کسانوں کے مسائل و استحصال ختم کیے بغیر سیمانچل کی ترقی ناممکن: اے آئی ایم آئی ایم

زین العابدین کا کہنا ہے کہ اگر عوام نے انہیں منتخب کیا تو ان کی ترجیح تعلیم و صحت کے ساتھ کسانوں کے مسائل کو حل کرنا ہوگی اور یہاں کے عوام میں سیاسی، سماجی، معاشی و تعلیمی بیداری پیدا کریں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

کشن گنج: سیمانچل کی معاشی بدحالی کے لئے حکومت کے نظر انداز کرنے والے رویے کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے ٹھاکر گنج اسمبلی کے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے ممکنہ امیدوار زین العابدین نے کہا کہ علاقے کی بدحالی اور کسانوں کے مسائل کو حل کرنے کی یہاں کے نمائندوں نے کبھی کوشش نہیں کی۔

زین العابدین نے کہا کہ سیمانچل میں مسائل کا انبار ہے جدھردیکھیں وہیں آپ کو مسائل نظر آئیں گے، سیمانچل خطہ سے منتخب ہونے والے نمائندوں نے جہاں معاشی، تعلیمی، صحت اور سیلاب کے مسائل پر کبھی سنجیدگی سے توجہ نہیں دی وہیں انہوں نے کسانوں کے مسائل کو حل کرنے کے لئے توجہ نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کے کسان سیلاب کی وجہ سے اپنی فصل ٹھیک سے پیدا نہیں کرپاتے اور جو کرپاتے ہیں انہیں اناج کا مناسب دام نہیں ملتا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ہر اناج کی خریداری کے لئے کم از کم سہارا قیمت (ایم ایس پی) مقرر کر رکھی ہے لیکن یہاں کے کسان ساہوکاروں کے ہاتھوں استحصال ہونے پر مجبور ہیں۔


زین العابدین نے کہا کہ اس خطہ میں مکا کی پیداوار بہت زیادہ ہونے لگی ہے اور کم محنت کم لاگت کی وجہ سے یہاں کے کسان گیہوں کے بجائے مکا کی کھیتی کرنے کو ترجیح دینے لگے ہیں لیکن کسانوں کے ساتھ ناانصافی رکنے کا نام نہیں لی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اناج منڈی نہ ہونے کی وجہ سے کسان ساہوکاروں کے ہاتھوں کم دام میں مکا فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مکا کی کم از کم سہارا قیمت 1800 روپے ہے لیکن یہاں کے کسان 800, 900روپے کوئنٹل فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس کی وجہ کسانوں کو لاگت بھی نہیں مل پاتی۔ انہوں نے کہاکہ یہ سب مقامی انتظامیہ، یہاں کے منتخب نمائندے اور ساہوکاروں کی ساز باز کے بغیر ممکن نہیں ہے۔

زین العابدین نے کہا کہ دوسری طرف جب کسان جب سامان خریدتے ہیں، خواہ وہ بیج ہو، یا کھاد ہو، اینٹ ہو یا دیگر اشیاء ہو، کسانوں کو سرکاری قیمتوں سے دو گنا یا زیادہ قیمت پر خریدنی پڑتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہاں کے کسانوں کو وقت پر کھاد اور معیاری بیج نہ ملنے کی وجہ سے انہیں مہنگے داموں پر خریدنی پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان سب چیزوں پر کنٹرول حاصل ہوجائے تو کسانوں کی کافی رقم کی بچت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہر اناج کی کم از کم سہارا قیمت اگر یہاں کے کسانوں کو مل جائے تو یہاں خوش حالی آئے گی اور کسان اپنے بچوں کو اچھی تعلیم دلاسکیں گے۔


زین العابدین نے کہاکہ اگر آنے والے الیکشن میں عوام نے انہیں منتخب کیا تو ان کی ترجیح تعلیم، صحت کے ساتھ کسانوں کے مسائل کو حل کرنا ہوگی اور یہاں کے عوام میں سیاسی، سماجی، معاشی، تعلیمی اور اپنے حقوق کے تئیں بیداری پیدا کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔