ریلوے کی لاپروائی کا نتیجہ تھا بیکانیر-گواہاٹی ایکسپریس حادثہ، رپورٹ میں انکشاف

ریلوے سیکورٹی کمیشن کی طرف سے شمال مشرقی فرنٹیر ریلوے کو لکھی چٹھی میں ریل نیٹورک کی فرضی جانچ کیے جانے کے ایشور پر متنبہ کیا گیا ہے۔

ریل حادثہ، علامتی تصویر آئی اے این ایس
ریل حادثہ، علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

مغربی بنگال کے جلپائی گوڑی میں گزشتہ مہینے ہوئے ٹرین حادثہ میں ریلوے افسران کی بڑی لاپروائی سامنے آئی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق بیکانیر-گواہاٹی ایکسپریس حادثے کا شکار ہونے سے پہلے تقریباً 18 ہزار کلومیٹر کا سفر ٹھیک طرح سے جانچ کیے بغیر ہی پورا کر چکی تھی، جب کہ عموماً ریلوے کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ ہر 4500 کلومیٹر پر ٹرین کے انجن کی جانچ کرے۔

واضح رہے کہ 13 جنوری کو بیکانیر-گواہاٹی ایکسپریس کے کئی ڈبے پٹری سے اتر گئے تھے۔ اس واقعہ میں 9 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔ حادثہ میں کئی دیگر زخمی بھی ہوئے تھے۔ اب تقریباً ایک مہینے بعد اس حادثے کی جانچ رپورٹ سامنے آئی ہے۔ اس میں کئی حیران کرنے والی باتیں سامنے آئی ہیں۔


ریلوے سیکورٹی کمیشن کی طرف سے شمال مشرقی فرنٹیر ریلوے کو لکھی چٹھی میں ریل نیٹورک کی فرضی جانچ کیے جانے کے ایشور پر متنبہ کیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ٹرین کے انجن کی سیکورٹی جانچ آخری بار 6 دسمبر 2021 کو ہوئی تھی۔ اس کے بعد حادثہ ہونے تک ٹرین بغیر جانچ کے 18 ہزار کلومیٹر دوڑ چکی تھی۔ خط میں کہا گیا ہے کہ جیسا کہ جانچ کے ضابطے ہیں ڈبلیو اے پی 4 اسکوائر کے ٹرین انجنوں کی ہر 4500 کلومیٹر پر جانچ یقینی کی جانی چاہیے، لیکن بیکانیر-گواہاٹی ایکسپریس کے انجن کے ساتھ ایسا نہیں کیا گیا۔

قابل ذکر ہے کہ ٹرین کی سیکورٹی کے لحاظ سے ٹرین کے انجن کی جانچ کافی اہم ہوتی ہے۔ اس میں ریلوے کے ٹرینڈ افسر انجن کے انڈرگیئر سے لے کر سبھی سیکورٹی باریکیوں کو جانچتے ہیں تاکہ ٹرین کے محفوظ سفر کو یقینی بنایا جا سکے۔ ریلوے سیکورٹی کمیشن کی طرف سے بھیجے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ ایسی امید کی جاتی ہے کہ ریلوے نے ایک ایسا سسٹم معین کیا ہے جس سے سیکورٹی جانچ وقت وقت پر ہوتی رہے۔ حالانکہ حادثے کی جانچ کے دوران جو دستاویز رکھے گئے، ان سے سامنے آیا ہے کہ انجن کی جانچ کے لیے سمستی پور ڈویژن کی طرف سے نیو کوچ بہار اور آگرہ فورٹ کے درمیان الیکٹرک انجن الاٹ کیے گئے۔ لیکن ان دونوں ہی مقامات پر سفر ٹیسٹنگ کا کوئی انتظام موجود نہیں ہے۔ ریلوے کے سامنے ایک بڑی جانچ کا موضوع یہ بھی ہے کہ آخر اس طرح فرضی ٹیسٹ کیسے ہو سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔