کرناٹک میں فرقہ وارانہ کشیدگی، جمعہ کے پیش نظر ہائی الرٹ

سابق وزیر اور کانگریس کے رکن اسمبلی یوٹی قادر نے کہا، حکومت غیر جانبدارای سے کام کرتے ہوئے قصورواروں کو سزا دے، انہوں نے کہا کہ جب لوگوں کو حکومت پر بھروسہ نہیں ہوتا تو وہ قانون اپنے ہاتھ میں لیتے ہیں

منگلورو میں فاضل کے جنازہ کا منظر / ٹوئٹر
منگلورو میں فاضل کے جنازہ کا منظر / ٹوئٹر
user

قومی آوازبیورو

بنگلورو: حجاب پر پابندی، مسلم کارباریوں کے بائیکاٹ اور بجرنگ دل کے ایک کارکن کے قتل کے بعد تین نوجوانوں کے قتل کے بعد کرناٹک کا فرقہ وارانہ ماحول درہم برہم ہو گیا۔ تشدد کا یہ سلسلہ 20 جولائی کو شروع ہوا، جب 18 سالہ نوجوان بی مسعود پر کچھ لوگوں کے ایک گروہ نے حملہ کیا، بری طرح سے زخمی مسعود نے 21 جولائی کو دم توڑ دیا۔ پولیس نے قتل کے تمام 8 ملزمان کو گرفتار کر لیا۔

اس کے بعد 26 جولائی کو بائیک پر سوار کچھ حملہ آوروں نے بیلاری قصبہ میں بی جے پی کے کارکن 31 سالہ پروین کمار نیتاروں پر حملہ کر کے اسے قتل کر دیا۔ اس معاملہ میں پولیس نے دو ملزمان کو گرفتار کیا ہے اور 20 سے زیادہ لوگوں سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ اس کے بعد گزشتہ شب سوتھکل شہر میں 23 سالہ فاضل کو کچھ لوگوں کے ایک گروہ نے قتل کر دیا۔ اس واردات کو کپڑے کی دکان کے سامنے انجام دیا گیا اور اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔


آئی اے این ایس نے ذرائع کے حوالہ سے خبر دی ہے کہ یہ تینوں قتل انتقامی جذبہ کے تحت کئے گئے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مسعود کے قتل کے بعد پروین کا قتل کیا گیا۔ دراصل پروین جیل میں قید مسعود کے قتل کے ملزمان کی مدد کر رہا تھا، اس لئے اسے نشانہ بنایا گیا۔ وزیر اعلیٰ بسوراج بومئی نے پروین کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور حکومت کی جانب سے 25 لاکھ کا امدادی چیک جاری کر دیا گیا۔ پارٹی کی جانب سے 25 لاکھ روپے علیحدہ سے بھی ادا کئے گئے ہیں۔ وہیں مسعود کے اہل خانہ کی تاحال کوئی مالی اعانت نہیں کی گئی ہے۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ضلع انتظامیہ نے میڈیکل بلوں کی ادائیگی کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ ابھی تک پورا نہیں کیا گیا ہے۔

سابق وزیر اور کانگریس کے رکن اسمبلی یو ٹی قادر نے کہا کہ حکمراں بی جے پی حکومت کو غیر جانبدارانہ طور پر انصاف کرنا چاہئے اور قصورواروں کو سزا دی جانی چاہئے۔ قادر نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بومئی مسعود کے اہل خانہ سے ملاقات کے لئے نہیں پہنچے، جبکہ قتل کے وقت وہ منگلورو کے دورے پر تھے۔ انہوں نے کہا کہ جب لوگوں کو حکومت پر بھروسہ نہیں ہوتا تو وہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لینا شروع کر دیتے ہیں۔


ادھر، منگلورو کے پولیس کمشنر این ششی کمار نے کہا کہ فاضل کے قتل کا مقصد تاحال معلوم نہیں چل سکا ہے۔ ملزمان کی تلاش شروع کر دی گئی ہے۔ انہوں نے عوام سے افواہوں پر توجہ نہیں دینے اور امن برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ خیال رہے کہ فاضل کے تقل کے بعد منگلورو ضلع کا ماحول کشیدہ ہے اور پولیس نے کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو ٹالنے کے لئے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔ پولیس نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ جمعہ کے روز اپنے گھروں پر ہی نماز ادا کریں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Jul 2022, 12:12 PM