شرپسندوں کی طرف سے دارالعلوم دیوبند پر تالا لگانے کی دھمکی

ویڈیو میں ایک شخص کہتا نظر آ رہا ہے کہ اگر دار العلوم سے تمام کشمیری طلبہ کو واپس نہیں بھیجا تو یکم مارچ کو وہ اور اس کی تنظیم کے کارکنان دارالعلوم پر تالا لگاکر کشمیر کے لئے روانہ ہو جائیں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

عارف عثمانی

ہندو شدت پسند تنظیموں سے وابستہ افراد کی جانب سے دارالعلوم دیوبند کا نام لے کر سستی شہرت حاصل کرنے کی ناکام کوششیں لگاتار جاری ہیں۔ کچھ عرصہ قبل دارالعلوم کو بنیاد بنا کر شرپسندوں نے علاقہ کے ماحول کو پراگندہ کرنے کی کوشش کی تھی، اس میں ناکام ہونے کے بعد ایک مرتبہ پھر دارالعلوم دیوبند کو نشانہ پر لیتے ہوئے سرخیوں میں آنے کی کوشش کی گئی ہے۔

دیوبند کے قریبی گائوں کے رہنے والے ایک شخص نے اعلان کیا ہے کہ جو کوئی بھی شخص جیش محمد کے سرغنہ اظہر مسعود کا سر قلم کرکے لائے گا اسے 10 کروڑ روپے بطور انعام دئے جائیں گے لیکن اس کے ساتھ اس شخص نے دار العلوم پر پر تالا لگانے کی بھی دھمکی دی ہے۔

وریندر گوجر نام کے اس شخص کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے، جس میں وہ دارالعلوم انتظامیہ کو انتباہ دیتے ہوئے نظر آ رہا ہے۔ ویڈیو میں یہ شخص کہہ رہا ہے کہ اگر دار العلوم سے تمام کشمیری طلبہ کو واپس نہیں بھیجا تو یکم مارچ کو اس کے ساتھ دیگر کارکنان دارالعلوم پر تالا لگاکر کشمیر کے لئے روانہ ہو جائیں گے۔

وریندر گوجر نامی اس شخص کو ہندو تنظیم ’اکھل بھارتیہ راشٹر وادی سینا‘ کا رکن بتایا جا رہا ہے۔ ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد محکمہ پولس حرکت میں ہے اور وہ ویڈیو کے حوالہ سے تفتیش کی جا رہی ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل ہندوستانی فضائیہ کی جانب سے 26 فروری کو ایئر اسٹرائک کرنے کے بعد دیوبند کے قریبی گاؤں مرگ پور میں ہتھیاروں سے لیس ہوکر دار العلوم کے خلاف نعرہ بازی کی گئی تھی اور کشمیر کوچ کرنے کا اعلان کیا گیا۔ اعلان کرنے والے وریندر گوجر نے ہی اپنی ایک ویڈیو وائرل کر کے دار العلوم دیوبند پر چڑھائی کرنے اور تالا بندی کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ یکم مارچ کو کشمیر کوچ کر کے وہ پتھر بازوں کو نیست ونابود کردیں گے۔ اس کا اعلان ہے کہ وہ اور اس کی تنظیم براہ راست طور پر دہشت گردوں کے ساتھ جنگ بھی چھیڑیں گے۔

وریندر کا کہنا ہے کہ ملک میں چھپے ہوئے دہشت گردوں کو پکڑوانے والے شخص کو بھی ایک لاکھ روپے اور ان کا سر لانے والے کو پانچ لاکھ روپے بطور انعام دئیے جائیں گے۔ اس سلسلہ میں دیوبند کوتوال کا کہنا ہے کہ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولس اس پر نگاہ رکھے ہوئے ہے اور اس کی تفتیش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی ماحول خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Feb 2019, 9:10 PM