اتراکھنڈ میں پھر آفت کا اندیشہ! ملبہ گرنے سے شمبھو ندی میں بن گیا تالاب
2013 میں بھی زمین دھنسنے کے سبب گاؤں کی تلہٹی پر بہنے والی شمبھو ندی میں تالاب بن گیا تھا، بارش میں ندی کی آبی سطح بڑھنے سے ندی میں جمع ملبہ بہہ گیا اور خطرہ ٹل گیا تھا۔
اتراکھنڈ کے چمولی ضلع کو جوڑنے والی شمبھو ندی کسی بھی وقت بڑی تباہی لا سکتی ہے۔ باگیشور ضلع کے آخری گاؤں کنواری سے تقریباً دو کلومیٹر آگے زمین دھنسنے کے سبب ملبہ سے شمبھو ندی بھر گئی ہے، جس سے یہاں جھیل بن گئی ہے۔ تالاب کا سائز دنوں دن بڑھتا جا رہا ہے۔ اگر وقت رہتے معاملے کو نوٹس نہیں لیا گیا تو برسات یا اس سے پہلے بڑا حادثہ ہو سکتا ہے۔ کپکوٹ کے آفت سے متاثرہ گاؤں کنواری کی پہاڑی سے وقت وقت پر زمین دھنسنے کا معاملہ پیش آتا رہتا ہے۔
سال 2013 میں بھی زمین دھنسنے کے سبب گاؤں کی تلہٹی پر بہنے والی شمبھو ندی میں تالاب بن گیا تھا۔ بارش میں ندی کی آبی سطح بڑھنے سے ندی میں جمع ملبہ بہہ گیا اور خطرہ ٹل گیا تھا۔ سال 2018 میں ایک بار پھر ایسے ہی حالات بنے تھے۔ ندی میں کثیر مقدار میں ملبہ جمع ہونے کے بعد پھر سے تالاب شکل لینے لگا تھا۔ مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ تب سے تالاب کا سائز بڑھتا جا رہا ہے۔ اس وقت تالاب تقریباً 500 میٹر لمبا اور 50 میٹر چوڑا ہو چکا ہے۔ حالانکہ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ تالاب کی لمبائی اس سے کہیں زیادہ ہوگی۔ تالاب کتنا گہرا ہے، فی الحال اس کی جانکاری نہیں ہے۔
کنواری کی گرام پردھان دھرما دیوی اور سماجی کارکن کھیم سنگھ دانو بتاتے ہیں کہ زمین دھنسنے کے سبب ملبہ اور بولڈر گرنے سے تالاب بنا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ تالاب کے سلسلے میں عوامی نمائندوں اور انتظامیہ تک کو جانکاری ہے۔ باوجود اس کے اس سمت میں کوئی نوٹس نہیں لیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر بارش کے دوران تالاب ٹوٹا تو چمولی ضلع میں زبردست نقصان ہو سکتا ہے۔
شمبھو ندی بوربلڑا گاؤں کے نزدیک شمبھو گلیشیر سے نکلتی ہے۔ ندی کنواری گاؤں سے تقریباً پانچ کلومیٹر آگے پنڈاری گلیشیر سے نکلنے والی پنڈر ندی میں مل جاتی ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق تالاب بوربلڑا کے توک بھراکانڈے سے تقریباً چار کلومیٹر اور کنواری گاؤں کی تلہٹی سے تقریباً دو کلومیٹر دور کالبھیوڑ نامی جگہ پر بنی ہے جہاں سے تقریباً چار کلومیٹر آگے جا کر شمبھو ندی پنڈر میں مل جاتی ہے۔
شمبھو ندی میں بنا تالاب ٹوٹا تو کثیر مقدار میں پانی اور ملبہ بہے گا جو آگے جا کر پنڈر میں مل کر اور طاقتور بن جائے گا۔ پنڈر چمولی ضلع کے تھرالی، نارائن بگڑ سے ہوتے ہوئے کرن پریاگ میں الکنندا میں جا کر ملتی ہے۔ ایسے میں اگر تالاب ٹوٹا تو چمولی ضلع کا بڑا حصہ متاثر ہو سکتا ہے۔ کپکوٹ ایس ڈی ایم پاریتوش ورما نے بتایا کہ شمبھو ندی پر تالاب بننے کی جانکاری ندیوں کو جوڑنے کے منصوبہ کے تحت سروے کرنے آئی یوسیک کی ٹیم کو ہوئی تھی۔ تالاب بننے کی خبر ملنے کے بعد اتوار کو تحصیلدار پوجا شرما کی قیادت میں آبپاشی، لونیوی، پی ایم جی ایس وائی، ڈیزاسٹر مینجمنٹ وغیرہ محکموں کی ٹیم شمبھو ندی کا جائزہ لے کر لوٹ آئی ہے۔ رپورٹ ضلع مجسٹریٹ کو سونپی جائے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔