راجستھان: گہلوت حکومت نے پیش کیا عوام کی امیدوں کا بجٹ، ہر طبقہ کو سوغات سے نوازا

بجٹ پیش کرتے وقت وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے کہا کہ بجٹ دستاویز ریاست کی اقتصادی پالیسیوں کا آئینہ دار ہے، جس میں عوام اپنی امیدوں اور خوابوں کا عکس دیکھ رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

جے پور: راجستھان کے وزیراعلی اشوک گہلوت نے آج اسمبلی میں سال 20۔2019 کےترمیم شدہ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا ہے بلکہ 301 کروڑ روپے کی راحت دیتے ہوئے محلوں میں جنتا کلینک کھولنے، ایک ہزار کروڑ روپے کی زرعی فلاح وبہبود فنڈ کی تشکیل اور عوامی احتساب قانون کے نفاذ اور جے پور شہر میں بھیک مانگنے کے خاتمہ کا اعلان کیا۔

گہلوت نے بتایا کہ نئے بجٹ میں کسانوں کو کھیتی میں رسائی کے لئے ایک ہزار کروڑ روپے کے زرعی فلاح وبہبود فنڈ کی تشکیل کا اعلان کیا جائے گا۔ ایک لاکھ ٹن ڈی اے پی اور دو لاکھ ٹن یوریا کو اسٹور کیا جائے گا۔ زراعی پروسیسنگ، زرعی تجارت اور زرعی برآمدات کے لئے تحریک دینے کی پالیسی اپنائی جائے گی۔


انہوں نے سڑک نظام کو مضبوط کرنے کے سلسلے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اس پر پانچ برسوں میں 35 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔ چار برسوں میں سڑک سے محروم ایک ہزار گاؤں کو سڑک سے جوڑنے کے لئے ایک ہزار کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ چھ ریاستی شاہراہوں پر 927 کروڑ روپے کی لاگت آئے گی۔

متبادل توانائی پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سات برسوں میں روایتی ذرائع سے چھ ہزار میگاواٹ مزید بجلی پیدا کی جائے اور سولر اور وائند انرجی کی پالیسی اپنائی جائے گی۔ انہوں نےبتایا کہ زرعی رابطوں کے لئے فیڈر بنانے پر 5200 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔


تین برسوں میں 600 نئے ٹرانسفارمروں پر پانچ سو کروڑ روپے خرچ ہوں گے اور ناتھ دوار اور پشکر میں زیر زمین بجلی کی لائن بچھائی جائے گی۔ سیچائی کے منصوبوں پر بحث کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ راجستھان فیڈر اور سرہند فیڈر پر 75ء1976 کروڑ روپے کا التزام کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ آبی علاقے کی بحالی پر 207 کروڑ روپے، آبی علاقے میں معیشت کی بہتری کے منصوبوں پر 262 کروڑ 40 لاکھ کے ذریعہ کنبھا رام نہر کے تارانگر سے آگے کے علاقے کے بیس ہزار ہیکٹر میں سیچائی کی سہولت مہیا کرائے جائے گی۔

پینے کے پانی پر زور دیتے ہوئے بجٹ میں آٹھ ہزار 445 کروڑ کا التزام کیا گیا ہے۔ شمسی توانائی سے چلنے والے ٹینک سمیت ڈیوب ویل پر 200 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔ 390 گاؤں کو چار برسوں میں پائپ لائن سے جوڑا جائے گا۔ جودھپور، باڑمیر پالی ضلعوں کے پانچ قصبوں سمیت دو ہزار ایک سو چار گاؤں کے لئے 1454 کروڑ روپے کے نئے منصوبے شروع کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ چمبل۔الور منصوبوں سے بھرت پور اور دھول پور ضلعوں کے چودہ قصبوں اور تین ہزار 72 گاؤں کے لئے چار ہزار 718 کروڑ روپے کے پینے کے پانی کے منصوبے شروع کیے جائیں گے۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔