پاکستان کے ذریعہ سفارتی تعلقات ختم کرنے پر ہندوستان خفا، فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل

ہندوستانی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کر ایسی خبروں پر افسوس ظاہر کیا ہے کہ پاکستان نے دوطرفہ تعلقات ختم کرنے سے متعلق یکطرفہ قدم اٹھایا۔ وزارت خارجہ نے پاکستان سے اس فیصلہ پر نظر ثانی کی اپیل کی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: مودی حکومت نے پاکستان کی طرف سے دو طرفہ تعلقات کے بارے میں یکطرفہ قدم اٹھائے جانے سے متعلق رپورٹوں پر جمعرات کو کہا کہ یہ افسوسناک پہلو ہے اور پڑوسی ملک کو اس پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ وزارت خارجہ نے یہاں ایک بیان میں کہا کہ ایسی رپورٹ آئیں ہیں کہ پاکستان نے ہندوستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کے بارے میں کچھ یکطرفہ اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان میں سفارتی تعلقات میں کمی کی بات بھی شامل ہے۔

وزارت نے کہا ہے کہ’’پاکستان کی جانب سے بدھ کو کیا گیااعلان افسوسناک ہے اور حکومت ہند اس پر ان سے جائزہ لینے کی درخواست کرتی ہے تاکہ سفارتی بات چیت کے لئے یہ چینل برقراررہے‘‘۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جموں کشمیر کے خصوصی درجے سے متعلق آرٹیکل 370 کے بارے میں حال میں اٹھایا گیا قدم مکمل طور ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے۔


بیان کے مطابق پاکستان کی طرف سے لئے گئے فیصلہ کا مقصد قدرتی طور پر دنیا کو یہ دکھانا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے دو طرفہ تعلقات تشویشناک حالت میں ہیں۔ پاکستان نے اپنے فیصلوں کے بارے میں جو وجہ بتائے ہیں اس سلسلہ میں کوئی زمینی حقا ئق نہیں دیئے ہیں۔

حکومت نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اس نے اور ملک کی پارلیمنٹ نے حال میں جموں و کشمیر کے حوالہ سے جو قدم اٹھائے ہیں وہ وہاں ترقی کرنے اور لوگوں کو مواقع فراہم کرنے کے عزائم سے جڑے ہوئے ہیں جو آئین کے ایک عارضی التزام کی وجہ سے اب تک نہیں مل رہے تھے۔ ان اقدامات سے وہاں سماجی و اقتصادی تفریق اور صنفی امتیاز بھی دور ہوں گے۔ ان سے وہاں اقتصادی سرگرمیاں تیز ہونے اور وہاں کے تمام لوگوں کی روزی روٹی بہتر ہونے کی بھی امید ہے۔


بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ حیرت انگیز نہیں ہے کہ جموں و کشمیر میں کسی طرح کے من مٹاؤ کو دور کرنے کے لئے اٹھائے گئے ترقی کے اقدامات کو پاکستان منفی طور پر پیش کرے گا کیونکہ وہ اس طرح کے جذبات کو سرحد پار دہشت گردی کو جائز ٹھہرانے کے لئے استعمال کرتا رہا ہے۔ وزارت نے کہا ہے کہ ہندوستان کا آئین خود مختار ہے، اور ہمیشہ رہے گا۔ اس علاقے کے بارے میں کوئی تشویش ناک تصویر پیش کرکے اس سلسلہ میں مداخلت کی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔

قابل غور ہے کہ بدھ کو پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی صدارت میں ایک اعلی سطحی میٹنگ کے بعد ہندوستان سے اپنے ہائی کمشنر اجے بساريا کو واپس بلانے کے لئے کہا ۔ پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے بیان جاری کرکے یہ بھی کہا گیا ہےکہ پاکستان ہندوستان میں اپنا ہائی کمشنر نہیں بھیجے گا۔ میٹنگ میں ہندوستان کے ساتھ سفارتی تعلقات میں کمی، دو طرفہ تجارت روکنے، دو طرفہ انتظامات کا جائزہ لینے اور معاملہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے جانے کا فیصلہ کیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔