مانسون میں کمی آنے سے سیلاب والے علاقوں میں راحت

محکمہ موسمیات کے مطابق انڈمان نکوبار جزائر، اڈیشہ، مشرقی راجستھان اور مغربی مدھیہ پردیش میں الگ الگ مقامات پر شدید اور بہت شدید بارش بھی ہوسکتی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: پنجاب سمیت شمال مشرقی علاقے میں اگلے کچھ دنوں تک جنوب مغربی مانسون میں کمی آنے سے شدید بارش کے آثار کم ہی ہیں لیکن کہیں کہیں بارش ہوسکتی ہے۔اسی کے ساتھ اڈیشہ، جھارکھنڈ، مشرقی راجستھان، مدھیہ پردیش، ویدربھ، چھتیس گڑھ اور کیرالہ میں مانسون میں اب بھی تیزی ہے جبکہ اروناچل پردیش، آسام، میگھالیہ، مغربی بنگال کے پہاڑی علاقوں، سکم ، بہار، مغربی راجستھان، تلنگانہ اور جنوبی اندرونی کرناٹک میں مانسون کمزور پڑگیا ہے۔

اگلے 12 گھنٹے کے دوران گجرات علاقے میں الگ الگ مقامات پر تیز بارش اور اولے گرنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق اس کے ساتھ ہی انڈمان نکوبار جزائر، اڈیشہ، مشرقی راجستھان اور مغربی مدھیہ پردیش میں الگ الگ مقامات پر شدید اور بہت شدید بارش بھی ہوسکتی ہے۔مغربی بنگال میں گنگا کے ساحلی علاقے،جھارکھنڈ ،مغربی اترپردیش ،اتراکھنڈ،ہماچل پردیش،مغربی راجستھان،مشرقی مدھیہ پردیش،سوراشٹر،کچھ،وسطی مہاراشٹر،ویدربھ،چھتیس گڑھ،ساحلی آندھرا پردیش اور یانم،تمل ناڈو،پدوچیری،تمل ناڈو، کرائی کل، ساحلی کرناٹک، کیرالہ اور ماہے کے الگ الگ حصوں میں اس دوران بارش ہونے کے آثار ہیں۔


محکمہ موسمیات کے مطابق اگلے چار دنوں میں شمال مغربی علاقے میں کہیں کہیں ہلکی بارش ہوسکتی ہے۔ ہماچل پردیش میں کچھ مقامات پر بادل پھٹنے سے کافی نقصان ہوا ہے اور شملہ قومی شاہراہ پر ٹریفک متاثر ہے۔ ریاست میں ابھی ندیاں اور نالے طغیانی پر ہیں اور عام لوگوں کی زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ سیکڑوں لنک اور ریاستی راستے بند پڑے ہیں۔ پنجاب میں پچھلے چوبیس گھنٹوں میں کہیں کہیں ہلکی بارش ہوئی ہے جس سے سیلاب متاثرہ علاقوں کو راحت ملی۔ ان علاقوں میں ابھی تک کئی فٹ پانی بھرا ہوا ہے۔

ہماچل میں شملہ سمیت ریاست کے کئی حصوں میں بادل پھٹنے اور جم کر بارش ہونے سے متعدد مقامات پر تودے گرنے کی وجہ سے روڈ ٹریفک منگل کو بھی متاثر رہا۔ چمبا ضلع میں شدید بارش سے بھرمور اور ہڑسر کے درمیان ایک پلیا بہہ گئی جس سے منی مہیش یاترا روک دی گئی ہے۔ منی مہیش یاترا پر آئے سیکڑوں عقیدت مند ہڑسر کے نزدیک پھسے ہیں۔


رام پور کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولس ابھیمنیو ورما نے بتایا کہ بادل پھٹنے کے حادثے میں دھرالی کے رہنے والے درگا نند کے چار منزلہ مکان کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ وہیں درگا نند کی ایک کار سیلاب میں بہہ گئی۔ سڑک کے کنارے کھڑی تقریباً 10گاڑیاں بھی ملبے سے تباہ ہوئی ہیں حالانکہ کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ تودے گرنے سے این ایچ -5 بھی بند ہوگیا تھا، جسے دن میں 11بجے بحال کر دیا گیا۔

اس دوران ضلع ڈپٹی کمشنر امت کشیپ نے ریونیو کی ٹیموں کو جائے وقوع کا معائنہ کرنے اور حالات سے آگاہ کرانے کی ہدایت دی ہے۔ واضح رہے کہ بارش اور تودے گرنے سے ریاست میں تقریباً 300سڑکیں بند پڑی ہیں۔ ابھی تک برسات سے ریاست میں 626 کروڑ کا نقصان ہو چکا ہے جبکہ 63 سے زیادہ لوگوں کی موت ہوئی ہے۔


اس دوران ملک کے مختلف حصوں میں ہوئی شدید بارش اور بادل پھٹنےکی وجہ سے آئے سیلاب اور تودے گرنے کے واقعات میں اب تک 386 لوگوں کی موت ہوئی ہے جبکہ 23 دیگر لاپتہ ہیں۔ اس سال بارش اور سیلاب ہندوستان کے ہماچل پردیش، اتراکھنڈ اور پنجاب سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں جبکہ اس سے پہلے دور میں ہوئی بارش اور سیلاب سے جنوبی ہندوستان کے کیرالہ اور کرناٹک سب سے زیادہ زد میں آئے تھے۔ ہماچل میں بارش، سیلاب اور تودے گرنے کے واقعات میں اب تک 63 افراد اور اتراکھنڈ میں 62 افراد کی موت ہوگئی ہے جبکہ چھ دیگر لاپتہ ہیں۔

جنوبی ہندوستان کے کیرالہ میں اب تک 125 لوگوں کی موت ہوئی جبکہ 17 افراد اب بھی لاپتہ ہیں، کرناٹک میں 62، گجرات میں 35، مہاراشٹر میں 30، اڈیشہ میں آٹھ اور آندھرا پردیش میں کشتی پلٹنے سے ایک لڑکی کی موت ہوچکی ہے۔ اس کے علاوہ مغربی بنگال میں شدید بارش کے درمیان بجلی گرنے سے کم از کم آٹھ لوگوں کی جانیں گئی ہیں۔


اس دوران پنجاب کے وزیراعلی کیپٹن امریندر سنگھ نے سیلاب سے متاثرہ کسانوں کے لئے آئندہ ربیع سیزن میں زبردست کوالٹی کے گیہوں بیج مہیا کرانے سمیت راحت اور باز آبادکاری کے اضافی اقدامات کے حکم دیئے ہیں۔

سیلاب کے بعد ایکشن پلان کا جائزہ لیتے ہوئے وزیراعلی نے اڈیشنل چیف سکریٹری(ترقی) کو سیلاب متاثرین کو گیہوں کا بیج وقت پر دینے کو کہا ہے۔ اس سانحہ میں ان غریب کسانوں کی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں اور کھانے پینے سمیت گھروں کا سامان بھی بہہ گیا ہے۔ ان کے کھیت ابھی تک سیلاب کے پانی میں ڈوبے ہیں۔


انہوں نے کوآپریٹو محکمے کو کہا ہے کہ سیلاب متاثرہ کسانوں کے شارٹ ٹرم لون میڈیم ٹرم لون میں تبدیل کردیئے جائیں گے۔ انہوں نے کوآپریٹو سوسائٹی کے رجسٹرار کو ان کے ایڈوانس گروپ لون کی حد بڑھانے کی ہدایت دی تاکہ یہ ربیع کی فصل کی بوائی کرسکیں۔ انہوں نے منڈی بورڈ سے کہا ہے کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں پانی اترتے ہی سڑکوں سمیت مرمت کے دیگر کام جنگی سطح پر شروع کریں۔

کیپٹن سنگھ نے پاور کام کو سیلاب متاثرہ گاؤں میں بجلی سپلائی کا کام تیزی سے شروع کرنے کو کہا ہے۔ پی ایس پی سی ایل کے چیئرمین کو بجلی سپلائی کی بحالی کے کاموں کو پورا کرنے کے لئے انجینئروں کی خصوصی ٹیم بھرتی کرکے اس کام میں تیزی لانے کے لئے کہا گیا ہے۔


سیلاب کے بعد پانی بھرنےسے پیدا ہونے والی بیماریاں پھیلنے کےخدشے کے پیش نظر انہوں نے محکمہ صحت کے پرنسپل سکریٹری کو حکم دیئے ہیں کہ لوگوں کو ان بیماریوں کے پھیلنے سے بچانے کے لئے وقت پر موثر اقدامات کیے جائیں تاکہ ان غریب بے حال کسانوں پر دوہری مار نہ پڑے۔ فوڈ سپلائی محکمے کے پرنسپل سکریٹری کو متاثرہ کنبوں کو مناسب پانی مہیا کرانے کی ہدایت دی اور مویشی پروری محکمے کو مویشیوں میں پھیلنے والی بیماری سے نمٹنے کے پورے انتطامات کرنے کو کہا ہے۔

تقریباً جانوروں کے 150 ڈاکٹروں کی ٹیمیں سیلاب متاثرہ نو اضلاع کے 225 گاؤں میں تعینات کی گئی ہیں۔ موگا، جالندھر، فاضلکا، روپڑ، شہید بھگت سنگھ نگر، ترنتارن اور کپورتھلا ضلع کے متاثرہ گاؤں میں یہ ٹیمیں کام کر رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔