وکاس دوبے انکاؤنٹر معاملہ میں نیا موڑ: درخواست گزار کا جوڈیشل کمیشن کے قیام پر سوال

جس جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کی گئی ہے اس کے چیئرمین جسٹس ششی کانت اگروال کو ہائی کورٹ کا ریٹائرڈ جج بتایا گیا ہے، جبکہ انہوں نے متنازعہ حالات میں عہدے سے استعفیٰ دیا، اور وہ ریٹائر نہیں ہوئے۔

تصویر آرکائوس
تصویر آرکائوس
user

یو این آئی

اترپردیش کے وکاس دوبے انکاؤنٹر معاملے کی خصوصی تحقیقات کا مطالبہ کرنے والے ایک درخواست گزار نے ریاستی حکومت کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کے قیام پر سوال کھڑا کیاہے۔

درخواست گزار انوپ پرکاش اوستھی نے ریاستی پولس کے ذریعہ جمعہ کے روز سپریم کورٹ میں دائر حلف نامے پر اپنا جوابی حلف نامہ دائر کیا اور ریاستی حکومت کے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کو غیر قانونی قرار دیا ۔ مسٹر اوستھی نے کہا کہ نہ ہی حکومت نے اس کمیشن کے لئے اسمبلی کی منظوری لی اور نہ ہی کوئی آرڈیننس منظور کیا گیا۔


درخواست گزار کا کہنا تھا کہ جس جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کی گئی ہے اس کے چیئرمین جسٹس ششی کانت اگروال کو ہائی کورٹ کا ریٹائرڈ جج بتایا گیا ہے، جبکہ انہوں نے متنازعہ حالات میں عہدے سے استعفیٰ دیا، اور وہ ریٹائر نہیں ہوئے۔

درخواست گزار نے خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئي ٹی) کے قیام پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ ایس آئی ٹی میں شامل ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولس رویندر گور خود 2007 میں فرضی انکاؤنٹر میں ملوث تھے۔ پولس نے 16 سالہ پربھات مشرا کو بھی مار ڈالا۔


سپریم کورٹ میں اس کیس کی سماعت 20 جولائی کو ہوگی۔ چیف جسٹس شرد اروند بوبڑے کی سربراہی میں بنچ نے گزشتہ سماعت کے دوران حیدرآباد کی طرز پر ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کا عندیہ دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 Jul 2020, 6:39 AM