معاشی شعبہ میں مودی حکومت کی ایک اور بڑی ناکامی، سَرکاری خزانہ کو لگا جھٹکا

سرکاری خزانہ کا خسارہ فروری 2019 کے آخر تک پورے سال کے ترمیم شدہ بجٹ اندازے کے 134.2 فیصد پر پہنچ گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ سرکاری خزانہ میں رقم جمع کرنے کی رفتار کم ہونے کی وجہ سے یہ خسارہ بڑھا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

انتخابی موسم میں مودی حکومت کے لیے ایک اور بری خبر سامنے آئی ہے۔ جمعہ کے روز جاری ایک سرکاری اعداد و شمار نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ ملک کے سرکاری خزانہ کا خسارہ فروری 2019 کے آخر تک پورے سال کے ترمیم شدہ بجٹ اندازے کے 134.2 فیصد پر پہنچ گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ سرکاری خزانہ میں رقم جمع کرنے کی رفتار کم ہونے کی وجہ سے یہ خسارہ بڑھا ہے۔ کنٹرولر جنرل آف اکاؤنٹس یعنی سی جی اے کے اعداد و شمار کے مطابق اپریل-فروری 19-2018 میں سرکاری خسارہ 8.51 لاکھ کروڑ روپے رہا ہے جو پورے سال کے لیے ترمیم شدہ بجٹ اندازے 6.34 لاکھ کروڑ روپے سے 134.2 فیصد زیادہ ہے۔ حالانکہ معاشی معاملوں کے سکریٹری ایس سی گرگ نے نامہ نگاروں سے کہا کہ حکومت سرکاری خسارے کو جی ڈی پی کے 3.4 فیصد پر محدود رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق مرکزی حکومت کی خزانہ حصولی 12.65 لاکھ کروڑ رہی جو ترمیم شدہ بجٹ اندازے کا 73.2 فیصد ہے۔ اس سے قبل کے مالی سال میں یکساں مدت میں خزانہ حصولی بجٹ اندازے کا 78.2 فیصد تھیں۔ حکومت کا ٹیکس ریونیو 10.94 لاکھ کروڑ روپے اور نان ٹیکس ریونیو 1.7 لاکھ کروڑ روپے رہا۔ اپریل-فروری 19-2018 کی مدت میں حکومت کا کل خرچ 21.88 لاکھ کروڑ روپے (بجٹ اندازے کا 89.08 فیصد) رہا۔ اس میں 19.15 لاکھ کروڑ روپے ریونیو اکاؤنٹ کا 2.73 لاکھ کروڑ روپے پونجی اکاؤنٹ کا تھا۔ اس درمیان وزارت مالیات نے بیان میں کہا کہ فروری تک مرکزی حکومت نے ریاستوں کو ٹیکس میں ان کے حصے کے تحت 5.96 لاکھ کروڑ روپے منتقل کیے۔ یہ 18-2017 کی یکساں مدت سے 67043 کروڑ روپے زیادہ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 30 Mar 2019, 11:09 AM