محبوبہ مفتی کا قید خانہ تبدیل، اب گھر میں نظر بند رہیں گی

عمر عبداللہ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ محبوبہ مفتی کو رہا کیا جانا چاہیے، انہیں گھر منتقل کر کے مسلسل نظر بند رکھنا ہار تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر: پی ڈی پی صدر و سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی، جو پی ایس اے کے تحت نظر بند ہیں، کو منگل کے روز سب جیل ٹرانسپورٹ یارڈ سری نگر سے اپنی رہائش واقع گپکار روڈ منتقل کیا گیا تاہم ان کی نظر بندی برابر جاری رہے گی اور ان کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دیا گیا ہے۔

ادھر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے محبوبہ مفتی کی گھر منتقلی کے بجائے مکمل رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا: کہ 'محبوبہ مفتی کو رہا کیا جانا چاہیے، انہیں گھر منتقل کرکے مسلسل نظر بند رکھنا ہار تسلیم کرنے کے مترادف ہے'۔


التجا مفتی، جنہوں نے اپنی والدہ کا ٹوئٹر ہینڈل متحرک رکھا ہے اور اس ٹوئٹر ہینڈل سے اکثر ٹوئٹ کرتی رہتی ہیں، نے گزشتہ روز اپنے ایک ٹوئٹ، جس کو عمر عبداللہ نے بھی ری ٹوئٹ کیا، میں کہا تھا کہ 'میری ماں اور بے شمار کشمیری گزشتہ 244 دنوں سے قید ناحق میں ہیں۔ میں اپنی ماں کی آزادی تک اپنی جدوجہد جاری رکھوں گی'۔

ساٹھ سالہ محبوبہ مفتی، جنہیں پانچ اگست 2019ء کو حراست میں لے کر چشمہ شاہی کے گیسٹ ہائوس میں نظربند کیا گیا تھا، کو گزشتہ برس نومبر کے وسط میں مولانا آزاد روڑ پر واقع سرکاری کوارٹر منتقل کیا گیا جہاں ان کے لئے سرما کے پیش نظر گرمی کا خاطر خواہ انتظام کیا گیا تھا۔


بتادیں کہ محبوبہ مفتی سال 2016 میں پہلی مسلم خاتون وزیر اعلیٰ کے بطور تختہ پر براجمان ہوئی تھیں لیکن یہ عہدہ ان کے لئے نیک شگون ثابت نہیں ہوا تھا کیونکہ وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے روز اول سے ہی نہ صرف ہر گزرتے دن کے ساتھ محبوبہ مفتی کی سیاسی ساکھ تنزل پذیر ہوئی تھی بلکہ پارٹی میں اندورنی خلفشار آہستہ آہستہ آتش فشاں کی صورت اختیار کرتا گیا جو بعد میں بی جے پی اور پی ڈی پی کی مخلوط حکومت کے پاش پاش ہونے کے ساتھ ہی پھٹ گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */