھے اور پل کو دوبارہ کھولنے سے قبل پرائیویٹ آپریٹر نے فٹنس سرٹیفکیٹ حاصل نہیں کیا تھا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا بھیانک فعل ہے جو آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت جینے کے حق کی خلاف ورزی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔