مودی حکومت کو لے ڈوبے گا ’رافیل‘، ایک اور نئے انکشاف سے حالت خستہ

انگریزی اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق مارچ 2015 کے چوتھے ہفتے میں انل امبانی نے پیرس میں فرانسیسی وزیر دفاع جین ویس لی ڈرائن سے ملاقات کی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

رافیل معاہدے پر پارلیمنٹ میں سی اے جی رپورٹ رکھنے کی تیاری کے درمیان اس معاہدہ کو لے کر ایک اور بڑا انکشاف ہوا ہے۔ انگریزی اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق مارچ 2015 کے چوتھے ہفتے میں انل امبانی نے پیرس میں فرانسیسی وزیر دفاع جین ویس لی ڈرائن سے ملاقات کی تھی۔

رپورٹ کے مطابق انل امبانی کی فرانسیسی وزیر دفاع کے درمیان ہوئی میٹنگ میں لی ڈرائن کے خصوصی مشیر جین کلاڈ میلیٹ بھی موجود تھے۔ خبروں کے مطابق اس میٹنگ کو خفیہ طریقے سے بہت کم وقت میں پلان کیا گیا تھا۔ شائع رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جس وقت انل امبانی نے فرانس کے وزیر دفاع سے ملاقات کی تھی اس وقت 9 سے 11 اپریل 2015 کے درمیان پی ایم کا فرانس دورہ متعین ہو چکا تھا۔ اس بات کی سبھی کو جانکاری تھی۔

غور کرنے والی بات یہ ہے کہ انل امبانی اس دورہ کےد وران پی ایم کے نمائندہ وفد کا حصہ تھے۔ اسی دورہ کے دوران 36 رافیل طیاروں کے معاہدے کا اعلان پی ایم مودی اور فرانس کے اس وقت کے صدر فرانسوا اولاند نے دونوں فریق کے ذریعہ جاری ایک مشترکہ بیان میں کیا تھا۔

مودی حکومت کو لے ڈوبے گا ’رافیل‘، ایک اور نئے انکشاف سے حالت خستہ

قابل ذکر ہے کہ کانگریس پارٹی لگاتار یہ کہہ رہی ہے کہ رافیل معاہدہ میں گھوٹالہ ہوا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ پی ایم مودی کے کہنے پر ہی اس معاہدہ کو بدلا گیا تھا۔ پارٹی کے مطابق پی ایم مودی کے کہنے پر ہی اس معاہدے سے ایچ اے ایل کو باہر کیا گیا تھا اور انل امبانی کی کمپنی کو آفسیٹ پارٹنر کی شکل میں جگہ ملی تھی۔

اس رپورٹ سے پہلے انگریزی اخبار ’دی ہندو‘ میں شائع رپورٹ سے مودی حکومت کو کافی سبکی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ جس وقت ہندوستانی وزارت دفاع اس معاہدے کو لے کر نیگوسیشن کر رہا تھا۔ اخبار کی جانب سے شائع رپورٹ میں کئی ثبوت بھی دئیے گئے تھے۔ اس رپورٹ کے بعد کانگریس پارٹی نے مودی حکومت پر جم کر حملہ بولا تھا اور پورے معاملے کی جے پی سی تشکیل کر جانچ کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔