مدھیہ پردیش: مجبور پروفیسر نے اے بی وی پی طلبا سے پیر پکڑ کر مانگی معافی

راجیو گاندھی پی جی کالج میں پیش آئے اس شرمناک واقعہ کے بعد بھی اے بی وی پی کارکنان اساتذہ کے وقار کو پامال کرنے میں سرگرداں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پیر پکڑنے والے پروفیسر کی دماغی حالت ٹھیک نہیں۔

 تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مدھیہ پردیش کے مندسور واقع ایک پی جی کالج میں ایسا واقعہ پیش آیا ہے جس نے نہ صرف ملک کو شرمسار کیا ہے بلکہ مختلف یونیورسٹیوں میں اے بی وی پی طلبا کے ذریعہ ماحول خراب کرنے کی کوششوں کا بھی جیتا جاگتا ثبوت ہے۔ معاملہ راجیو گاندھی گورنمنٹ پی جی کالج کا ہے جہاں پروفیسر دنیش گپتا کلاس میں بچوں کو پڑھا رہے تھے تبھی اے بی وی پی کارکنان وہاں نعرے بازی کرنے لگے۔ اس نعرے بازی سے پروفیسر دنیش گپتا کو پڑھانے میں پریشانی ہوئی اور انھوں نے اے بی وی پی کارکنان سے ہنگامہ بند کرنے کے لیے کہا۔ لیکن ہنگامہ بند کرنے کی جگہ ان لوگوں نے پروفیسر دنیش گپتا کو غدارِ وطن کہنا شروع کر دیا اور یہ بھی کہا کہ وہ معافی مانگیں ورنہ ان کے خلاف مقدمہ کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق یہ واقعہ 26 ستمبر کو پیش آیا۔ جب پروفیسر دنیش گپتا نے یہ سنا کہ اے بی وی پی کارکنان ان کے خلاف وطن سے غداری کا مقدمہ دائر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو وہ گھبرا گئے اور سبھی کا پیر پکڑ کر معافی مانگنے لگے۔ اس پورے واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ ویڈیو میں دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ پروفیسر دنیش گپتا نے سبھی اے بی وی پی کارکنان کو پہلے لائن سے کھڑا کیا اور پھر ان کے پیر پکڑ کر معافی مانگنے لگے۔ اس درمیان اے بی وی پی کے لوگ اِدھر اُدھر ہٹنے لگے تو پروفیسر گپتا بھاگ بھاگ کر ان کے پیر پکڑ کر معافی مانگنے لگے اور ویڈیو میں وہ صاف کہتے ہوئے سنے جا رہے ہیں کہ ’’آؤ... اور کس سے معافی مانگنی ہے۔‘‘ جب وہاں پر موجود کچھ طلبا نے انھیں پیر پکڑنے سے منع کیا اور انھیں روکا تو پروفیسر گپتا نے ناراض ہو کر یہ بھی کہا کہ ’’نہیں... میں تو پڑھانے کا جرم کرتا ہوں۔‘‘

میڈیا ذرائع کے مطابق کالج احاطہ میں اے بی وی پی کارکنان چوتھے سیمسٹر کے ریزلٹ میں ہو رہی تاخیر کے خلاف نعرے لگا رہے تھے جس کی وجہ سے پروفیسر گپتا کو کلاس لینے میں پریشانی ہوئی اور انھوں نے کہا کہ کالج کے باہر جا کر وہ نعرے بازی یا ہنگامہ کریں۔ اے بی وی پی کے لوگوں کا کہنا ہے کہ پروفیسر گپتا نے ’بھارت ماتا کی جے‘ کا نعرہ لگانے سے روکا اس لیے ان کے خلاف مقدمہ کرنے کی بات کہی گئی تھی۔ لیکن خبروں کے مطابق دنیش گپتا نے کہا کہ میں غدارِ وطن نہیں ہوں اور ہزار بار ’بھارت ماتا کی جے‘ کا نعرہ لگا سکتا ہوں۔ انھوں نے بچوں کو نعرے بازی سے اس لیے منع کیا کیونکہ کلاس میں پڑھائی چل رہی تھی اور ہنگامہ کی وجہ سے پڑھانا دشوار ہو رہا تھا۔

اس پورے واقعہ کے بعد پروفیسر دنیش گپتا نے مقامی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ’’وہ مجھے غدارِ وطن بتا رہے تھے۔ میں کیا کرتا؟ وہ میرے خلاف شکایت دینا چاہتے تھے۔ وہ طلبا نہیں ہیں اور وہ کلاس میں بھی نہیں آتے ہیں۔‘‘ اس تعلق سے اے بی وی پی ضلع کنوینر پون شرما کا کہنا ہے کہ ’’سَر نے جو کیا مجھے وہ برا لگا۔ ہم نے انھیں روکا بھی تھا لیکن وہ نہیں مانے۔ بعد میں ہم لوگوں نے ان سے معافی بھی مانگی تھی۔‘‘ حیرانی کی بات یہ ہے کہ کالج میں اے بی وی پی صدر رادھے گوسوامی نے اس پورے معاملہ پر اپنی غلطی ماننے کی جگہ پروفیسر گپتا کو ہی دماغی طور پر معذور قرار دے دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’غلطی پروفیسر کی ہے۔ ان کی دماغی حالت ٹھیک نہیں تھی اور اسی لیے انھوں نے سب کے پیر پکڑ کر معافی مانگی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔