’نیپال کے ساتھ کیا ہوا اور لداخ میں کیا ہو رہا ہے؟ ملک کو سچائی بتائے مودی حکومت‘

کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے کہا کہ سرحد پر جو کچھ ہوا ہے، اس کی تفصیل حکومت کو ملک کے سامنے رکھن چاہیے۔ ابھی کسی کو نہیں پتہ ہے کہ نیپال کے ساتھ کیا ہوا اور لداخ میں کیا ہو رہا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مشرقی لداخ میں حقیقی کنٹرول لائن (ایل او سی) پر ہندوستانی فوج اور چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے آمنے سامنے آنے کی خبروں کے درمیان کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے منگل کے روز کہا کہ نریندر مودی حکومت کو پیدا حالات کے بارے میں وضاحت پیش کرنی چاہیے اور ملک کے باشندوں کو بتانا چاہیے کہ سرحد پر کیا ہو رہا ہے۔ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ "سرحد پر کیا ہوا، اس بارے میں تفصیلی جانکاری حکومت کو لوگوں کے ساتھ شیئر کرنی چاہیے۔"

راہل گاندھی نے کہا کہ نیپال کے ساتھ کیا ہوا اور کیوں ہوا، لداخ میں کیا ہو رہا ہے، اسے واضح کیا جانا چاہیے۔ راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ "مجھے شفافیت نظر نہیں آ رہی۔ لداخ اور چین کا ایشو ایک حساس ایشو ہے۔ اس سلسلے میں شفافیت ضروری ہے۔" دراصل راہل گاندھی ایل او سی پر دونوں ممالک کے آمنے سامنے آنے سے متعلق ایک سوال کا جواب دے رہے تھے جس میں ہندوستانی سرحد کے اندر ہندوستان کے ذریعہ سڑک تعمیر اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر چین کے ذریعہ اعتراض ظاہر کیا گیا تھا۔


گزشتہ ہفتہ نیپال کے وزیر اعظم کے پی شرما اولی نے زور دے کر کہا تھا کہ لپولیکھ، کالاپانی اور لمپیادھرا نیپال کے ہیں اور انھوں نے سیاسی و سفارتی کوششوں کے ذریعہ سے ہندوستان سے انھیں دوبارہ حاصل کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ ان کی کابینہ نے تینوں علاقوں کو نیپالی علاقہ کی شکل میں دکھانے والے ایک نئے سیاسی نقشہ کی بھی حمایت کی۔ اولی نے ایک قدم آگے بڑھ کر نیپال کی پارلیمنٹ میں کہا کہ یہ علاقے نیپال کے ہیں، لیکن انھیں ایک متنازعہ علاقہ بنا دیا گیا ہے۔

راہل گاندھی نے پریس کانفرنس کےد وران کہا کہ جب تک شفافیت نہیں ہوگی، اس وقت تک اس ایشو پر کچھ بولنا مناسب نہیں ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ "اگر میرے پاس زیادہ جانکاری آتی ہے تو میں اس معاملے پر زیادہ معلومات شیئر کروں گا۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */