شرجیل امام کی عرضی پر اترپر دیش، آسام اور اروناچل کو سپریم کورٹ کا نوٹس

سپریم کورٹ نے اشتعال انگیز تقریر معاملہ میں مختلف حصوں میں درج معاملات کی جانچ ایک ہی ایجنسی سے کرائے جانے پر شرجیل امام کی عرضی پر اترپردیش سمیت تین ریاستوں کو منگل کو نوٹس جاری کئے

سپریم کورٹ 
سپریم کورٹ
user

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے اشتعال انگیز تقریر معاملہ میں مختلف حصوں میں درج معاملات کی جانچ ایک ہی ایجنسی سے کرائے جانے پر شرجیل امام کی عرضی پر اترپردیش سمیت تین ریاستوں کو منگل کو نوٹس جاری کئے۔

جج اشوک بھوشن، جج سنجے کشن کول اور جج ایم آر شاہ پر مشتمل بنچ نے شرجیل کی طرف سے پیش سینئر وکیل سدھارتھ دوے اور دہلی حکومت کی طرف سے سالیسٹر جنرل تشار مہتہ کے دلائل سننے کے بعد اترپردیش، آسام اور اروناچل پردیش کو نوٹس جاری کئے۔ ان تینوں ریاستوں میں بھی شرجیل کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

دوے نے شرجیل کی مانگ کی حمایت میں ری پبلک ٹی وی کے ایڈیٹر انچیف انرب گوسوامی کے معاملہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ شرجیل کے خلاف مختلف ریاستوں میں درج ایف آئی آر منسوخ کی جائیں۔سالیسٹر جنرل نے حالانکہ اس دلیل کی یہ کہتے ہوئے مخالفت کی کہ ارنب گوسوامی کے معاملہ میں تمام ایف آئی آر بالکل ایک جیسی تھیں جبکہ شرجیل کے معاملہ میں ایسا نہیں ہے۔


مہتہ نے کہاکہ صرف دہلی حکومت کو نوٹس جاری کرنا کافی نہیں ہوگا بلکہ اس معاملہ میں ان ریاستوں سے بھی جواب طلب کیا جانا چاہئے جہاں شرجیل کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ اس کے بعد عدالت نے اترپردیش، آسام اور اروناچل پردیش کو بھی نوٹس جاری کیا۔

عدالت عظمی نے گزشتہ یکم مئی کو اس معاملہ میں دہلی حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا۔ مسٹر مہتہ نے سماعت کے دوران بنچ کو واقف کرایا کہ وہ کل دہلی حکومت کی طرف سے جواب داخل کردیں گے۔ معاملہ کی سماعت اب دو ہفتہ بعد ہوگی۔خیال رہے کہ دہلی کے شاہین باغ میں شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) کے خلاف مظاہروں کے منتظمین میں سے ایک شرجیل پر غداری کے الزامات لگے ہیں، جن میں تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 124اور 153اے کے علاوہ انسداد غیرقانونی سرگرمیاں ایکٹ(یو اے پی اے) کی دفعہ 13بھی جوڑی گئی ہے۔


شرجیل فی الحال جیل میں بند ہے۔گزشتہ برس 13دسمبر اور 15کو جامعہ تشد د میں شامل ہونے کے الزام میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طالب علم شرجیل امام کے خلاف مختلف ریاستوں میں پانچ ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ ان پر دسمبر میں اشتعال انگیز تقریر کی وجہ سے، جامعہ تشدد کو بھڑکانے اور پندرہ جنوری کو سی اے اے کے خلاف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں تقریر کرنے کے الزامات ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */