جن کی انگلی پکڑ کر چلے، انہیں کو حاشیے پر ڈال دیتے ہیں بی جے پی والے: کانگریس

سرجے والا نے کہا کہ بی جے پی حکومتوں میں خواہ وزیر اعظم مودی ہوں یا وزیر اعلی شیوراج، ان لوگوں نے جن کی انگلی پکڑ کر چلنا سیکھا، انہیں کی لیڈرشپ ختم کر کے ’مارگ درشن منڈل‘ میں بھیجنے کا چلن شروع کیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

بھوپال: کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی اور مدھیہ پردیش کے وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان پر سخت حملہ کرتے ہوئے آج کہا کہ ان دونوں نے اپنی پارٹی کے جن بزرگ لیڈروں کی انگلی پکڑ کر چلنا سیکھا، انہیں كو زبردستی حاشیے پر ڈال دیا۔

کانگریس کے میڈیا سیل کے سربراہ رنديپ سنگھ سورجے والا نے ریاستی کانگریس ہیڈکوارٹر پر ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومتوں میں خواہ وزیر اعظم نریندر مودی ہوں یا وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان، ان لوگوں نے جن کی انگلی پکڑ کر چلنا سیکھا، انہی کی لیڈرشپ ختم کر کے انہیں 'مارگ درشن منڈل' میں بھیجنے کا چلن شروع کیا ہے۔

سورجےوالا سے پوچھا گیا تھا کہ بی جے پی کی سینئر لیڈر اور وزیر خارجہ سشما سوراج نے آج اعلان کیا ہے کہ وہ اگلا لوک سبھا الیکشن نہیں لڑیں گی۔ اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مودی کے گرو بن کر اور انہیں انگلی پکڑ کر آگے بڑھانے والے اور 'مودی' بنانے والے شری لال کرشن اڈوانی کو اقتدار میں آتے ہی مستقل ریٹائرمنٹ کے لئے پابند کیا گیا۔ سب کو پتہ ہے کہ ڈاکٹر مرلی منوهر جوشی، کلراج مشرا کا کیا حال ہوا ہے۔

مودی کو گجرات میں مستحکم کرنے والے کیشو بھائی پٹیل، سابق وزیر اعلی سریش بھائی مہتا، ہیرین پانڈیا کو زبردستی ریٹائر کیا گیا۔ اب سشما سوراج، راج ناتھ سنگھ اور ارون جیٹلی کی باری ہے۔

انہوں نے کہا کہ مودی کی طرح ہی شوراج سنگھ چوہان نے بھی مدھیہ پردیش میں کیلاش وجےورگيی کو بن باس دے دیا۔ سابق وزیر اعلی بابو لال گور اور سابق وزیر سرتاج سنگھ کو حاشیے پر ڈال دیا گیا۔ سابق وزیر اعلی اور مرکزی وزیر اوما بھارتی کو پتہ ہی نہیں ہے کہ وہ کس ریاست کی نمائندگی کرتی ہیں۔ بی جے پی کی تاریخ ہی بزرگوں کو دھتکارنے والی ہے۔

یہ پوچھے جانے پر کہ راجستھان میں سچن پائلٹ اور اشوک گہلوت دونوں اسمبلی الیکشن لڑ رہے ہیں جبکہ مدھیہ پردیش میں کمل ناتھ اور جیوترادتیہ سندھیا میں سے کوئی الیکشن نہیں لڑ رہے ہیں، سورجےوالا نے کہا کہ کانگریس کے پاس راجستھان میں سی پی جوشی اور بہت سے دوسرے قابل لیڈر ہیں۔ مدھیہ پردیش میں بھی اجے سنگھ، ارون یادو ہیں۔ نامہ نگاروں کی طرف سے دگوجے سنگھ کا نام لیے جانے پر انہوں نے کہا کہ یقینی طور پر دگ وجے سنگھ بھی ہیں۔ کانگریس میں مودی کی طرح اپنے بزرگ لیڈروں کو زبردستی ریٹائر نہیں کیا جاتا ہے بلکہ ان کے تجربے سے فائدہ لیا جاتا ہے۔

کانگریس کے لیڈر جیتو پٹواری کے متنازعہ ویڈیو کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے ساتھیوں کو نظم و ضبط کی تعریف بتانی اور سكھانی آتی ہے۔

سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو کے کانگریس کے ساتھ اتحاد سے متعلق بیان پر ردعمل پوچھے جانے پر سورجےوالا نے کہا کہ اکھیلیش یادو کی نیک توقعات کے لئے شکریہ۔ ان کے خدشات کو ہم سمجھتے ہیں، مگر مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور راجستھان میں ہم اپنے بل بوتے الیکشن لڑتے آئے ہیں۔ اب اتحاد کے بارے میں بات کرنے کا وقت نکل چکا ہے۔ لیکن ہم دو تہائی اکثریت پاکر حکومت بنائیں گے تو ہم انہیں بھی ترقی کے حق میں اپنی کوششوں میں شریک کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔