صاحب استطاعت مسلمان پر قربانی واجب، اس عبادت کا کوئی بدل نہیں: دیوبند

دارالعلوم نے فقہائے کرام کے حوالے سے لکھا ہے کہ نماز پڑھنے سے روزہ اور روزہ رکھنے سے نماز کا فریضہ ادا نہیں ہوتا، اسی طرح قربانی کرنے کی جگہ اس رقم سے غربا و مساکین کی مدد کرنا بھی مناسب نہیں۔

تصویر: دار العلوم دیوبند
تصویر: دار العلوم دیوبند
user

یو این آئی

لکھنؤ: معروف اسلامی ادارہ دارالعلوم دیوبند نے حالات بالخصوص عالمی وبا کورونا وائرس کے پیش نظر مویشی کی قربانی کے بجائے اس کے بد ل کے طور پر غرباو مساکین کی مدد کے تاویلات کو بے بنیاد بتاتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر قربانی کرنا واجب ہے۔قربانی شعائر اسلام میں سے ہے اور اس عبادت کا کوئی بدل نہیں ہوسکتا۔ دارالعلوم سے آج جاری بیان میں قرآن و حدیث کے حوالوں کے ساتھ کہا گیا ہے کہ جن مسلمانوں پر قربانی واجب ہے ان کے لئے ہر سال کی طرح امسال بھی قربانی کا اہتمام کرنا لازم اور ضروری ہے۔اس سلسلے میں کسی بھی طرح کی غفلت برتنا اسلام اور اہل اسلام کے لئے نقصان دہ ہے۔

دارالعلوم نے فقہائے کرام کے حوالے سے لکھا ہے کہ نماز پڑھنے سے روزہ اور روزہ رکھنے سے نماز کا فریضہ ادا نہیں ہوتا اسی طرح سے اگر کوئی شخص قربانی نہ کرکے چاہے کہ وہ جانور کی اس کی قیمت صدقہ کردے تو اس کی قربانی ادا نہ ہوگی اور وہ تارک عبادت سمجھا جائے گا۔


دارالعلوم نے قربانی کو شعائر اسلام قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ'قربانی ایک ایسی عبادت ہے جو شعائر اسلام میں سے ہے یہ محض جانور کو ذبح کرنا نہیں ہے بلکہ اسلام کے شعار کے طور پر اس عبادت کو اجانچ دیا جاتا ہے۔اس عبادت کو کوئی بدل نہیں ہوسکتا ہے۔لہذا قربانی کے بجائے اس کی رقم غرباؤ ومساکین میں صدقہ کرنا قطعا درست نہیں ہے۔یہ سراسر ناواقفیت۔اسلام میں غرباء ومساکین کی مدد کا مستقل تاکید کا حکم ہے جس کے لئے صدقات واجبہ اور نافلہ دونوں کا نظام موجود ہے۔

قابل ذکر ہے کہ عید الاضحی کے قت کے قریب ہونے اور کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا شدہ حالت کے پیش نظر یہ سوال اٹھنے لگے تھے کہ آیا ان حالات میں قربانی کے بجائے اس کی قرباء غرباء تقسیم کردینے سے قربانی کا فریضہ ادا ہوجائے گا یا نہیں۔ وہیں دوسری جانب اترپردیش حکومت نے بھی عیدالاضحی کے پیش نظر کسی قسم کی کوئی نرمی نہیں دی ہے جس کے بعد مسلمانوں میں قربانی کے تعلق سے تشویشات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Jul 2020, 7:58 PM