شاہین باغ مظاہرہ کے خلاف داخل عرضی پر سماعت 10 فروری تک ملتوی

سپریم کورٹ نے شاہین باغ مظاہرہ ہٹانے کے لیے داخل عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ 8 فروری کو دہلی میں الیکشن ہے اس لیے بہتر یہی ہے کہ سماعت 10 فروری کو ہو۔

شاہین باغ مظاہرہ
شاہین باغ مظاہرہ
user

قومی آوازبیورو

شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف شاہین باغ میں جاری دھرنا و مظاہرہ کو ختم کرانے کی کوششیں لگاتار ہو رہی ہیں، لیکن چوبیسوں گھنٹے وہاں ڈیرا ڈالے خواتین اس وقت تک اٹھنے کے لیے تیار نہیں ہیں جب تک کہ یہ سیاہ قانون واپس نہ لے لیا جائے۔ انھیں سڑک سے اٹھانے کے لیے کچھ لوگوں نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی تھی جس پر آج سماعت ہوئی۔ لیکن سماعت شروع ہونے کے فوراً بعد ہی جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس کے ایم جوزف کی بنچ نے معاملے پر آئندہ 10 فروری کو سماعت کا حکم سنا دیا۔ گویا کہ فی الحال شاہین باغ کا دھرنا ختم نہیں ہونے والا۔


دراصل بی جے پی کے سابق رکن اسمبلی نند کشور گرگ اور وکیل و سماجی کارکن امت ساہنی کے ذریعہ عدالت عظمیٰ میں دھرنا ختم کرانے کے لیے عرضی داخل کی گئی تھی جس پر آج سماعت ہوئی۔ نند کشور گرگ کی جانب سے داخل عرضی کی پیروی کرتے ہوئے وکیل ششانک دیو سودھی نے بنچ کے سامنے دلیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ دہلی میں اسمبلی انتخابات کل (8 فروری) ہونے ہیں۔ اس لیے معاملے پر فوری قدم اٹھانا چاہیے۔‘‘ اس پر جسٹس سنجے کشن کول نے کہا کہ ’’بالکل درست سمجھا آپ نے۔ دہلی میں الیکشن ہونا ہے اور یہ ٹھیک نہیں کہ فیصلہ سے انتخاب متاثر ہو۔ اس لیے سماعت پیر کو ہوگی۔‘‘

آئینی بنچ نے شاہین باغ دھرنا ختم کرانے سے متعلق عرضیوں پر سماعت 10 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے پر سماعت پیر کے روز زیادہ بہتر طریقے سے کر سکے گی۔ آج کی سماعت پر کئی لوگوں کی نظریں مرکوز تھیں کیونکہ خواتین کے دھرنے سے دہلی-نوئیڈا کو جوڑنے والی سڑک بند ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو ادھر سے گزرنے میں دقتیں پیش آ رہی ہیں۔ عرضی میں اسی چیز کا حوالہ دیتے ہوئے دھرنا ختم کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ ساتھ ہی عرضی میں احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کی وجہ سے لگنے والی مکمل پابندیوں کے سلسلے میں وسیع اور مکمل ہدایت طے کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔


واضح رہے کہ شاہین باغ میں شہریت ترمیمی قانون، این آر سی و این پی آر کے خلاف گزشتہ 55 دنوں سے مظاہرہ جاری ہے اور اس کی قیادت خواتین کے ہاتھوں میں ہے۔ سینکڑوں کی تعداد میں وہاں ایسی خواتین ہیں جو چوبیسوں گھنٹے بیٹھی رہتی ہیں اور دن بھر میں ہزاروں خواتین وہاں پہنچتی ہیں اور اس سیاہ قانون کے خلاف آواز بلند کرتی ہیں۔ ان کی حمایت میں شاہین باغ کے مقامی افراد اور مرد حضرات بھی کھڑے نظر آتے ہیں۔ اب تو دھرنے میں سکھوں کی بڑی تعداد بھی شریک ہو گئی ہے اور ہندو طبقہ سے تو پہلے ہی کئی خواتین و مرد وہاں بیٹھنے کے لیے پہنچتے رہے ہیں۔ دہلی پولس نے خواتین کو سمجھا کر دھرنا ختم کرنے کی کوشش کی، لیکن وہ کسی بھی حال میں اپنے حق کی لڑائی جاری رکھنے کے لیے پرعزم نظر آ رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔