سنی وقف بورڈ بابری مسجد مقدمہ سے دستبردار نہیں ہوا، وکلاء کا دعوی

سنی وقت بورڈ کے حوالہ سے پھیلائی گئی تمام افواہیں غلط ثابت ہوئیں کیوں بورڈ کے مقدمہ سے دستبردار ہونے کی خبروں سے مسلم فریق کے وکلاء نے لا علمی کا اظہار کیا ہے

قومی آواز گرافکس
قومی آواز گرافکس
user

ایشلن میتھیو

سپریم کورٹ میں بابری مسجد رام جنم بھومی اراضی ملکیت مقدمہ کی سماعت بدھ کے روز مکمل ہو گئی اور سماعت کے 40 ویں اور آخری دن تمام نگاہیں وکلاء اور سپریم کورٹ بینچ پر مرکوز تھیں۔ اچانک میڈیا کے ایک حصہ نے یہ کہہ کر ہنگامہ کھڑا کر دیا کہ سنی وقف بورڈ بابری مسجد معاملہ سے دستبردار ہو رہا ہے اور اس نے اس حوالہ سے سپریم کورٹ میں حلف نامہ بھی داخل کر دیا ہے۔ میڈیا کی طرف سے پھیلائی گئی ان افواہوں کے بعد یہ غفلت پیدا ہوئی کہ کہ اب مقدمے کا فیصلہ مندر کے حق میں یکطرفہ طور پر ہوگا کیونکہ مسلم فریق نے بابری مسجد مقدمہ سے خود کو علیحدہ کر لیا ہے۔

بعد میں پھیلائی گئی یہ تمام افواہیں غلط ثابت ہوئیں کیوں سنی وقف بورڈ کے مقدمہ سے دستبردار ہونے کی خبروں سے مسلم فریق کے وکلاء نے لا علمی کا اظہار کیا ہے۔ سنی وقف بورڈ کے لئے پیش ہو چکے سینئر ایڈوکیٹ راجیو دھون کا کہنا ہے کہ نہ تو انہیں اور نہ ہی وقف بورڈ کی پیروکاری کر رہے دیگر کسی وکیل کو دستبرداری کے لئے پیش کی جانے والی کسی درخواست یا حلف نامہ کا علم ہے۔


راجیو دھون نے کہا ’’ہم نے ابھی کیس کی بحث کی ہے اور یہی سنی وقف بورڈ کا موقف ہے۔ ہم صرف اتنا ہی کہہ سکتے ہیں کہ ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجاز مقبول تک کو بھی سنی وقف بورڈ کی بابری مسجد مقدمہ سے دستبرداری کے لئے پیش کی جانے والی کسی درخواست کا علم نہیں ہے۔‘‘

راجیو دھون نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے تشکیل شدہ ثالثی پینل کے رکن سری رام پنچو سے مزید سوالات پوچھے جا سکتے ہیں۔ تاہم، پنچو سماعت کے آخری دن بدھ کے روز سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوئے۔

واضح رہے کہ سری رام پنچو دو روز قبل عدالت میں آئے تھے اور اس وقت انہوں نے سپریم کورٹ کے سامنے عرض کیا تھا کہ یوپی سنی وقف بورڈ کے چیئرمین ظفر احمد فاروقی کو اضافی تحفظ دیے جانے کی ضرورت ہے۔ بعد میں اس وضاحت آئی کہ فاروقی نے اتر پردیش حکومت کی طرف سے دباؤ بنائے جانے کے بعد ذاتی طور پر درخواست پیش کی تھی۔ تاہم، سنی وقف بورڈ کے وکلاء نے واضح کیا کہ انہیں اس طرح کی کسی درخواست کا کوئی علم نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Oct 2019, 8:56 PM
/* */