اترا کھنڈ، گووا میں ووٹنگ شروع، اتر پردیش کے دوسرے مرحلہ کے لئے بھی پولنگ شروع

اس مرحلہ کے علاقوں کو سماج وادی پارٹی کا گڑھ قرار دیا جا رہا ہے مگر پرینکا گاندھی کی زوردار مہم کا بھی یہاں اثر نظر آ رہا ہے۔ جبکہ بی ایس پی کے کچھ امیدوار بھی الٹ پھیر کر سکتے ہیں۔

تصویربشکریہ اے این آئی ٹویٹر سوشل میڈیا
تصویربشکریہ اے این آئی ٹویٹر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اتر کھنڈ اور گووا کے لئے ووٹنگ شروع ہو گئی جبکہ اتر پردیش کے دوسرے مرحلہ کے لئے بھی ووٹنگ شروع ہو گئی ہے۔ اتر کھنڈ میں ابھی بی جے پی کی حکومت ہے اورانہوں نے پانچ سال کے دوران تین وزیر اعلی تبدیل کئے ہیں جو ان کے خلاف سب سے بڑا مدا ہے دوسری طرف کانگریس بدلاؤ کی نمائندگی کر رہی ہے۔ گووا میں بھی بی جے پی کی قیادت والی حکومت ہے اور وہاں بھی بڑا مقابلہ بی جے پی اور کانگریس کے بیچ ہے۔ دوسری جانب اتر پردیش اسمبلی کے لئے ہو رہے اتنخابات میں دوسرے مرحلہ کے لئے آج پولنگ شروع ہو گئی۔ پہلے مرحلہ کے لئے ہوئی ووٹنگ میں پولنگ فیصد کم رہا تھا اور صرف 60 فیصد سے تھوڑا زیادہ ہی پولنگ ہوئی تھی جبکہ گزشتہ انتخابات میں 63 فیصد سے زیادہپولنگ ہوئی تھی۔

اس مرحلے میں 9 اضلاع کی 55 اسمبلی سیٹوں پر ووٹنگ ہو رہی ہے۔ اس دوران مرکزی فورسز اور پولیس کی اضافی چوکسی کے علاوہ سوشل میڈیا کی چوبیس گھنٹے نگرانی کی جا رہی ہے۔ اس دوران 8 حساس اسمبلی حلقوں بجنور، سنبھل اور سہارنپور پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔


سیاسی جماعتوں کے درمیان بظاہر دشمنی، جرائم پیشہ افراد کی موجودگی، فرقہ وارانہ اور ذات پات کے تناؤ کی صورت میں کسی حلقے کو 'حساس' قرار دیا جاتا ہے۔ پولنگ کے دوران حساس حلقوں بجنور میں نگینہ، دھام پور اور بجنور، سہارنپور میں دیوبند، رام پور منی ہاران اور گنگوہ حلقوں اور سنبھل میں سنبھل اور اسمولی پر خاص توجہ رکھی جا رہی ہے۔

اس مرحلے میں 9 اضلاع سہارنپور، بجنور، مرادآباد، سنبھل، رام پور، امروہہ، بدایوں، بریلی اور شاہجہانپور کی ان سیٹوں سے 586 امیدوار میدان میں ہیں۔ اس مرحلے میں پولنگ والے علاقوں میں مسلمانوں کی بڑی آبادی ہے اور مذہبی اہمیت کے حامل دو شہر بریلی اور دیوبند میں بھی ووٹنگ ہونے جا رہی ہے۔ ان علاقوں کو سماج وادی پارٹی کا گڑھ قرار دیا جاتا ہے۔ مگر پرینکا گاندھی کی زوردار مہم کا بھی یہاں اثر نظر آ رہا ہے۔ جبکہ بی ایس پی کے کچھ امیدوار بھی الٹ پھیر کر سکتے ہیں۔


بی جے پی نے 2017 میں 55 سیٹوں میں سے 38 سیٹیں جیتی تھیں، جبکہ سماج وادی پارٹی نے 13 اور کانگریس اور بی ایس پی نے دو دو سیٹیں حاصل کی تھیں۔ ایس پی اور کانگریس نے گزشتہ اسمبلی انتخابات میں اتحاد کے ساتھ مقابلہ کیا تھا۔ ایس پی کی جیتی ہوئی 15 میں سے 10 سیٹوں پر مسلم امیدواروں نے کامیابی حاصل کی تھی۔

اس مرحلے میں نمایاں چہروں میں سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر محمد اعظم خان، دھرم سنگھ سینی، اور یوپی کے وزیر خزانہ سریش کھنہ شامل ہیں۔ محمد اعظم خان کو ان کے گڑھ رام پور سیٹ سے میدان میں اتارا گیا ہے اور وہ سلاخوں کے پیچھے سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ ان کے بیٹے عبداللہ اعظم کو سوار سیٹ سے میدان میں اتارا گیا ہے۔


سریش کھنہ کو شاہجہانپور سے میدان میں اتارا گیا ہے، جبکہ دھرم سنگھ سینی نکوڑ اسمبلی حلقہ سے قسمت آزما رہے ہیں۔ دیگر وزراء میں بلاس پور سے بلدیو سنگھ اولکھ، بدایوں سے مہیش چندر گپتا اور چندوسی سے گلاب دیوی شامل ہیں۔ بریلی کی سابق میئر سپریہ آرون سماج وادی پارٹی میں شامل ہونے کے بعد بریلی چھاؤنی سے الیکشن لڑ رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔