کانگریس کے ’بھارت بند‘ کو کئی پارٹیوں سے حمایت کا اعلان، بی جے پی کی نیند حرام

آر جے ڈی، این سی پی اور بایاں محاذ کی پارٹیوں سمیت ملک کی کئی سماجی تنظیموں نے بھی 10 ستمبر کو کانگریس کے ’بھارت بند‘ کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے جس سے مودی حکومت کی نیندیں اڑ گئی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پٹرول اور ڈیزل کی لگاتار بڑھ رہی قیمتوں کے خلاف 10 ستمبر یعنی آئندہ پیر کے روز کانگریس نے جس ’بھارت بند‘ کا اعلان کیا ہے، اس کو مختلف اپوزیشن پارٹیوں کی جانب سے حمایتیں بھی ملنے لگی ہیں۔ جس طرح سے سیاسی پارٹیاں اور سماجی تنظیمیں پورے ملک میں کانگریس کے ’بھارت بند‘ کی حمایت میں کھڑی ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہیں اس سے بی جے پی کی نیندیں حرام ہو چکی ہیں۔ کانگریس نے بی جے پی کے خلاف زبردست مظاہرے اور اس کی عوام مخالف پالیسیوں کو منظر عام پر لانے کی پرزور تیاریاں بھی کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر بھی کانگریس لگاتار مودی حکومت پر حملہ آور ہے اور مہنگائی کے خلاف آواز اٹھا رہی ہے۔ کانگریس کے ٹوئٹر ہینڈل سے 7 ستمبر کو ایک ویڈیو بھی پوسٹ کیا گیا ہے جس میں مہنگائی سے متعلق میڈیا میں چل رہی خبروں کے چھوٹے چھوٹے حصے ڈال کر یہ ظاہر کرنے کی کوشش گئی ہے کہ عوام کس حد تک پریشان ہے۔

بہر حال، گزشتہ روز جب کانگریس نے ’بھارت بند‘ کا اعلان کیا تو ساتھ ہی اس نے اپوزیشن پارٹیوں، سماجی تنظیموں اور سماجی کارکنان سے گزارش کی تھی کہ وہ اس بند کی حمایت میں کھڑے ہوں، اور اس کا نتیجہ یہ ہے کہ آر جے ڈی، این سی پی اور سی پی آئی جیسی پارٹیوں نے اس بند میں پورے زور و شور کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ ملک کے مختلف حصوں سے کانگریس کو حمایت دیے جانے کی خبریں مل رہی ہیں جو اشارہ کر رہا ہے کہ پیر کی صبح 9 بجے سے دوپہر 3 بجے تک سارا کام ٹھپ رہے گا اور مودی حکومت کے خلاف ایک جم غفیر سڑکوں پر نظر آئے گی۔

بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ اور آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے کانگریس کے ’بھارت بند‘ کی حمایت میں کھڑتے ہوئے اسے ’مہاگٹھ بندھن‘ کی طرف سے بھرپور ساتھ دیے جانے کا اعلان کر دیا۔ انھوں نے اس سلسلے میں یہاں تک کہہ دیا کہ ’’10 ستمبر کو ہونے والے مہاگٹھ بندھن کی حمایت میں ہو رہے ’بھارت بند‘ میں ہم پرجوش انداز میں حصہ لے کر، سبھی معاون پارٹیوں کے ساتھ مل کر بند کو مکمل طور پر کامیاب بنائیں گے۔ ہم بہار کے باشندوں سے اپیل کرتے ہیں کہ غریب مخالف سرمایہ داروں کی حکومت کو اکھاڑ پھینکنے کے لیے بند کی پرزور حمایت کریں۔‘‘

آر جے ڈی کے ریاستی صدر رام چندر پوربے نے بھی پارٹی کے ذریعہ اس ’بھارت بند‘ کی حمایت کی بات میڈیا سے کہی۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس کے بند میں آر جے ڈی شامل ہوگا اور پورے جوش کے ساتھ ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ آر جے ڈی لیڈران بھی کانگریس کے ’بھارت بند‘ میں سڑکوں پر اتریں گے۔

نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) نے بھی پیٹرول و ڈیزل کی بڑھتی قیمتوں اور روپے کی گرتی قیمت کے خلاف کانگریس کے بند کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں این سی پی نے ایک پریس ریلیز بھی جاری کیا ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ ’’این سی پی سبھی سے گزارش کرتی ہے کہ وہ اپنی جانب سے ہر ممکن تعاون اور حمایت کے ذریعہ اس بند کو مکمل طور پر کامیاب بنائیں۔‘‘

کانگریس کا ساتھ دینے کا فیصلہ بایاں محاذ کی تنظیموں یعنی سی پی آئی، سی پی آئی ایم اور سی پی آئی ایم ایل نے بھی کیا ہے۔ پارٹی کارکنان پورے ملک میں کانگریس کے ساتھ کندھا سے کندھا ملا کر بند کی حمایت میں کھڑے نظر آنے والے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بھی بند کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے۔ وہ اس بند میں بذات خود تو شامل نہیں ہوں گی لیکن انھوں نے کہا ہے کہ ترنمول کانگریس کارکنان بی جے پی کے خلاف ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

قابل ذکر ہے کہ مہنگائی اور پٹرول-ڈیزل کی بڑھتی قیمت کو دیکھتے ہوئے کانگریس پارٹی نے 10 ستمبر کو جس بھارت بند کا اعلان کیا ہے وہ صبح 9 بجے سے دوپہر 3 بجے تک چلے گا۔ یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے تاکہ عوام کو کسی طرح کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ بند کا یہ اعلان کانگریس اعلیٰ کمیٹی کی جانب سے کیا گیا ہے جس کی خبر 6 ستمبر کو ایک پریس کانفرنس کے ذریعہ پارٹی کے سینئر لیڈران اشوک گہلوت، رندیپ سرجے والا، احمد پٹیل، موتی لال وورا وغیرہ نے دہلی کے اکبر روڈ واقع کانگریس صدر دفتر میں دی۔ اس پریس کانفرنس میں یہ بھی بتایا گیا کہ ’بھارت بند‘ کے دوران سبھی ریاستوں میں موجود کانگریس صدر دفاتر، ضلع صدر دفاتر اور پٹرول پمپوں پر مودی حکومت کے خلاف مظاہرہ کیا جائے گا اور یہ مطالبہ کیا جائے گا کہ حکومت پٹرول و ڈیزل کو جی ایس ٹی کے دائرے میں لائے تاکہ ان کی بڑھتی قیمتوں پر لگام لگ سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔