اتراکھنڈ میں سیاسی ہلچل، بی جے پی لیڈران اپنی ہی پارٹی کے امیدواروں کو ہرانے میں مصروف!

اتراکھنڈ اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹنگ ختم ہونے کے بعد سے ریاستی بی جے پی میں سیاسی ہلچل تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ پارٹی امیدوار پارٹی لیڈروں پر ہی الیکشن میں ہرانے کی سازش کرنےکا الزام لگا رہے ہیں۔

بی جے پی کا جھنڈا، تصویر آئی اے این ایس
بی جے پی کا جھنڈا، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

اتراکھنڈ اسمبلی انتخابات کے لیے ووٹنگ ختم ہونے کے بعد سے ریاستی بی جے پی میں سیاسی ہلچل تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ پارٹی کے امیدوار پارٹی لیڈروں پر ہی الیکشن میں ہرانے کی سازش کرنے کا الزام لگا رہے ہیں اور پارٹی کے ریاستی صدر مدن کوشک بھی اس الزام کی زد میں آ چکے ہیں۔ مدن کوشک، جو بی جے پی حکومت میں وزیر تھے اور فی الحال ریاستی بی جے پی صدر کی ذمہ داری نبھا رہے ہیں، اپنی اسمبلی سیٹ کے ساتھ ریاست کی تمام 70 اسمبلی سیٹوں پر پارٹی کی جیت کو یقینی بنانے کی بھی ذمہ دار تھی۔

جو لوگ بی جے پی تنظیم کے کام کو جانتے ہیں وہ اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ پارٹی صدر کا کردار پارٹی اور حکومت دونوں میں کتنا اہم اور کارگر ہوتا ہے اور یہاں وہی ریاستی صدر پارٹی کے ایک موجودہ ایم ایل اے کو ہرانے کی سازش کر رہے ہیں۔ ریاستی بی جے پی میں گزشتہ دو دنوں سے جاری سیاسی اتھل پتھل پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے بی جے پی ہائی کمان نے ریاست سے پورے معاملے کی رپورٹ بھیجنے کو کہا ہے۔ بی جے پی ذرائع کے مطابق پارٹی ہائی کمان نے اتراکھنڈ کی ریاستی تنظیم کے جنرل سکریٹری اجے کمار سے پورے معاملے کی جانکاری مانگی ہے اور اس کے ساتھ ریاستی صدر مدن کوشک سے بھی وضاحت طلب کی گئی ہے۔


آپ کو بتا دیں کہ ریاست کی تمام 70 اسمبلی سیٹوں پر 14 فروری کو انتخابات ہوئے تھے۔ پولنگ کے دن آئی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے ریاست کے وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے دعویٰ کیا تھا کہ نریندر مودی کے وزیر اعظم بننے کے بعد ملک میں بہت سے اندازے ٹوٹ گئے ہیں اور اس بار اتراکھنڈ میں بہت سے اندازے ٹوٹ جائیں گے اور زبردست اکثریت کے ساتھ بی جے پی کی حکومت بنے گی۔ آئی اے این ایس کے ذریعہ پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں 14 فروری کو سی ایم دھامی نے کہا تھا کہ وہ کھٹیما اسمبلی سیٹ سے بھی الیکشن جیتیں گے اور بی جے پی ریاست میں 60 سے زیادہ سیٹیں جیت کر زبردست اکثریت کے ساتھ حکومت بنائے گی۔

لیکن جیسے ہی انتخابات ختم ہوئے، بی جے پی کے امیدواروں نے اپنی ہی پارٹی کے لیڈروں کے خلاف محاذ کھول دیا۔ کاشی پور سیٹ سے بی جے پی کے امیدوار ترلوک سنگھ چیمہ اور ان کے والد ہربھجن سنگھ چیمہ (جو اس وقت ایم ایل اے ہیں) اور چمپاوت کے ایم ایل اے کیلاش گہتوڑی نے پارٹی کے کئی لیڈروں پر دھمکیاں دینے کے سنگین الزامات لگائے ہیں۔ سب سے زیادہ چونکا دینے والا الزام پارٹی کے لکسر ایم ایل اے سنجے گپتا نے لگایا۔ سنجے گپتا نے ریاستی صدر مدن کوشک پر انہیں انتخابات میں ہرانے کی سازش کرنے کا براہ راست الزام لگایا۔ گزشتہ دو دنوں سے سنجے گپتا پارٹی کے ریاستی صدر پر مسلسل سنگین الزامات لگا رہے ہیں۔


ایسے میں سخت رویہ اپناتے ہوئے پارٹی ہائی کمان نے اس پورے معاملے کی رپورٹ طلب کی ہے، لیکن ریاست میں اس سیاسی ہنگامہ آرائی سے کئی معنی بھی نکالے جا رہے ہیں، جو کہ بی جے پی کے لیے اچھی علامت بالکل بھی نہیں ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔