سی پی آئی لیڈر اور معروف صحافی شمیم فیضی کا انتقال، پارٹی میں غم و اندوہ کی لہر

’’شمیم فیضی کے انتقال سے سی پی آئی کی قیادت میں چل رہی کمیونسٹ تحریک سمیت کسان، مزدور ، طالب علم، نوجوان اور خواتین تحریک کو ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی (سی پی آئی) کے ریاستی سکریٹری ستیہ نرائن سنگھ نے پارٹی کے نیشنل سیکریٹری گروپ کے رکن شمیم فیضی کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے ۔ سنگھ نے آج پٹنہ میں اپنے تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ شمیم فیضی پارٹی کے اہم ترجمان ’اخبار نیو ایج‘ کے مدیر تھے اور ایک عالم مصنف بھی تھے ۔ وہ کچھ عرصے سے بیمار چل رہے تھے ۔

ستیہ نارائن سنگھ نے شمیم فیضی کے سوگوار اہل خانہ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ۔ سی پی آئی کے ریاستی سیکریٹری نے کہا کہ فیضی کے انتقال سے ملک میں بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی کی قیادت میں چل رہی کمیونسٹ تحریک سمیت کسان، مزدور ، طالب علم، نوجوان اور خواتین تحریک کو ناقابل تلافی نقصان ہوا ہے۔


واضح ر ہے کہ سی پی آئی کے سینئر لیڈر شمیم فیضی کا جمعہ کی رات سوا گیارہ بجے نئی دہلی میں انتقال ہو گیا ۔ وہ 73 سال کے تھے ۔ مہاراشٹر کے ناگپور میں تین مارچ 1946 کو پیدا ہوئے فیضی کینسر میں مبتلا تھے اور دہلی کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ میں ان کا علاج چل رہا تھا۔ فیضی سی پی آئی کے قومی سکریٹری تھے اور وہ پارٹی کے ترجمان اخبار نیو ایج کے ایڈیٹر بھی رہے تھے۔

شمیم فیضی نے جرنلزم کی تعلیم حاصل کی تھی اور صحافت کو ہی انھوں نے اپنا کیریر بھی بنایا۔ انھوں نے 1965 میں انگریزی روزنامہ ’دی ہتودا‘ (ناگپور) میں بطور سب ایڈیٹر کام شروع کیا۔ ان کی گرفت انگریزی کے ساتھ ساتھ ہندی اور اردو زبان پر بھی مضبوط تھی۔ وہ سی پی آئی کے اردو جرنل ’حیات‘ کے مدیر بھی بنائے گئے۔ 1996 سے لے کر آخری سانس تک شمیم فیضی پیپلز پبلشنگ ہاؤس کے منیجنگ ڈائریکٹر بھی رہے۔ صحافت میں ان کا کیریر کافی روشن رہا اور وہ اردو سہ ماہی امنگ، سی این ایس، ڈیلی پیٹریوٹ اور کمیونسٹ جائزہ وغیرہ رسائل و اخبارات سے منسلک رہے۔


سی پی آئی کے جنرل سکریٹری سدھاکر ریڈی، اتل انجان اور دنیش نے فیضی کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ گزشتہ چار دہائیوں سے فیضی نے بائیں بازوں تحریکوں میں اہم کردار نبھایا تھا اور ان کی خدمات کو بھلایا نہیں جا سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔