’دہلی تشدد کے دوران پولیس اپنی ذمہ داری انجام دینے میں ناکام رہی‘

راجیہ سبھا میں اپوزیشن جماعتوں نے الزام لگایا کہ دہلی میں گزشتہ دنوں ہوئے تشدد کے دوران پولیس اپنی ذمہ داری انجام دینے میں ناکام رہی اور حکومت کو اب لوگوں کو انصاف دینے کے لئے ہر ممکن قدم اٹھانا چاہیے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: راجیہ سبھا میں جمعرات کے روز اپوزیشن جماعتوں نے الزام لگایا کہ دہلی میں گزشتہ دنوں ہوئے تشدد کے دوران پولیس اپنی ذمہ داری انجام دینے میں ناکام رہی اور حکومت کو اب لوگوں کو انصاف دینے کے لئے ہر ممکن قدم اٹھانا چاہیے۔

کانگریس کے لیڈرکپِل سبل نے دہلی کے کچھ حصوں میں امن و قانون کی حالیہ صورتحال پر مختصر مدتی بحث کا آغاز کرتے ہوئے الزام لگایا کہ دہلی پولیس تشدد بھڑکانے والوں کا ساتھ دے رہی تھی اور ثبوت کوضائع کرنے کے لئے سی سی ٹی وی کیمرے کو توڑا جارہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کے کچھ علاقوں میں 24 فروری کو دفعہ 144 نافذ کی گئی تھی لیکن پولیس نے کارروائی نہیں کی۔

سبل نے کہا کہ اشتعال انگیز تقریروں کے بعد تشدد کے واقعات رونما ہوئے جن میں53 افراد مارے گئے۔ ان میں سے 32 ایک فرقے کے اور 12 ایک دیگر فرقے کے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اشتعال انگیز تقریر کرنے پر تین سال کی سزا کا التزام ہے لیکن ایسی تقریر کرنے والے لوگوں کے خلاف معاملے درج نہیں کئے گئے۔ بیان نہ دینے کے باوجود جموں و کشمیر کے فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو جیل میں رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فسادات کی جانچ کے لئے خصوصی تفتیشی ٹیم تشکیل دی گئی ہے لیکن انھیں شبہ ہے کہ بے قصور لوگوں کو ملزم بنایا جائے گا اور فسادیوں کو بچایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے لوگوں کے گھروں میں لوٹ پاٹ کی گئی اور بعد میں گھروں کو نذرآتش کردیا گیا۔ اس دوران ایک 85 سالہ ضعیف شخص کو جلایا گیا اور 22 سالہ نوجوان کو قتل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہا ہائی کورٹ نے دو بجے معاملے کی سماعت کی جس کے بعد زخمیوں کو راحت دی گئی اور انہیں سرکاری اسپتالوں میں بھرتی کرایا گیا۔


سبل نے کہا کہ عدالت نے جب پولیس سے اشتعال انگیز تقریروں کے بارے میں پوچھا تو پولیس نے کہا کہ اسے اس کا علم نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال نے ایک میٹنگ میں کہا کہ قانون پارلیمنٹ بناتی ہے، پولیس اسے نافذ کرتی ہے اور جب یہ نافذ نہیں ہوتا ہے تو یہ جمہوریت پر دھبے کی طرح ہے۔ کپل نے دریافت کیا کہ ڈوبھال کا اشارہ کس کی طرف تھا۔ انہوں نے کہا کہ تشدد کا یہ 'وائرس' نوجوانوں کےدل میں بیٹھ گیا تو جمہوریت باقی نہیں رہے گی۔

ترنمول کانگریس کے ڈیریک او برائن نے کہا کہ دہلی تشدد کے لئے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کو ذمہ داری قبول کرنی چاہیے اور اس طرح کے اقدامات کئے جانے چاہیے کہ ایسے واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کی رہنما ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ دہلی میں منصوبہ بند طریقہ سے قتل عام ہوا ہے۔ نعروں کے ذریعہ لوگوں کو اشتعال دلایا گیا اور مذہبی منافرت پھیلائی گئی۔

برائن نے تشدد کے دوران پولیس پر خاموش تماسائی کا الزام لگایا لیکن کہا کہ اس تنظیم میں کچھ بہادر پولیس اہلکار بھی ہیں۔انہوں نے دریافت کیا کہ دہلی پولیس نے اچھا کام کیا تو اس کے انتظامی ڈھانچے میں تبدیلی کیوں کی گئی اور قومی سلامتی مشیر کو کیوں بھیجا گیا۔


سماج وادی پارٹی کے جاوید علی خان نے شرومنی اکالی دل کے رہنما پرکاش سنگھ بادل کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں نہ تو سیکولر ازم ہے اور نہ ہی سوشلزم اور جمہوریت صرف انتخابات کے وقت ہی نظر آتی ہے۔حکومت کو اس بیان کا نوٹس لیتے ہوئے ضروری قدم اٹھانے چاہئے۔ دہلی پولیس پر فسادات کے دوران خاموش تماشائی بنے رہنے کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایوان کے رکن نریش گجرال کے خط کا بھی پولیس نے تسلی بخش جواب نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر وزیر داخلہ استعفیٰ دے دیتے تو اس معاملے میں انصاف ہو جاتا۔

ڈی ایم کے کے تروچ شیوا نے کہا کہ فسادات کے بعد وزیر داخلہ نے ایک بھی بیان نہیں دیا۔ سوال پوچھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سي اے اے کی مخالفت میں کئی جگہ مظاہرے ہوئے ہیں تو فسادات صرف دہلی میں کیوں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ جب مسلم فرقہ سی اے اے اور این آر سي کے بارے میں خدشات کا اظہار کر رہا ہے تو وزیر داخلہ کو معاملے کی وضاحت کرنی چاہئے۔فسادات کی عدالتی جانچ کرانےکا بھی انہوں نے مطالبہ کیا۔


سی پی ایم کے ای کریم نے فسادات کے لئے وزارت داخلہ کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ دہلی پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔ دہلی فسادات کو گجرات کے 2002 کے فسادات سے موازنہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت گجرات کی قیادت کرنے والے دو چہرے اب ملک کو بھی چلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان فسادات کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں عدالتی جانچ کرائی جانی چاہئے۔

نامزد رکن سوپنداس گپتا نے پوچھا کہ دہلی کے فسادات کا آغاز کہاں سے ہوا۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ 11 دسمبر کو یہ بل باضابطہ طور پر منظور کیا گیا تھا اور اس کے دو دن بعد اس کی مخالفت میں کولکاتا میں پہلا مظاہرہ ہوا اور 14 دسمبر کو ریاست کے کچھ حصوں میں وڑ پھوڑ ہوئی اور ہنگامہ ہوا۔ اشتعال انگیز نعرے بازی ہوئی۔ بی ایس پی کے اشوک سدھارتھ نے کہا کہ اس بات کی جانچ کرائی جانی چاہئے کہ فسادات کے دوران باہر سے آکر ان میں شامل ہونے والے لوگ کون تھے۔

بی جے پی کے وجے گوئل نے دہلی میں امن ، بھائی چارہ اور خیرسگالی برقرار رکھنے پر زور دیا۔انہوں نے الزام لگایا کہ دہلی میں تشدد کے لئے کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے رہنماؤں کی اشتعال انگیز تقریریں ذمہ دار ہیں۔ شاہین باغ میں خواتین کو سڑکوں پر اتارنے والے لوگ اس کے لئے ذمہ دار ہیں۔ حکومت سی اے اے کے ذریعے نهرو- لیاقت معاہدے کو پورا کر رہی ہے۔

راشٹریہ جنتا دل کے منوج کمار جھا نے کہا کہ یہ ایوان دہلی کے فسادات کے تئیں حساس نہیں ہے۔ ماحول جان بوجھ کر خراب کیا جا رہا ہے۔ اسے سب کو مل کر روکنا ہوگا۔ عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ نے کہا کہ دہلی میں انسانیت کا قتل ہوا ہے۔ دہلی کے فسادات ایک سازش ہے جس کی تیاری دہلی اسمبلی انتخابات کے دوران ہو گئی تھی۔

انڈین یونین مسلم لیگ کے عبدالوہاب نے کہا کہ کیرالہ میں فسادات کو روکا گیا ہے۔ اس عمل سے سبق حاصل کرنا چاہئے۔ مرکزی حکومت اور دہلی کی حکومت ان فسادات کے لئے ذمہ دار ہیں۔ ایم ڈی ایم کے وائیکو نے کہا کہ فسادات افسوسناک ہیں۔ان سے بیرون ملک میں ہندوستان کی شبیہ خراب ہوئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔