دیوبند: عیدگاہ میدان میں شاہین باغ کی طرز پر خواتین کا دھرنا شروع

اس ملک کی آزادی میں ہمارے آباؤ اجداد کا خون شامل ہے، جنہوں نے اپنی جانیں نچھاور کرکے اس ملک کو آزادی دلائی لیکن آج ہمیں دوسرے درجہ کا شہری ثابت کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں

تصویر قومی آواز
تصویر قومی آواز
user

قومی آوازبیورو

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملک بھر میں جاری احتجاجی مظاہروں کے لئے اب شاہین باغ ایک مثال بن گیا ہے اور شاہین باغ کی طرز پر ملک کے متعدد مقامات اور شہروں میں خواتین اس قانون کی مخالفت میں مظاہرے کر رہی ہیں، شاہین باغ کی تقلید کرتے ہوئے انقلابی سرزمین دیوبند کی خواتین بھی بھر پور جوش و خروش کے ساتھ اس مہم میں حصہ لے رہی ہیں۔


آج ایک مرتبہ پھر سی اے اے، این آرسی اور این پی آر کے خلاف دیوبند کے عیدگاہ میدان میں متحدہ خواتین کمیٹی کے زیر اہتمام منعقدہ دھرنا اور احتجاجی مظاہرہ دیر شام تک جاری رہا، جس میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین نے حصہ لیا۔ قومی ترانہ سے شروع ہوئے پروگرام میں خواتین نے آئین کو پڑھ کر مرکزی حکومت سے سی اے اے کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہندوستانی خواتین حجاب میں بھی اپنی آواز بلند رکھنے کی طاقت رکھتے ہیں۔

دیوبند: عیدگاہ میدان میں شاہین باغ کی طرز پر خواتین کا دھرنا شروع

اس سے قبل آج دوپہر بازار سرسٹہ سے جلوس کی شکل میں عیدگاہ میدان میں پہنچی خواتین دیر شام تک نعرے بازی کرتی رہی۔ اس دوران کمیٹی کی صدر آمنہ روشی اور عنبر نمبردار نے کہا کہ سی اے اے اور این آرسی کی وجہ سے گھروں میں پردہ میں رہنے والی خواتین سڑکوں پر دن رات دھرنا اور احتجاجی مظاہرہ کرنے کے لئے حکومت نے مجبور کردیا ہے۔

دیوبند: عیدگاہ میدان میں شاہین باغ کی طرز پر خواتین کا دھرنا شروع

انہوں نے کہا کہ ہمیں مظلوم کہا جاتا تھا، تین طلاق پر ہمیں معصوم کہنے والے آج دیکھ لیں کہ ہم ملک بھر میں آئین بچانے کے لئے گھروں سے باہر آگئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت وقت ملک کے مشترکہ ورثہ اور گنگا جمنی تہذیب کو تباہ کرنے کی کوشش میں لگی ہوئی ہے، لیکن ملک کے عوام حکومت کی اس منشاء کو کسی صورت میں پورا نہیں ہونے دیں گے۔

دیوبند: عیدگاہ میدان میں شاہین باغ کی طرز پر خواتین کا دھرنا شروع

انہوں نے کہا کہ یہ قانون ہر طبقہ کو ہراساں کرنے والا ہے اس لئے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں وہ فوری طور پر یہ قانون واپس لے۔ فرحانہ، شائستہ اور روزی نمبردار نے کہا کہ ہمیں اچھی حکومت چاہیے، ہمیں ایسی حکومت نہیں چاہیے جو ہمیں ہندو اور مسلمانوں میں تقسیم کر رہی ہو۔ انہوں نے کہا کہ سی اے اے جہاں چار لوگوں کو شہریت دے رہا ہے وہیں ایک کی شہریت کو چھین رہا ہے۔

دیوبند: عیدگاہ میدان میں شاہین باغ کی طرز پر خواتین کا دھرنا شروع

انہوں نے آسام کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایک ریاست میں ہی 19 لاکھ افراد ایک جھٹکے میں غیرملکی ہوگئے، جب کہ صدیوں سے ان کے آباؤ اجداد یہاں پر رہتے آئے ہیں۔ انہیں ہندوستانی ڈٹینشن سینٹر میں جاکر مرنے کے بجائے پولیس کی گولی سے مرنا منظور ہوگا۔ انہوں نے یوپی حکومت پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا کہ یوپی حکومت قوانین کا غلط استعمال کرکے ایک فرقہ کو نشانہ بنا رہی ہے جو قابل مذمت ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اکثریت کے زعم میں غلط قوانین پاس کر رہی ہے لیکن عوامی اکثریت ایسے قوانین کو کبھی برداشت نہیں کرے گی۔ عظمیٰ عثمانی، ڈیزی شاغل اور ہما قریشی نے مرکزی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اگر آپ ہم ہندوستانیوں کے کاغذ پورے نہ ہونے پر ہندوستانی نہیں مانتے تو ہم بھی آپ کو وزیر اعظم نہیں تسلیم کرتے۔ انہوں نے صاف الفاظ میں کہا کہ جو یہ کہتے ہیں کہ ہم ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے تو انہیں ہم متنبہ کرتے ہیں کہ ہم ہندوستانی عورتیں بھی آدھا انچ بھی پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں۔


انہوں نے کہا کہ اس ملک کی آزادی میں ہمارے آباؤ اجداد کا خون شامل ہے، جنہوں نے اپنی جانیں نچھاور کرکے اس ملک کو آزادی دلائی لیکن آج ہمیں دوسرے درجہ کا شہری ثابت کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں، جس کے خلاف ہم آخر حد تک اپنی آواز بلند کریں گے۔ عیدگاہ میدان میں ترنگے جھنڈوں اور سی اے اے و این آرسی کے خلاف بنے بینروں و پوسٹروں کے ساتھ احتجاج گاہ پہنچیں خواتین اور لوگوں کا جوش و خروش قابل دید تھا، خواتین نے زبردست طریقہ سے انقلابی نعروں کے ساتھ حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ جب تک یہ کالا قانون واپس نہیں ہوگا اس وقت تک یہ احتجاجی سلسلہ جاری رہے گا۔

ساتھ ہی خواتین اور طالبات نے جامعہ ملیہ اسلامیہ، جے این یو اور طلبہ مدارس کے خلاف کی گئی انتظامیہ کی کارروائی پر سخت غصہ کا اظہار کرتے ہوئے انتظامیہ سے فوری طور پر یہ مقدمات واپس لینے اور بے قصوروں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا، خاص بات یہ ہے اس پروگرام میں خواتین کے ساتھ بچوں نے بھی جوش و خروش سے حصہ لیا، مظاہرہ کے دوران بڑ ی تعداد میں پولیس فورس تعینات رہی اور خفیہ محکمہ کے افسران بھی پل پل کی خبر اعلیٰ افسران کو دیتے دکھائی دیئے۔ خبر لکھے جانے تک خواتین عیدگاہ میدان میں ڈٹی ہوئی تھیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */