ستر گھاٹ پُل معاملہ: حزب اختلاف نتیش حکومت پر حملہ آور، تعمیر میں بدعنوانی کے الزامات

ریاست کی تمام حزب اختلاف کی جماعتوں کا کہنا ہے کہ پُل کے افتتاح کے 29ویں دن اس کا منہدم ہو جانا نتیش کمار کے ’سوشان‘ کے دعوں کی پول کھول رہا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

نیاز عالم

پٹنہ: گوپال گنج اور چمپارن ضلع کی سرحد پر بنے تقریباً 264 کروڑ روپے کی لاگت والے ستر گھاٹ پُل کا راستہ منہدم ہونے کے معاملہ پر بہار میں سیاسی گھمسان عروج پر ہے۔ ریاست کی تمام حزب اختلاف کی جماعتوں کا کہنا ہے کہ پُل کے افتتاح کے 29ویں دن اس کا منہدم ہو جانا نتیش کمار کے ’سوشان‘ کے دعوں کی پول کھول رہا ہے تو وہیں حزب اختلاف کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کا پُل کے منہدم ہو جانے کا دعوی پوری طرح سے جھوٹا اور گمراہ کن ہے۔

اس معاملہ پر قومی آواز سے بات چیت کرتے ہوئے بہار اسمبلی میں اہم حزب اختلاف کی جماعت راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے سمستی پور سے رکن اسمبلی و ترجمان اختر الاسلام شاہین نے اسے گھوٹالہ قرار دیتے ہوئے بہار کے عوام کے پیسوں کی لوٹ بتایا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بہار میں تمام تعمیراتی کام دوگنی قیمت پر ہونے کے باوجود ڈھائی ارب روپے سے زیادہ لاگت سے بے اس پُل کا افتتاح کے ایک مہینے کے اندر ہی منہدم ہو جاتا یہ بتانے کے لئے کافی ہے نتیش حکومت میں بننے والی کوئی بھی سڑک، عمارت یا پُل معیاری نہیں ہے۔


شاہین نے مزید کہا کہ میڈیا کے ایک گروپ کو اشتہارات کا لالچ دے کر نتیش حکومت اپنی تمام غلطیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتی ہے لیکن تمام میڈیا گھرانے ضمیر فروش نہیں ہیں اور حقیقت منظر عام پر آ ہی جاتی ہے۔ عوام اب جان چکے ہیں کہ 15 سال کے نتیش کمار کے دور اقتدار میں ترقی کا کوئی کام نہیں ہوا ہے۔ ایک ایک سڑک کا ٹینڈر چار چار بار جاری کیا جا چکا رہا ہے اور سڑکیں سال بھر میں ہی ٹوٹ کر بےکار ہو جاتی ہیں۔ رشوت خوری اور آر سی پی ٹیکس کے باعث بہار میں بدعنوانی عروج پر ہے۔ آر جے ڈی رکن اسمبلی نے کہا کہ عوام سب کچھ سمجھ چکی ہے اور آنے والے الیکشن میں اس کا جواب دیگی۔

وہیں بہار میں دوسری اہم حزب اختلاف کی جماعت کانگریس نے سڑک تعمیر کے وزیر نند کشور یادو کو برخاست کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کانگریس کے قانون ساز کونسلر و ترجمان پریم چند مشرا نے کہا کہ بہار میں ہو رہے تمام سڑک، پُل وی دیگر تعمیراتی کاموں میں بدعنوای کا دور دورہ ہے اور معیار کے ساتھ سمجھوتہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی کا صاف طور پر کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو نند کشور کو نہ صرف برخاست کر دینا چاہئے بلکہ اس معاملہ کی تفتیش کا حکم بھی صادر کر دینا چاہئے۔


کانگریس کے نوجوان لیڈر اور سابق ریاستی صدر للن کمار نے بھی بی جے پی اور جے ڈی یو پر بدعنوانی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ سرجن گھوتالہ کی جانچ ابھی پوری بھی نہیں ہو پائی کہ رام-جانکی پتھ پر اتنا بڑا گھوٹالہ منظر عام پر آ گیا۔ انہوں نے کہا کہ اب اس کی مرمت کے نام پر بھی وزیر اور افسران مالامال ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب کے دوران بھی یہاں مرمت کے نام پر ہر سال کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں اور حزب اقتدار کے رہنماؤں اور افسران کے لئے سیلاب بھی ایک تہوار کی طرح ہے۔

راشٹریہ لوک سمتا پارٹی (آر ایل ایس پی) کے قومی جنرل سکریٹری فضل امام ملک نے بھی سڑک تعمیر کے وزیر نند کشور یادو نے استعفی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ستر گھاٹ پل کے راستہ کے منہدم ہونے میں سڑک تعمیر کا محکمہ ذمہ دار ہے اور اس معاملہ میں بدعنوانی کی گئی ہے۔


ادھر، اس معاملہ میں سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی کی پارٹی ہندوستانی عام مورچہ (سیکولر) کا رُخ نتیش حکومت کے تئیں نرم نظر آیا۔ پارٹی کے قومی ترجمان دانش رضوان نے نتیش کمار کو اس معاملہ میں ایک طرح سے کلین چٹ دیتے ہوئے ساری ذمہ داری افسران کے سر رکھ دی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے معاملوں میں حکومت نہیں بلکہ افسران قصوروار ہوتے ہیں کیونکہ محکمہ ہر ایک افسر کی ذمہ داری طے ہوتی ہے اور جہاں حصے داری کی بنیاد پر کام ہوتا ہے وہاں اس طرح کے معاملات منظر عام پر آتے ہیں۔

ستر گھاٹ پُل کے معاملہ میں بہار حکومت بھی جارحانہ رُخ اختیار کر رہی ہے اور حکومت نے بہار حکومت میں بی جے پی کوٹہ سے وزیر نند کشور یادو پر عائد الزامات کو یکسر مسترد کر دیا۔ نند کشور یادو نے کہا کہ دراصل ستر گھاٹ پُل پر گوپال گنج کی جانب دو کلومیٹر آگے 3 چھوٹی پلیا بنائی گئی ہیں۔ وہ تمام پلیا بھی صحیح سلامت ہیں صرف ان کے آگے بنے مٹی کے راستہ میں پانی کے دباؤ کی وجہ سے کٹاؤ ہوا ہے۔ نند کشور نے کہا کہ تیجسوی یادو خود سڑک تعمیر کے وزیر رہ چکے ہیں، پھر بھی انہیں یہ علم نہیں ہے کہ ستر گھاٹ کے پُل کو کچھ نہیں ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہار میں ترقی ہو رہی ہے اور حزب اختلاف مایوسی میں جھوٹ کا پہاڑ کھڑا کرنے کی کوشش میں ہے لیکن انہیں کامیابی نہیں ملے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


    Published: 16 Jul 2020, 7:40 PM