’بنگال میں سب کچھ ٹھیک ہے‘ ممتا بنرجی کا مرکز کو دو ٹوک جواب

مغربی بنگال میں بی جے پی اور ترنمول کارکنان میں پرتشدد جھڑپوں کے بعد مرکز نے بنگال حکومت کو ایڈوائزری جاری کی تھی جس کے جواب میں ممتا نے کہا ہے کہ بنگال میں سب کچھ ٹھیک ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مغربی بنگال میں جاری سیاسی تشدد کے پیش نظر مرکز نے ممتا بنرجی حکومت کو ایک ایڈوائزری جاری کی تھی جس کا وزیر اعلی نے دو ٹوک جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست میں حالت پوری طرح قابو میں ہیں۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی جانب سے لکھے گئے مکتوب میں تحریر کیا گیا ہے کہ لوک سبھا انتخابات کے بعد سے کچھ چھوٹے موٹے تشدد کے واقعات ہوئے ہیں لیکن حالات قابو میں ہیں۔

واضح رہے گزشتہ ہفتہ ترنمول اور بی جے پی کارکنان میں جھڑپوں میں چار افراد کی موت ہو گئی تھی جس کے بعد مرکز نے ایڈوائزری جاری کی تھی۔ مرکزی حکومت نے مغربی بنگال میں لوک سبھا انتخابات ختم ہو جانے کے بعد بھی جاری تشدد پر سخت تشویش کا اظہار کیا تھا اور اسی سلسلے میں یہ ایڈوائزری بھیجی تھی ۔


ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ نے اپنی ایڈوائزری میں کہا تھا کہ مرکزی حکومت مغربی بنگال کی موجودہ حالت پر کافی فکر مند ہے اور وہاں گزشتہ ایک ہفتے سے جاری تشدد کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ ریاست ک نظام قانون مکمل طور پر ناکام ہو گئے ہیں اور وہاں کی انتظامیہ امن و قانون برقرار رکھنے اور لوگوں میں اعتماد پیدا کرنے میں ناکام ہو گئی ہے۔

مرکزی حکومت نے اپنی ایڈوائزری میں ریاستی حکومت کو امن و قانون برقرار رکھنے کے لئے تمام ضروری اقدامات کرنے کا مشورہ دیا ہے اور جو افسر اپنے فرائض نہیں ادا کر رہے ہیں انہیں سخت سے سخت سزا دینے کے لئے کہا ہے۔


واضح رہے کہ لوک سبھا انتخابات کے دوران ترنمول کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کارکنان کے درمیان کئی بار پرتشدد جھڑپیں ہوئی تھیں اور تازہ رپورٹ کے مطابق آٹھ جون کو شمالی 24 پرگنہ کے بھاگيپاڑہ میں انتخابات کے بعد ہونے والے تشدد میں چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ترنمول کانگریس نے جہاں اس تشدد کے لئے بی جے پی کے کارکنان کو مجرم ٹھہرایا ہے، وہیں بی جے پی نے کہا ہے کہ ریاستی حکومت اپنا نظم و نسق برقرار رکھنے میں ناکام ہو گئی ہے۔ دونوں پارٹیوں کی جانب سے الزام تراشیوں سے ریاست میں تکرار کی صورت حال پیدا ہو گئی ہے جسے دیکھتے ہوئے کل مرکزی حکومت کو یہ حکم جاری کرنا پڑا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 10 Jun 2019, 11:10 AM