مودی کا 15 لاکھ کا وعدہ کب پورا ہوگا، بتانے سے پی ایم او کا انکار

وزیر اعظم مودی کی طرف سے ہر بینک کھاتے میں 15-15 لاکھ روپے آنے کا وعدہ پورا ہونے کی تاریخ بتانا حق اطلاعات کے قانون کے دائرے سے باہر ہے، یہ جواب وزیر اعظم کے دفتر کی طرف سے دیا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ہر ہندوستانی کے کھاتے میں 15-15 لاکھ روپے آئیں گے یہ وعدہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 2014 کے لوک سبھا انتخابات کی تشہیر کے دوران اس ملک سے کیا تھا۔ لیکن اب تقریباً چار سال کی حکمرانی کے بعد بھی جب یہ وعدہ پورا نہیں ہوا تو لوگوں نے ان سے سوال پوچھنے شروع کر دئیے ہیں۔ اس وعدے کی تاریخ پوچھتے ہوئے جب آر ٹی آئی یعنی حق اطلاعات کے تحت معلومات مانگی گئی تو وزیر اعظم کے دفتر نے جواب دیا کہ مودی کے وعدے کی تکمیل کی تاریخ بتانا حق اطلاعات قانون کے بیان کردہ اطلاعات کے زمرے میں شامل نہیں ہے۔ دفتر وزیر اعظم نے یہ بات مرکزی کمیشن برائے اطلاعات کو بتائی ہے۔

واضح رہے کہ نوٹ بندی کا اعلان ہونے کے بعد 26 نومبر 2016 کو موہن کمار نامی ایک شخص نے آر ٹی آئی داخل کر کے یہ پوچھا تھا کہ ہر کھاتے میں وہ 15 لاکھ روپے کب آئیں گے جن کا مودی نے وعدہ کیا تھا، لیکن انہیں کوئی جواب نہیں ملا۔ اس کے بعد یہ معاملہ مرکزی کمیشن برائے اطلاعات تک پہنچ گیا۔ چیف انفارمیشن کمشنر آر کے ماتھر نے کہا کہ دفتر وزیراعظم اور آر بی آئی نے مکمل معلومات فراہم نہیں کیں ہیں۔ کمیشن نے کہا کہ دفتر وزیر اعظم سے جو جواب آیا ہے اس میں کہا گیا ہے کہ 15 لاکھ روپے جمع کرنے کی تاریخ کیا ہوگی اور پرنٹ میڈیا تک نوٹ بندی کی معلومات پہلے کس طرح پہنچ گئی یہ دونوں باتیں بتانا آر ٹی آئی ایکٹ کی دفعہ 2 (ایف) کے تحت اطلاعات کے زمرے میں نہیں آتیں۔

آر ٹی آئی ایکٹ کی دفعہ 2(ایف) کے تحت دستاویزات، ریکارڈز، میمو، رائے، پریس نوٹس، ای میلز، آرڈر بک وغیرہ جو الیکٹرانک یا کسی دوسری شکل میں کسی بھی سرکاری دفتر میں دستیاب ہونے والی اطلاع کو ہی اطلاع تصور کیا جاتا ہے۔ لیکن کسی بھی رہنما یا وزیر یا وزیر اعظم کی جانب سے کئے گئے وعدوں سے متعلق دستاویزات یا کاغذات کا کوئی ریکارڈ نہیں ہوتا ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے 2014 کے لوک سبھا انتخابات کے دوران ایک ریلی میں کہا تھا ’’کیا ہمارا چوری کیا ہوا پیسہ واپس آنا چاہئے یا نہیں؟ کیا کالا دھن واپس آنا چاہئے ؟ چور لٹیروں سے ایک ایک روپیہ واپس لینا چاہئے کہ نہیں؟ کیا اس پر عوام کا حق ہے یا نہیں ؟ کیا پیسہ عوام کے کام آنا چاہئے یا نہیں ؟ یہ جو چور-لٹیروں کے پیسے غیر ملکی بینکوں میں جمع ہیں، وہ اگر لے آئے تو ملک کے ہرغریب آدمی کو مفت میں 15-20 لاکھ روپے یوں ہی مل جائیں گے۔

علاوہ ازیں نوٹ بندی کا اعلان کرنے کے بعد وزیر اعظم نے ایک بار پھر غریبوں کے کھاتوں میں رقم پہنچنے کا جملہ اچھالا تھا۔ انہوں نے مراد آباد کی ایک ریلی کے دوران کہا تھا کہ ’’میں دماغ لگا رہا ہوں۔ جن لوگوں نے غریبوں کے کھاتوں میں پیسہ ڈالا ہے وہ جیل جائیں گے اور وہ پیسہ غریب کے گھر جائے گا۔ ‘‘ اس وقت بھی لوگوں کو یہ غلط فہمی ہوئی کہ شاید جو کالا دھن جن کھاتوں میں جمع ہوا ہے وہ غریبوں کو ملے گا۔ اس واقت مودی کا یہ بیان اس لئے بھی اہم مانا گیا تھا کیونکہ نوٹ بندی کے بعد 25 کروڑ جن دھن کھاتوں میں تقریباً 21 ہزار کروڑ جمع ہو ئے تھے۔

لیکن بی جے پی خود ہی 15 لاکھ روپے کے وعدے کو ایک جملہ قرار دے چکی ہے۔ بی جے پی کے صدر امت شاہ نے 5 فروری 2015 کو کہا کہ ’’ہر خاندان کے کھاتے میں 15-15 لاکھ جمع کرنے کی بات جملہ ہے۔ تقریر میں وزن ڈالنے کے لئے یہ بات بولی گئی تھی۔ ‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Apr 2018, 9:49 AM