دی دلت ٹروتھ: رسم اجراء کے موقع پر راہل گاندھی کا ’چھوا چھوت‘ سے متعلق اظہارِ خیال

کتاب کی لانچنگ کے موقع پر کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے ملک میں چھوا چھوت کے ایشو پر کھل کر بات کی، اس دوران انھوں نے اپنے نظریات بھی لوگوں کے سامنے رکھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے آج دہلی میں ’دی دلت ٹروتھ‘ نامی کتاب کا اجراء کیا۔ اس دوران انھوں نے ہندوستان میں موجود چھوا چھوت کے ایشو پر اپنے نظریات رکھے اور اسے ختم کرنے کی لوگوں سے اپیل کی۔ کتاب کی لانچنگ کے موقع پر کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے ملک میں چھوا چھوت کے ایشو پر کھل کر بات کی۔ اس دوران انھوں نے اپنے نظریات بھی لوگوں کے سامنے رکھے۔ انھوں نے کہا کہ ’’جب میں لندن میں تھا، تب اچانک ایک دن میرے ذہن میں آیا تھا کہ ہمارے ملک میں چھوا چھوت کیوں ہے۔ میں یہ قبول نہیں کر سکتا کہ میرے ملک میں ایسے لوگ ہوں جو دوسرے لوگوں کو چھونے سے منع کر دیں۔ میں یہ نہیں سمجھ پاتا کہ آخر کیسے ایک انسان اس نتیجے تک پہنچتا ہے۔ میں یہ سمجھ سکتا ہوں کہ ایک انسان دوسرے انسان کی طرح نہیں ہو سکتا۔ میرے دماغ میں یہ بات نہیں جاتی کہ ایک شخص جو ایک کتے کو چھونے کے لیے تیار ہو جاتا ہے، وہی آدمی ایک دوسرے آدمی کو چھونے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔‘‘

راہل گاندھی نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’میں اپنے ملک کو سمجھنا چاہتا تھا۔ یہ مجھے ایک بڑا عجیب لگا۔ دنیا میں ایسا بھی ایک ملک ہے۔ صرف ایک ملک ہے، دو نہیں۔ میں نے اس بارے میں پڑھا اور پھر میں نے دیکھا کہ جاپان میں سالوں پہلے یہ آئیڈیا ہوا کرتا تھا۔ لیکن آج پوری دنیا میں صرف ایک ملک ہے جہاں لوگ کہتے ہیں کہ میں کتے کو چھو لوں گا، کاکروچ کو مار دوں گا، لیکن میں انسان کو نہیں چھوؤں گا۔‘‘


راہل گاندھی کہتے ہیں کہ ’’ایک طرف مجھے یہ اچھا نہیں لگا کہ ایسا ہو سکتا ہے۔ میں نے اپنے پردادا کی کتاب ’ڈسکوری آف انڈیا‘ پڑھی تھی۔ میرے دماغ میں یہ آ گیا کہ میں اس بات کو سمجھنا چاہتا ہوں۔ آخر یہ ہوتا کیوں ہے۔ میں 2004 سے ابھی تک سیاست میں ہوں۔ میں لگاتار یہ سمجھنے کی کوشش کر رہا ہوں کہ آخر یہ ہوتا کیوں ہے؟ میں اس سوال کا جواب آپ کے لیے نہیں دے سکتا۔ میں آپ کو یہ نہیں کہہ سکتا کہ دیکھیے اس خاص وجہ سے ایسا ہوتا ہے۔ لیکن اب مجھے پہلے سے زیادہ اس بارے میں سمجھ ہے۔ یہ دراصل کسی شخص کے دماغ میں چلتا رہتا ہے، جب وہ کہتا ہے کہ میں اسے نہیں چھوؤں گا۔‘‘

اپنی تقریر کے دوران راہل گاندھی یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’اگر آپ سیاست میں ہیں تو آپ دیکھیں گے کہ کئی ایسے سیاسی لیڈران ہیں جو صرف اقتدار میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ صبح اٹھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اقتدار کیسے حاصل ہوگا۔ رات تک وہی سوچتے اور اس کے لیے کوششیں کرتے ہوئے سو جاتے ہیں۔ آج ہندوستان میں ایسے لیڈران بھرے ہوئے ہیں۔ اب اس میں میرے لیے ایک پریشانی آ گئی۔ عجیب سی بات ہے کہ میں اقتدار کے درمیان پیدا ہوا، اور بڑی عجیب سی بیماری ہے کہ مجھے اس میں دلچسپی ہی نہیں ہے۔ میں آپ کو سچائی سے واقف کرا رہا ہوں۔ میں رات کو سوتا ہوں تو اپنے ملک کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہوں۔ ٹھیک اسی طرح جیسے ایک عاشق ہوتا ہے اور جس سے وہ عشق کرتا ہے اسے سمجھنا چاہتا ہے۔ صبح اٹھتا ہوں اور پھر سمجھنے کی کوشش کرتا ہوں۔ کئی بار ایسا لگتا ہے جیسے میں کوئی فقیر ہوں۔ کیونکہ میرے ملک نے بغیر کوئی وجہ پوری کی پوری محبت مجھے دے دی۔ میرے اوپر ایک قرض ہو گیا ہے۔ میں صبح اٹھ کر کہتا ہوں کہ یہ جو محبت میرے ملک نے مجھے دی ہے، یہ جو عزت میرے ملک نے دی ہے، اس کو میں کیسے نبھاؤں؟‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔