ایودھیا کیس: ایسا لگتا ہے رام للا کا ’وَن واس‘ سے لوٹنا غیر یقینی ہے... پجاری ستیندر داس

عدالت عظمیٰ کے ذریعہ ایودھیا کیس میں سماعت 29 جنوری تک ملتوی کیے جانے کا فیصلہ سنائے جانے سے باہر کھڑے لوگ مشتعل ہو گئے جس کے بعد کم و بیش 100 لوگوں کو دہلی پولس نے حراست میں لے لیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ کے ذریعہ تشکیل کردہ 5 ججوں پر مشتمل آئینی بنچ جب ایودھیا کیس پر غور و خوض کے لیے بیٹھی تو عدالت کے باہر سینکڑوں کی تعداد میں لوگ جمع تھے اور ہندوتوا تنظیموں سے منسلک افراد تو رام مندر تعمیر کے حق میں نعرے بازی بھی کر رہے تھے۔ لیکن جیسے ہی آئندہ سماعت کی تاریخ 29 جنوری طے کی گئی تو وہاں موجود کچھ لوگ مایوس ہو گئے تو کچھ نے اشتعال کا مظاہرہ شروع کر دیا۔ ایک نیوز ویب سائٹ کے مطابق ’راشٹریہ وِچار منچ‘ کے بینر تلے مظاہرہ کرنے والے کم و بیش 100 اراکین کو دہلی پولس نے گرفتار بھی کیا۔ سماعت ملتوی ہونے سے ایودھیا میں رام للا مندر کے پجاری ستیندر داس تو سپریم کورٹ سے جیسے ناامید ہو گئے۔ انھوں نے کہا کہ ’’سپریم کورٹ میں تاریخ پر تاریخ سے مایوسی ہوئی۔ آج بہت امید تھی لیکن کچھ نہیں ہوا۔ حکومت سے بھی بہت امیدیں تھیں لیکن وہاں سے بھی مایوسی ہوئی۔ ایسا لگتا ہے کہ رام للا کا وَن واس سے لوٹنا غیر یقینی ہے۔‘‘

سپریم کورٹ میں ایودھیا معاملہ کی سماعت ملتوی ہونے کے بعد وی ایچ پی میں بھی ناراضگی دیکھنے کو ملی۔ رام مندر تعمیر کے لیے جگہ جگہ تحریک چلانے والی وی ایچ پی کے کارگزار صدر آلوک کمار کا کہنا ہے کہ عدالت کے ذریعہ 29 جنوری تک سماعت کو ٹالنا مایوس کن ہے۔ اس عمل سے ایسے رام بھکتوں کو دھچکا پہنچا ہے جو جلد فیصلے کی آس لگائے بیٹھے تھے۔ مودی کابینہ میں وزیر نریندر سنگھ تومر نے بھی عدالتی کارروائی پر ناراضگی ظاہر کی اور کہا کہ ’’ملک کے کروڑوں لوگوں کی منشا ہے کہ ایودھیا میں عظیم الشان رام مندر بنے۔ سپریم کورٹ کو چاہیے کہ وہ جلد سماعت کرے۔‘‘

ہندو فریق کے وکیل نے تو عدالتی کارروائی پر یہ کہتے ہوئے سوالیہ نشان ہی لگا دیا کہ جان بوجھ کر معاملے کو ٹالنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ ہندو فریق مہنت دھرم داس نے اس سلسلے میں کہا کہ ’’سپریم کورٹ کے جج پنچ پرمیشور ہیں، لیکن وہ سمجھ ہی نہیں رہے ہیں کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔ آج عدالت کو فوری فیصلہ سنانا چاہیے تھا۔ اتنے دن سے سماعت چل رہی ہے، ایسا رہا تو پتہ نہیں کب فیصلہ آئے گا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔