این آر سی معاملہ: آسام کی بی جے پی حکومت کو لگی سُپریم کورٹ کی پھٹکار

چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی بنچ نے این آر سی معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے آسام حکومت کے حلف نامے کو بے وجہ کی کسرت بتایا اور کہا کہ اس مسئلہ کا حل نکالنے میں ریاستی حکومت تعاون نہیں کر رہی۔

سپریم کورٹ
سپریم کورٹ
user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ نے پیر کے روز نیشنل رجسٹر آف سٹیزن شپ (این آر سی) کے معاملے پر آسام کی بی جے پی حکومت کو سخت پھٹکار لگائی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ آسام حکومت اس معاملے کو بے وجہ لمبا گھسیٹ رہی ہے۔ دراصل سماعت کے دوران ریاست کے چیف سکریٹری عدالت میں موجود نہیں تھے۔ عدالت نے جب حکومت سے بیرون ممالک اشخاص کے ایشوز سے جڑے سوال کیے تو جواب نہیں ملا۔ یہ دیکھ کر عدالت نے ریاستی حکومت کو پھٹکار لگائی اور ریاست کے چیف سکریٹری کو 8 اپریل کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے کہا۔

چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی بنچ نے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے آسام حکومت کے حلف نامے کو بے وجہ کی کسرت بتاتے ہوئے کہا کہ اس مسئلہ کا حل نکالنے میں ریاستی حکومت تعاون نہیں کر رہی۔ ریاستی حکومت کے اس رویے پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے عدالت غیر ضمانتی وارنٹ جاری کرنے والی تھی، لیکن سالیسیٹر جنرل کی گزارش پر ایسا نہیں کیا گیا۔ اس سے قبل سماعت کے دوران آسام حکومت نے یہ اعتراف کیا تھا کہ ریاست میں تقریباً 70 ہزار مہاجرین مقامی لوگوں میں ضم ہو گئے ہیں۔

عدالت جاننا چاہتی تھی کہ مقامی لوگوں کے ساتھ مقیم ان بیرون ملکی لوگوں کا پتہ لگانے کے لیے ریاستی حکومت نے کیا قدم اٹھائے ہیں۔ آسام حکومت عدالت کے اس سوال کا جواب دینے میں ناکام رہی۔ اس معاملے کی سماعت اگلے پیر تک کے لیے ملتوی کر دی گئی ہے۔ اگلی تاریخ پر ریاست کے چیف سکریٹری کو عدالت میں موجود رہنا ہوگا۔

قابل ذکر ہے کہ آسام حکومت نے بیرون ممالک لوگوں کو نکالنے کے لیے 30 جولائی 2018 کو این آر سی کی فہرست جاری کی تھی۔ اس فہرست میں 40 لوگوں کا نام نہیں تھا۔ اس معاملے پر آسام اور نارتھ ایسٹ کی کئی ریاستوں میں زبردست تنازعہ ہے۔ اس کے خلاف کئی دنوں تک وہاں احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے۔ فی الحال یہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 01 Apr 2019, 8:10 PM
/* */