’پوسٹر معاملہ‘ پر یوگی حکومت کٹہرے میں، سپریم کورٹ نے پوچھے کئی سوال

عدالت عظمیٰ نے یوگی حکومت کو جھٹکا دیتے ہوئے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگانے سے انکار کر دیا ہے اور اس معاملے کو بڑی بنچ کے پاس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) مخالف مظاہرین کے پوسٹر لگائے جانے پر سپریم کورٹ نے اتر پردیش کی یوگی حکومت سے کئی سوال پوچھے ہیں اور کہا ہے کہ فی الحال ایسا کوئی قانون نہیں ہے جو آپ کی اس کارروائی (پوسٹر لگانے سے متعلق) کی حمایت کرتا ہوں۔ عدالت عظمیٰ نے یوگی حکومت سے سب سے بڑا سوال یہ کیا کہ کیا اس کے پاس ایسے پوسٹر لگانے کا اختیار موجود ہے؟


دراصل یوگی حکومت نے سی اے اے مخالف مظاہرہ کے دوران ہوئے تشدد اور توڑ پھوڑ کے ملزمین کے پوسٹر ہٹانے کے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف بدھ کو سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ عدالت نے 9 مارچ کو لکھنؤ انتظامیہ کو حکم دیا تھا کہ توڑ پھوڑ کے سبھی ملزمین کے پوسٹر ہٹائے جائیں اور اس سلسلے میں تفصیل بھی پیش کی جائے۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو یہ حکم صادر کیا تھا کہ قانونی انتظام کے بغیر ایسے پوسٹر نہیں لگائے جائیں۔ عدالت نے ساتھ ہی کہا تھا کہ پوسٹر لگائے جانے کی کارروائی پولس کے ذریعہ عوام کی پرائیویسی میں غیر ضروری مداخلت ہے۔ عدالت نے لکھنؤ کے ضلع مجسٹریٹ اور پولس کمشنر کو 16 مارچ یا اس سے پہلے تفصیلی رپورٹ داخل کرنے کی بھی ہدایت دی تھی۔


بہر حال، عدالت عظمیٰ نے یوگی حکومت کو جھٹکا دیتے ہوئے الٰہ آباد ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگانے سے انکار کر دیا ہے اور اس معاملے کو بڑی بنچ کے پاس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جسٹس امیش ادے للت اور جسٹس انیرودھ بوس کی تعطیل بنچ نے اس معاملے کو بڑی بنچ کے حوالے کرنے کی بات کہی ہے۔ جسٹس للت نے کہا کہ اس معاملے کو چیف جسٹس دیکھیں گے۔ وہ افراد جن کے نام پوسٹر میں شامل ہیں، انھیں سپریم کورٹ کے سامنے اپنی بات رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔