بابری مسجد-رام جنم بھومی: راجیو دھون ہفتہ میں 5 دن سماعت سے ناراض، چھوڑ سکتے ہیں کیس!

سپریم کورٹ کی آئینی بنچ نے 8 اگست کو فیصلہ کیا کہ ایودھیا معاملہ میں سماعت تین دن کی جگہ اب سبھی کام کے دنوں یعنی پانچوں دن ہوگی تاکہ جلد از جلد اس تنازعہ کا حل نکالا جا سکے۔

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بابری مسجد اور رام جنم بھومی اراضی تنازعہ پر 9 اگست کو سماعت شروع ہو گئی ہے۔ گزشتہ 6 اگست سے اس معاملے پر روزانہ سماعت کا سلسلہ شروع ہوا تھا جس سے اس تنازعہ کا حل نکالنے کے لیے ہفتے میں تین دن سماعت ہوتی۔ ایسا اس لیے کیونکہ پیر اور جمعہ کے روز نئے معاملوں کی سماعت کی جاتی ہے۔ لیکن 8 اگست کو عدالت نے اسے فاسٹ ٹریک میں ڈال دیا جس سے اب ایودھیا معاملے میں ہفتہ میں پانچ دن سماعت ہوگی۔

آج (9 اگست) سماعت کے دوران راجیو دھون نے سپریم کورٹ میں ہفتہ میں پانچ دن سماعت کی مخالفت کی اور کہا کہ کاغذات کو پڑھنے میں وقت لگتا ہے اور ہفتے میں 5 دن سماعت سے کافی پریشانیاں ہو جائیں گی۔ اس پر آئینی بنچ نے کہا کہ ان کی بات پر غور کیا جائے گا، لیکن فی الحال عدالت نے انھیں ہفتہ میں 5 دن کی سماعت ختم کرنے کی کوئی بات نہیں کہی۔ راجیو دھون نے عدالت سے کہا کہ ’’ہفتے میں 5 دن سماعت مناسب نہیں اور ہم اپنی بات اچھی طرح عدالت کے سامنے نہیں رکھ سکیں گے۔ اس قدر تیزی کے ساتھ سماعت نہیں ہو سکتی۔ اگر ایسا ہوا تو میں کیس چھوڑنے پر مجبور ہو جاؤں گا۔‘‘ راجیو دھون کی بات سن کر چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے کہا کہ ’’ہم نے آپ کی بات سن لی، آپ کو جلد جواب ملے گا۔‘‘


8 اگست کو معاملے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی صدارت والی پانچ رکنی آئینی بنچ نے بتایا کہ اب اس معاملے کی سماعت صرف منگل، بدھ اور جمعرات کے علاوہ پیر اور جمعہ کو بھی ہوگی۔ عام طورپر آئینی بنچ تین دن منگل، بدھ اور جمعرات کو ہی کسی معاملے پر سماعت کرتی ہے۔

جمعرات کے روز سماعت کے دوران ’رام للا وراج مان‘ کے سینئر وکیل کے. پراسرن نے عدالت میں کہا تھا کہ ’جنم استھان‘ کی کوئی قطعی جگہ نہیں ہے، اس کا مطلب آس پاس کے علاقوں سے بھی ہوسکتا ہے۔ پورا علاقہ جنم استھان ہے۔ اس کے تعلق سے کوئی تنازعہ نہیں کہ یہ جنم استھان بھگوان رام کا ہے۔ ہندو اور مسلم دونوں فریق اس متنازعہ علاقہ کو جنم استھان کہتے ہیں۔


جب آئینی بنچ نے پوچھا کہ کیا کسی جنم استھان کو ایک قانونی شخصیت مانا جاسکتا ہے؟ مورتی ایک قانونی شخصیت ہوسکتی ہے، لیکن کیا ایک جگہ یا جنم استھان قانونی شخصیت ہوسکتی ہے؟ اس کے جواب میں مسٹر پراسرن نے کہا کہ ’رام للا وراجمان‘ اور’نرموہی اکھاڑہ‘کی طرف سے دائر دو الگ الگ کیس ایک دوسرے کے خلاف ہیں اور اگر ایک جیتتا ہے تو دوسرا خودبخود ہی ختم ہوجاتا ہے۔ مسلم فریق کو کسی بھی ایک معاملہ میں بحث شروع کرنے کی اجازت دی جاسکتی ہے کیونکہ قانونی طورپرصرف اس کی ہی اجازت دی جاسکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 Aug 2019, 12:10 PM