مودی جی نے جنوبی ہندوستان کو نظر انداز کر دیا: راہل گاندھی

کانگریس صدر راہل گاندھی نے چنئی کے اسٹیلا میرس کالج کی طالبات سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ مجودہ حکومت نے صرف شمالی ہندوستان کا خیال رکھا اور جنوبی ہندوستان کو نظر انداز کر دیا۔

تصویر اے آئی سی سی
تصویر اے آئی سی سی
user

یو این آئی

چنئی: کانگریس صدر راہل گاندھی تمل ناڈو کے دورے پر ہیں۔ راہل گاندھی نے چنئی کے اسٹیلا میرس کالج فار ویمن کی طالبات سے ڈائیلاگز کیا۔ انہوں نے کہا، ’’موجودہ حکومت ملک کے اداروں پر حملہ کر رہی ہے۔ جن اداروں پر حملے ہو رہے ہیں، ان میں سپریم کورٹ بھی شامل ہے۔ میرا خیال ہے کہ ہمارے تمام اداروں کو پوری آزادی ہونی چاہیے۔ ہمیں کسی بھی نظریہ کو آنکھ بند کر کے قبول نہیں کرنا چاہیے۔‘‘

اس دوران جب ایک طالبہ نے راہل گاندھی سے سوال کیا تو انہوں نے انہیں ’سر‘ کہہ کر مخاطب کیا۔ اس کے جواب میں راہل گاندھی نے طالبہ کو ٹوکٹے ہوئے کہا کہ آپ مجھے ’سر‘ کی بجائے ’راہل‘ کہہ کر مخاطب کریں۔ اس کے بعد پورا ہال تالیوں کی آواز سے گونج اٹھا۔ طالبات کے اس رد عمل کو دیکھ کر راہل گاندھی بھی مسکراتے ہوئے نظر آئے۔

راہل گاندھی نے طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ملک میں خواتین کے تئیں نظریہ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ میں ان لوگوں میں سے ہوں جن کا خیال ہے کہ خواتین کو سیاست میں بہتر مقام حاصل ہونا چاہیے، خواتین کو مردوں کے برابر ہونا چاہیے۔ سچ کہوں تو مجھے اعلی سطح پر خاطر خواہ تعداد میں خواتین نظر نہیں آتیں۔‘‘

ایک طالبہ کے جی ایس ٹی پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں راہل گاندھی نے کہا، ’’مودی حکومت کا یہ فیصلہ تاجروں کے لئے نقصان دہ ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ جی ایس ٹی کا عمل آسان ہونا چاہیے۔ نوٹ بندی نے کاروبار کو برباد کر کے رکھ دیا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’اس ملک میں 17 بدعنوان تاجروں کو پیسہ دیا جاتا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ پیسہ چھوٹے تاجروں کو دیا جائے، وہ ملک میں روزگار پیدا کریں گے۔ بڑے صنعت کار ملک میں روزگار پیدا نہیں کرتے۔‘‘

ایک طالبہ نے سوال کیا کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو جنوبی ہندوستان کے لئے آپ کیا کریں گے! جواب میں راہل گاندھی نے کہا، ’’موجودہ حکومت صرف شمالی ہندوستان کا خیال رکھتی ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ جنوبی ہندوستان میں بھی حکومت کا نمائندہ ہونا چاہیے۔ یو پی اے حکومت میں 10 سالوں تک تمل ناڈو سے پی چدمبرم نے ایک وزیر کے طور پر کام سنبھالا اور انہوں نے ملک کی معیشت کو مضبوط بنانے میں اپنا تعاون دیا۔‘‘

بلیو جینز اور گرے ٹی شرٹ پہنے راہل گاندھی نے یہاں اسٹیلا میری کالج (خواتین) میں طالبات سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’’من مرضی سے قانون کا استعمال کیا جارہا ہے۔ حکومت کو سبھی لوگوں کی جانچ کرنی چاہیے، چاہے وہ واڈرا ہوں یا پھر وزیراعظم مودی۔‘‘

راہل گاندھی ایک طالبہ کی جانب سے اپنے بہنوئی رابرٹ واڈرا سے منی لانڈرنگ معاملے میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے تفتیش کیے جانے سے متعلق ایک سوال کےجواب میں انہوں نے یہ بات کہی کہ رافیل سودے معاملے پر مودی سے بھی پوچھ گچھ ہونی چاہیے۔

کانگریس صدر نے کہا کہ انہیں اپنے بہنوئی رابرٹ واڈرا سے سرکاری سطح پر پوچھ تاچھ سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں پہلا شخص ہوں جو کہہ رہا ہوں کہ رابرٹ واڈرا کی جانچ کریں لیکن ساتھ ہی میں نریندر مودی کی بھی جانچ ہونی چاہیے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ’’حکومت کو ہر ایک شخص کی جانچ کا حق ہے۔ قانون سبھی کے لئے یکساں ہونا چاہیے نہ کہ اسے اپنی من مرضی سے نافذ کیا جانا چاہیے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ سرکاری دستاویزوں میں بھی نریندر مودی کا نام آیا ہے، جن میں کہا گیا ہے کہ رافیل سودے کے سلسلے میں ڈسالٹ کمپنی کے ساتھ بات چیت کے سلسلے میں انہیں براہ راست طور پر ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔