وزیر اعظم مودی کو کسانوں سے جلد از جلد بات کرنی چاہئے، راہل گاندھی کا مطالبہ

راہل گاندھی نے کہا ہے، ملک بھر کے کسان تینوں زرعی قوانین کو سمجھنے لگے ہیں اور ان کی تحریک تھمنے کے بجائے زیادہ پھیل جائے گی، لہذا پی ایم مودی کو کسانوں سے بات کر کے جلد از جلد مسئلے کو حل کرنا چاہئے

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کہا ہے کہ ملک بھر کے کسان زراعت سے متعلق تینوں قوانین کو سمجھنے لگے ہیں اور ان کی تحریک تھمنے کے بجائے زیادہ پھیل جائے گی، لہذا وزیر اعظم نریندر مودی کو کسانوں سے بات کرکے جلد از جلد مسئلے کا حل نکالنا چاہئے۔

راہل گاندھی نے جمعہ کے روز یہاں پارٹی ہیڈ کوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ پورے ملک کے کسان ان قوانین سے پیدا ہونے والے خطرناک حالات کو سمجھنے لگے ہیں۔ اب تک پنجاب ، ہریانہ ، اترپردیش ، راجستھان وغیرہ ریاستوں کے کسان ان تینوں قوانین سے پیدا ہونے والی صورتحال کو سمجھ رہے تھے ، اس لئے وہ تحریک چلا رہے ہیں ، لیکن اب ملک کے دیگر حصوں کے کسانوں کو بھی ان قانون سے ہونے والی پریشانی سمجھ میں آنے لگی ہے ۔ کسانوں کی تحریک نہیں رکے گی بلکہ پورے ملک میں پھیل جائے گی۔


انہوں نے کہا کہ کسان ملک کی آواز ہیں اور ان کے ساتھ ناانصافی کی جارہی ہے۔ انہیں نقصان پہنچایا جارہا ہے اور انہیں بحران کی طرف دھکیلا جارہا ہے۔ ان کی چوری ہورہی ہے اور ان کے حقوق چھین لئے جارہے ہیں۔ ان تمام صورتحال کے بیچ وزیر اعظم کو یہ کیسے لگتا ہے کہ جن لوگوں کے ساتھ ناانصافی کی جارہی ہے اور جن کے خلاف وہ احتجاج کرنے پر مجبور ہیں ، وہ اپنے مطالبات پورے کیے بغیر ہی تحریک کے مقام سے ہٹ جائیں گے۔

کانگریسی قائد نے کہا کہ راہل مودی کو یہ سمجھ لیناچاہئے کہ کسانوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کی وجہ سے ملک کو بہت نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ اگر ملک کو نقصان سے بچانا ہے تو کسانوں سے ان کو بات کرنی ہوگی اور ان کی بات کو مانتے ہوئے تینوں قوانین کو واپس لینا ہو گا۔ آپ کو کسانوں کی بات سننی ہوگی اور جلد از جلد ان سے بات کرنا ہوگی اور ملک کو بڑے نقصانات کی طرف بڑھنے سے روکنا ہوگا۔


راہل گاندھی نے کہا کہ مودی حکومت صرف چار پانچ سرمایہ داروں کے مفادات کے لئے کام کر رہی ہے اور انہیں کسانوں کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ اس حکومت میں عام آدمی کی بات نہیں سنی جارہی ہے اور جو امیر ہے وہ زیادہ امیر ہوتا جارہا ہے اور جو غریب ہے وہ مزید غریب ہوتا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت جس پالیسی پر کام کر رہی ہے اس کی وجہ سے کسان اپنی فصلوں کی قیمت پر کسی سے بات نہیں کرسکیں گے۔ اسے لوٹا جائے گا اور اس کی سننے والا کوئی نہیں ہوگا ، لہذا حکومت کو ان قوانین کو واپس لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس صورتحال کو سمجھتی ہے لہذا کسانوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافی کے خلاف کھڑی ہے۔


کانگریسی رہنما نے کہا کہ دھرنے پر بیٹھے کسانوں کو ڈرایا اور دھمکیاں دی جارہی ہیں اور ان کے خلاف قومی تحقیقاتی ایجنسی ‘این آئی اے’ استعمال کی جارہی ہے۔ حکومت دہلی سے ملحقہ سنگھو بارڈر پر احتجاج کرنے والے کسانوں کے ساتھ غلط سلوک کررہی ہے۔ حکومت کو کسانوں کے ساتھ بد سلوکی کرنے کے بجائے ان کی بات سننی چاہئے اور تینوں قوانین کو واپس لینا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت بتانا چاہئے کہ لال قلعے کے اندر جو 50 کسا ن داخل ہوئے تھے ان کو کس نے وہاں جانے کی اجازت دی اور انہیں وہاں جانے کی اجازت کیوں دی گئی؟ انہوں نے کہا کہ غلط کام کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے لیکن تمام کسانوں کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونی چاہئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Jan 2021, 9:40 PM