مہاراشٹر میں ایک نئے سیاسی طوفان کے آثار، ٹھاکرے گروپ کے اراکین اسمبلی کو وہپ جاری کرے گا شندے گروپ!

شیوسینا (شندے گروپ) کے چیف وہپ بھرت گوگاوالے اور دیگر اراکین اسمبلی نے کہا ہے کہ وہ جلد ہی سبھی 56 اراکین اسمبلی کو وہپ جاری کر انھیں پارٹی لائن سے اوپر اٹھنے کا حکم دیں گے۔

ادھو ٹھاکرے اور ایکناتھ شندے
ادھو ٹھاکرے اور ایکناتھ شندے
user

قومی آوازبیورو

مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی قیادت والی شیوسینا نے آئندہ ہفتہ شروع ہو رہے مہاراشٹر مقننہ کے آئندہ بجٹ اجلاس میں ’وہپ‘ جاری کرنے کی دھمکی دے کر ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیوسینا (یو بی ٹی) میں ہلچل تیز کر دی ہے۔ شیوسینا (شندے گروپ) کے چیف وہپ بھرت گوگاوالے اور دیگر اراکین اسمبلی نے کہا ہے کہ وہ جلد ہی سبھی 56 اراکین اسمبلی کو وہپ جاری کر انھیں پارٹی لائن سے اوپر اٹھنے کا حکم دیں گے۔ ایسا نہ کرنے پر انھیں ڈسپلنری کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

واضح رہے کہ جون 2022 میں پارٹی کی تقسیم کے بعد 288 رکنی مہاراشٹر اسمبلی میں شندے گروپ کے پاس 40 اراکین اسمبلی ہیں، جبکہ سابق وزیر اعلیٰ ٹھاکرے کے پاس ان کے بیٹے آدتیہ ٹھاکرے سمیت 16 اراکین اسمبلی ہیں۔ حالانکہ شیوسینا (یو بی ٹی) سربراہ ادھو ٹھاکرے تنبیہوں سے بے پروا دکھائی دیتے ہیں اور قانونی ماہرین نے بھی ایسے کسی بھی امکان سے انکار کیا ہے، کیونکہ ہندوستان کے الیکشن کمیشن نے اب دونوں گروپوں کو الگ الگ اداروں کی شکل میں منظوری دے دی ہے اور اس لیے ان کا ’وہپ‘ ایک دوسرے پر نافذ نہیں ہوگا۔


ٹھاکرے نے ایک قدم مزید آگے بڑھتے ہوئے ایک جوابی تنبیہ جاری کی ہے کہ سپریم کورٹ میں زیر التوا 16 اراکین اسمبلی کی نااہلی معاملے کے نتائج کے مطابق، یہاں تک کہ شندے کی حمایت کرنے والے دیگر 40 اراکین اسمبلی کو بھی اسی بنیاد پر نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔ آنے والے دنوں میں ایک سیاسی طوفان کا اشارہ دیتے ہوئے شندے گروپ نے پیر کے روز رسمی طور سے اسمبلی احاطہ میں شیوسینا دفتر پر قبضہ کر لیا اور اب دیگر بلدیات میں موجود دفاتر کے ساتھ بھی ایسا ہی کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ شندے نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ وہ دادر میں شیوسینا بھون اور ٹھاکرے گروپ کے ذریعہ کنٹرولڈ دیگر ملکیتوں پر دعویٰ پیش کرے گا۔ حالانکہ ان کی پارٹی کے کچھ لیڈروں نے دعویٰ کیا ہے کہ چونکہ ای سی آئی نے انھیں نام اور نشان دیا ہے، اس لیے باقی سب پر یہ نافذ ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔