این آر سی: آسام کے لوگوں میں خوف و دہشت، 31 اگست کو جاری ہوگی حتمی فہرست

آسام کی پولس اس وقت کافی مستعد نظر آ رہی ہے اور کسی بھی طرح کی افواہ یا غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ کشیدگی کو دیکھتے ہوئے پوری ریاست میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

آسام کے لیے 31 اگست کا دن بہت اہم ہے کیونکہ ہفتہ کے روز نیشنل رجسٹر آف سٹیزنس یعنی این آر سی کی فائنل لسٹ جاری ہونے والی ہے۔ اس لسٹ کے جاری ہونے کے بعد آسام میں مقیم تقریباً 41 لاکھ لوگوں کی قسمت کا فیصلہ بھی ہو جائے گا۔ این آر سی معاملہ پر آسام ہی نہیں، پورے ملک میں کشمکش کی حالت بنی ہوئی ہے اور کئی جگہ تو حالات کشیدہ بھی ہیں۔ اس کشیدگی کو دیکھتے ہوئے پورے آسام میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔

آسام کی پولس اس وقت کافی مستعد نظر آ رہی ہے اور کسی بھی طرح کی افواہ یا غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ یہاں یہ قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت نے یہ بات صاف کر دی ہے کہ فائنل لسٹ میں جن کا نام نہیں ہوگا، انھیں ڈٹینشن سنٹر بھیجنے کا منصوبہ نہیں ہے۔ یعنی لوگوں کو خوفزدہ ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ آسام پولس نے بھی لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ افواہ پھیلانے والے لوگوں کے جھانسے میں نہ آئیں۔


میڈیا ذرائع کے مطابق آسام کے کچھ حساس علاقوں میں ریاستی انتظامیہ نے دفعہ 144 نافذ کر دیا ہے اور کئی چیک پوسٹ بھی بنائے گئے ہیں تاکہ کسی بھی مشکل حالت سے نمٹا جا سکے۔ دراصل این آر سی کے خلاف کئی جگہ احتجاجی مظاہرے گزشتہ دنوں میں کئی بار ہوئے ہیں اور ریاست کے لوگوں میں ایک خوف دیکھنے کو مل رہا ہے۔ لوگوں کے ذہن میں کئی سوال اٹھ رہے ہیں، مثلاً این آر سی میں نام نہیں ہوا تو ان کے ساتھ کیا ہوگا؟ ان کے پاس کیا متبادل ہے جس سے وہ اب بھی خود کو ملک کا شہری ثابت کر سکتے ہیں؟ غیر قانونی طریقے سے گھس آئے لوگوں کے ساتھ کیا ہوگا؟ این آر سی میں جن لوگوں کے نام نہیں جڑ پائیں گے کیا وہ غیر ملکی قرار دے دیے جائیں گے؟ اس طرح کے کئی سوال آسام کی فضا میں گردش کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ این آر سی ایک دستاویز ہے جو اس بات کی شناخت کرتا ہے کہ کون ملک کا حقیقی شہری ہے اور کون ملک میں غیر قانونی طریقے سے رہ رہا ہے۔ یہ شناخت پہلی مرتبہ 1951 میں وزیر اعظم پنڈت نہرو کے دور میں ہوئی تھی۔ اس وقت آسام کے وزیر اعلیٰ گوپی ناتھ باردولوئی تھے۔ سپریم کورٹ نے 2014 میں آسام حکومت کو این آر سی اَپ ڈیٹ کرنے کے عمل کو پورا کرنے کا حکم دیا جو کہ 2010 میں شروع ہوا تھا۔ اس کے بعد سال 2015 میں آسام حکومت نے سپریم کورٹ کی نگرانی میں این آر سی کا کام شروع کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 30 Aug 2019, 1:10 PM