مشکل میں الیکشن کمیشن، لوک سبھا الیکشن کے ڈاٹا میں خامیوں پر سپریم کورٹ نے مانگا جواب

اے ڈی آر نے 2014 کے ساتھ ساتھ 2019 کے لوک سبھا الیکشن میں بھی انتخابی کمیشن کی طرف سے دستیاب کرائے گئے ڈاٹا میں خامی ہونے کی بات کہی ہے۔

الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ
الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ
user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ نے ووٹوں کی گنتی میں گڑبڑی سے متعلق ایسوسی ایشن آف ڈیموکریٹک ریفارمس (اے ڈی آر) کی درخواست پر الیکشن کمیشن کو جمعہ کے روز ایک نوٹس جاری کر اس سے جواب طلب کیا ہے۔ چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے کی صدارت والی بنچ نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کیا ہے اور اے ڈی آر کی پیش کردہ رپورٹ کو سامنے رکھتے ہوئے وضاحت پیش کرنے کے لیے کہا ہے۔ عرضی گزار نے 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں ای وی ایم سے پڑے ووٹوں اور آخری ووٹوں میں فرق کو چیلنج کیا ہے۔ اس معاملے کی سماعت اب اگلے برس فروری میں ہوگی۔


واضح رہے کہ اے ڈی آر نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ سال 2014 میں ہوئے لوک سبھا الیکشن میں 370 لوک سبھا سیٹوں پر ووٹوں کی تعداد میں زبردست گڑبڑی ہوئی تھی۔ یہ گڑبڑی ای وی ایم کی وجہ سے ہوئی تھی۔ اے ڈی آر کے مطابق اس گڑبڑی کے بارے میں کچھ بھی بتانے سے الیکشن کمیشن نے انکار کر دیا ہے۔ اسی ایشو پر اے ڈی آر کے ذریعہ سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے۔ یہ عرضی 15 نومبر کو داخل کی گئی۔ عرضی میں عدالت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ہندوستانی الیکشن کمیشن کو یہ ہدایت دے کہ کسی الیکشن کے نتیجہ کا اعلان کرنے سے پہلے وہ درست ڈاٹا دستیاب کرائیں کہ کتنے ووٹ پڑے۔ عرضی دہندہ نے عدالت سے یہ بھی گزارش کی ہے کہ سال 2019 کے لوک سبھا الیکشن میں ڈاٹا کو لے کر ہوئی تمام خامیوں کی جانچ بھی کرائی جائے۔

اے ڈی آر نے 2014 کے ساتھ ساتھ 2019 کے لوک سبھا الیکشن میں بھی انتخابی کمیشن کی طرف سے دستیاب کرائے گئے ڈاٹا میں خامی ہونے کی بات کہی ہے۔ کہا گیا ہے کہ 2014 کے الیکشن نتائج اعلان ہونے کے بعد کمیشن کی ویب سائٹ اور اس کے ایپ (مائی ووٹرس ٹرن آؤٹ ایپ) پر جو ووٹنگ ڈاٹا دستیاب کرائے گئے تھے ان میں کئی بار بدلاؤ کیے گئے تھے اور ہو سکتا ہے کہ یہ بدلاؤ خامیوں کو چھپانے کے لیے کیا گیا ہو۔ عرضی دہندہ نے کہا کہ ڈاٹا میں کیے گئے بدلاؤ پر کمیشن کی طرف سے کچھ بھی نہیں کہا گیا۔


عرضی میں اے ڈی آر نے 2019 کے لوک سبھا انتخابات سے متعلق سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ کل 347 سیٹوں پر پڑے کل ووٹ اور ای وی ایم میں پڑے ووٹوں کی کل تعداد میں فرق ہے۔ 6 سیٹ تو ایسی ہیں جہاں ووٹوں کی تعداد امیدوار کے جیتے گئے ووٹوں کی تعداد سے بھی زیادہ ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کے نتائج کا اعلان کرنے سے پہلے ووٹوں کی تعداد اچھی طرح جانچی جائے۔ عرضی میں اس بارے میں انگلینڈ، فرانس، پیرو اور برازیل جیسے کچھ ممالک کی مثال دی گئی ہے۔ ان ممالک میں الیکشن کے نتائج ایک طے شدہ اتھارٹی کی جانچ پرکھ کے بعد ہی اعلان کیے جاتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */