’عوام بی جے پی حکومت کی اندرونی رسہ کشی سے پریشان‘

اکھلیش یادو کا کہنا ہے کہ ٹیکہ کاری کو ’سیکورٹی کور‘ بتانے والی بی جے پی حکومت نے دیوالی تک ریاست میں سب کو ٹیکہ دینے کا ہدف طے تو کرلیا ہے لیکن ابھی تک اس کا انتظام ہی پورا نہیں ہو پا رہا ہے۔

اکھلیش یادو، تصویر یو این آئی
اکھلیش یادو، تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

لکھنؤ: سماج وادی پارٹی (ایس پی) صدر اکھلیش یادو نے کہا کہ بی جے پی قیادت کی اندرونی رشہ کشی کا اثر ریاست کے کام کاج پر پڑ رہا ہے۔ اکھلیش یادو نے منگل کو کہا کہ چار سال بعد بی جے پی اور حکومت میں تال میل بٹھانے کے لئے تنظیم اعلی قیادت کو میٹنگ کرنی پڑ رہی ہے۔ ان میٹنگوں اور یونینوں کا واحد مقصد پھر سے اقتدار پر قابض ہونا ہے۔ ریاست کورونا کے بحران سے ابھی ابھر بھی نہیں پایا کہ بی جے پی اقتدار کے لئے بدحواس ہے۔

اکھلیش یادو نے کہا کہ مفاد عامہ کے فیصلے میں تاخیر کے ساتھ ترقی کی تمام اسکیمات بھی ٹھپ ہیں۔ سرکاری مشنری غیر فعال کردار میں ہے۔ علاج ، دوا سبھی کی ماراماری سے چاروں طرف ہاہاکار مچا ہوا ہے وہیں اپنی ناکامی چھپانے کے لئے جھوٹی کہانیاں گڑھے جانے کا دور چل رہا ہے۔ بی جے پی حکومت کا یہ کہنا ہے کہ دوسری لہر کے بعد تیسری لہر کے پختہ انتظام حکومت نے کرلیا ہے جبکہ دوسری لہر کے انتظام ہی پورے نہیں ہوپائے ہیں۔ بلیک فنگس کے علاج میں تو صریح لاپرواہی کا مظاہرہ ہو رہا ہے۔ حکومت ضروری انجکشن تک نہیں دستیاب کرا پا رہی ہے۔ مریض تڑپ۔تڑپ کر جان دے رہے ہیں۔ اب ڈیڑھ سال بعد حکومت کورونا انفکشن کا باریکی سے جانچ کر رہی ہے۔ ابھی تک سب کیا کرتے رہے؟


اکھلیش یادو نے کہا کہ کورونا وبا کی دہشت پوری طرح سے ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ کئی اضلاع میں حالات بے قابو ہیں۔ لکھنو کے اسپتالوں میں اضلاع سے بھی بلیک فنگس کے مریض آرہے ہیں۔ ان کے مکمل علاج کا کہیں کوئی نظم نہیں ہے۔ حکومت ان کے لئے زندگی محفاظ انجکشن بھی نہیں دستیاب کر پا رہی ہے۔ مریض تکلیف سے تڑپ تڑپ کر جان دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کووڈ انفکشن کا شکار ہوئے مریضوں میں نئ نئی پریشانیاں بڑھا رہا ہے۔ ٹیکہ کاری کو سیکورٹی کور بتانے والی بی جے پی حکومت نے دیوالی تک ریاست میں سب کو ٹیکہ دینے کا ہدف طے تو کرلیا ہے لیکن ابھی تک اس کا انتظام ہی پورا نہیں ہو پایا ہے۔ ویکسین کی کمی میں کئی ٹیکہ کاری مراکز بند ہوچکے ہیں۔ ابھی بھی ویکسین کی شرح ریاست میں دو فیصد سے کم ہی رہی ہے۔ 98 فیصدی لوگوں کو دوسری خوراک نہیں لگ سکی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔