حکومت قصداً غلط کیس تھوپ کر آواز دبانے کی کوشش کر رہی، عوامی ایشوز اٹھانے میں نہیں جھجکیں گے راہل: سنگھوی

ابھشیک منو سنگھوی نے کہا کہ حکومت جان بوجھ کر غلط کیسز تھوپ کر روزانہ آواز دبانے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن ان سب سے مفاد عامہ کے ایشوز اٹھانے میں کانگریس یا راہل گاندھی نہیں جھجکیں گے۔

<div class="paragraphs"><p>ابھشیک منو سنگھوی، تصویر ٹوئٹر @INCIndia</p></div>

ابھشیک منو سنگھوی، تصویر ٹوئٹر @INCIndia

user

قومی آوازبیورو

سورت کی ایک عدالت کے ذریعہ راہل گاندھی کو ہتک عزتی معاملہ کا قصوروار ٹھہرائے جانے کے فیصلے کو لے کر کانگریس لیڈر ابھشیک منو سنگھوی نے مرکز کی مودی حکومت پر حملہ کیا ہے۔ سنگھوی نے جمعرات کو کانگریس ہیڈکوارٹر میں میڈیا کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت قصداً غلط کیس تھوپ کر آواز دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔ لیکن اب ان سب سے مفاد عامہ کے ایشوز اٹھانے میں کانگریس یا راہل گاندھی نہیں جھجکیں گے۔

دراصل کرناٹک کے کولار میں 2019 میں ایک ریلی کے دوران راہل گاندھی کی ’مودی کنیت‘ والے تبصرہ پر انھیں گجرات کے سورت واقع ایک عدالت نے دو سال کی سزا سنائی ہے۔ ابھشیک منو سنگھوی نے اس معاملے میں کہا کہ کولار والے بیان کے تعلق سے سورت کے مجسٹریٹ نے جس طرح فیصلہ دیا ہے وہ دفعہ 202 کی خلاف ورزی ہے۔


کانگریس لیڈر نے کولار میں دیئے راہل گاندھی کے بیان کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اپنی تقریر میں کسی خاص شخص پر الزام نہیں لگایا تھا۔ اسے ہتک عزتی نہیں کہا جا سکتا۔ انھوں نے کہا کہ جس جملہ کے بارے میں چیلنج پیش کیا گیا ہے اس میں شکایت دہندہ کے خلاف کچھ کہا ہی نہیں گیا ہے۔ جس کے بارے میں کہا گیا ہے ان میں سے کسی نے شکایت درج نہیں کی ہے۔ سنگھوی نے کہا کہ کولار میں راہل گاندھی کی تقریر مفاد عامہ کے بارے میں ہے، بے روزگاری کے بارے میں ہے، مہنگائی کے بارے میں ہے، سیاست کے بارے میں ہے۔ انھوں نے وہ جملہ دشمنی کے جذبہ سے یا جان بوجھ کر نہیں کہا تھا۔ سپریم کورٹ میں سینئر وکیل ابھشیک منو سنگھوی نے کہا کہ کولار والے جملہ کے بارے مین سورت کے مجسٹریٹ نے جس طرح فیصلہ دیا ہے وہ دفعہ 202 کی خلاف ورزی ہے۔

ابھشیک منو سنگھوی نے الزام لگایا کہ بی جے پی کے لیڈران، وزراء اور کارکنان اس سے کئی گنا زیادہ سنگین اور غلط بیانات دیتے ہیں، لیکن ان پر کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے ہر طریقہ اختیار کیا جا رہا ہے۔ سنگھوی نے کہا کہ یہ پہلا فیصلہ ہے اور عدالتی منصب میں سب سے نچلے درجہ کا فیصلہ ہے، اسے ہم اوپری عدالت میں لے کر جائیں گے۔ یہ غلط فیصلہ ہے اور قانون میں اس کی حمایت نہیں کی جا سکتی۔ ہم پرامید ہیں کہ اس موضوع پر ایک مثبت فیصلہ آئے گا۔


واضح رہے کہ سورت کی ایک عدالت نے ’مودی‘ کنیت سے متعلق تبصرہ کو لے کر کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے خلاف 2019 میں درج مجرمانہ ہتک عزتی کے ایک معاملے میں انھیں دو سال جیل کی سزا سنائی۔ راہل کو عدالت سے فوراً 30 دن کی ضمانت بھی مل گئی۔ عدالت نے راہل گاندھی کو اوپری عدالت میں عرضی داخل کرنے کا وقت بھی دیا ہے۔ وہ اس دوران ضمانت کے لیے بھی درخواست کر سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔