نفرت کے بازار میں محبت کی دکان کھولنے نکلا ہوں: راہل گاندھی

ہندوستان ایک ہے اور ہندوستان پیار اور محبت کا ہندوستان ہے۔ راہل نے کہا کہ وہ کسی سے نفرت نہیں کرتے ، وہ ایک نظریہ کے خلاف ہیں۔

صویر بشکریہ آی این سی ٹویٹر
صویر بشکریہ آی این سی ٹویٹر
user

یو این آئی

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کہا ہے کہ وہ نفرت کے بازار میں محبت کی دکان کھولنے نکلے ہیں ۔راہل گاندھی نے یہ بات کل الور ضلع کے ملاکھیڑا قصبے میں منعقدہ بھارت جوڑو یاترا کے دوران ایک عظیم اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ آپ مجھ سے نفرت کرو، گالی دو لیکن میں نے محبت کی دکان کھولی ہے اور میں محبتیں بانٹنے نکلا ہوں، انہوں نے کہا کہ یہ اکیلے نہیں بلکہ پوری تنظیم جس نے آزادی کی تحریک میں اہم کردار ادا کیا، مہاتما گاندھی، پنڈت جواہر لال نہرو، امبیڈکر جی، چندر شیکھر آزاد سبھی نے اپنے اپنے وقت میں نفرت کے بازار میں محبت کی دکان کھولی تھی۔

انہوں نے کنیا کماری سے سفر شروع کرنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ کئی مرتبہ سوچتے ہیں کہ وہ کیوں چل رہے ہیں۔ لوگ ان کے ساتھ کیوں شامل ہورہے ہیں۔ گلے بھی مل رہے ہیں لیکن جواب ایک ہی ملتا ہے۔ ہندوستان ایک ہے اور میرا ہندوستان پیار اور محبت کا ہندوستان ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کسی سے نفرت نہیں کرتے ، وہ ایک نظریہ کے خلاف ہیں۔


انہوں نے اس موقع پر کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر جہاں بھی جاتے ہیں انگریزی زبان کے خلاف بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے تمام لیڈر چاہے وہ وزیر ہوں، وزیر اعلی ہوں، ایم پی، ایم ایل اے ہوں، ان کے سبھی بچے انگلش میڈیم میں پڑھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے ہر غریب مزدور کے بچے کو بھی انگریزی سیکھنی چاہئے لیکن بی جے پی چاہتی ہے کہ اگر غریبوں کے بچے انگریزی سیکھیں گے تو وہ خواب دیکھیں گے اور مزدور کے طور پر کام کرنے سے باہر نکل جائیں گے۔ اس لیے بی جے پی لیڈر ایسا نہیں چاہتے۔

مسٹر راہل گاندھی نے کہا کہ ہر ہندوستانی کو ہر زبان سیکھنی چاہئے، لیکن باقی دنیا سے بات کرنے کے لئے انگریزی جاننا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں ہندی اہم ہے وہیں انگریزی بھی اہم ہے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے بہت اچھا کام کیا ہے کہ انہوں نے انگلش میڈیم اسکول کھولے ہیں اور راجستھان میں انگریزی زبان کو فروغ دینے کے لیے 10,000 انگریزی اساتذہ کی بھرتی کی ہے۔


مسٹر راہل گاندھی نے کہا کہ انہوں نے وزیر اعلیٰ سے کہا کہ اب ہر بچے کو انگریزی سیکھنی چاہیے۔ مادری زبان کے ساتھ ساتھ انگریزی بھی سیکھیں۔ ریاستی حکومت کے کام کاج کو بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خواتین کو سینیٹری پیڈ فراہم کرنے کا بہترین کام کیا اور ترقیاتی کاموں میں بھی اچھا کام کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ منریگا کے تحت جو روزگار گاوں میں ملتا ہےاسے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے شہروں میں بھی نافذ کرکے اس کا فائدہ پہنچایا ہے۔ ملازمین کی پرانی پنشن اسکیم بھی نافذ کر دی گئی ہے۔

راجستھان کی چرنجیوی ہیلتھ اسکیم کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ راستے میں دو لوگوں سے بات ہوئی جن میں ایک بچہ بھی شامل تھا، جب ان سے علاج کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ان کا راجستھان میں مفت علاج ہوا ہے۔ ایسے میں راجستھان حکومت کی تعریف کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ راجستھان کے علاوہ دیگر ریاستوں میں یہ سہولت دستیاب نہیں ہے۔ اس موقع پر راہل گاندھی نے کہا کہ جہاں میں راجستھان حکومت کی تعریف کررہا ہوں وہیں کچھ کمی کا بھی ذکر کروں گا۔


راجستھان حکومت کو نصیحت دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت جوڑو یاترا میں ایک چیز دیکھنے کو ملی، یاترا میں رسی ہے اورسنیئر لیڈر اس سے جڑے ہوئے ہیں ، جو رسی کے باہر ہیں ، مقامی رہنما عام کارکن ہیں۔ اس رسی کو توڑنے ہوگا کیونکہ کارکنوں کی آواز بھی حکومت کو سنائی دینی چاہئے۔ آفس میں پہنچنا چاہئے، عام لوگوں کی آواز بھی سنائی دینی چاہئے۔ اس موقع پر انہوں نے بھارت جوڑو یاترا کے فوائد بتاتے ہوئے کہا کہ اس سے وزن کم ہوگا، پیٹ صاف ہوگا، کولیسٹرول کم ہوگا، شوگر اور بی پی جیسی بیماری نہیں ہوگی ایسے میں راجستھان کی حکومت کے وزراء کو ہر مہینے میں ایک دن تقریباً 15 کلومیٹر پیدل چل کر عام لوگوں سے ملنا چاہئے۔

مسٹر راہل گاندھی نے کہا کہ راجستھان میں 30 اور 33 اضلاع میں وزیر موجود ہیں، اس لیے انہیں عوام کے درمیان جانے کا فیصلہ کرنا چاہیے۔ ہمارے گاؤں میں فلورائیڈ کا مسئلہ ہے، جہاں پانی کا مسئلہ ہے، اسے مکمل طور پر حل کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ 3000 کلومیٹر تک پیدل چل چکے ہیں، انہیں پتہ ہی نہیں چلا کہ کب انہیں تھکان محسوس ہوئی اور پیدل چلنے کا لطف اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے راجستھان حکومت سے کہا کہ وہ دو چیزیں پوری کرے، ایک، قبائلیوں کو ان کی زمین کا حق ملنا چاہیے،اور ا س پر عمل درآمد بھی ہونا چاہیے، دوسرا جو لوگ روزمرہ کے کاموں میں مصروف ہیں اور صحت کی خدمات سے جڑے ہوئے ہیں، حکومت انہیں ایسی سہولیات فراہم کرے تاکہ ان کے اہل خانہ کے سامنے کوئی پریشانی نہ ہو۔


کانگریس کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے نے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی حکومت پر مذہب اور زبان کے نام پر تنازعات پیدا کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ مرکز کی بی جے پی حکومت ملک کو تقسیم کرنے کا کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کا مقصد تمام مذاہب اور فرقوں کے لوگوں کے درمیان باہمی ہم آہنگی اور محبت پیدا کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین اورہندوستان کے فوجیوں کے درمیان تنازع کو لے کر ایک افواہ پھیلائی جا رہی ہے لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی پارلیمنٹ میں چین پر بات کرنے کو تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وادی توانگ میں جوانوں کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں اور چین کے ساتھ سرحدوں پر آئے دن جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چاہے وہ وادی گلوان ہو یا ڈوکلام ہو، وہاں کیا ہوا پورے ملک نے دیکھا ہے۔


انہوں نے کہا کہ ایوان اس معاملے کو اس پارلیمنٹ میں اٹھانا چاہتا ہے کہ ہماری خارجہ حکمت عملی کیا کہتی ہے، لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی مرکزی حکومت اس معاملے پر بات کرنے کو بالکل تیار نہیں ہے۔ انہوں نے وادی گلوان کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے 20 فوجی شہید ہوئے لیکن ہماری سرحدیں مضبوط نہیں ہو رہی ہیں۔ ابھی کس طرح سے وادی توانگ میں ہمارے جوان لاٹھیوں سے لڑتے نظر آئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔