’کیا یہی امرت مہوتسو ہے‘، بلقیس بانو کے مجرموں کی رِہائی پر کانگریس ناراض

کانگریس نے کہا کہ 15 اگست کو وزیر اعظم نے لال قلعہ سے بڑی بڑی باتیں کیں، خواتین کے تحفظ اور احترام جیسے اچھے اچھے الفاظ استعمال کیے، لیکن کچھ گھنٹوں بعد گجرات حکومت نے ایسا فیصلہ لیا جو حیرت انگیز تھا

پون کھیڑا / یو این آئی
پون کھیڑا / یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

سال 2002 کے گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو کے اجتماعی عصمت دری اور ان کے کنبہ کے 7 اراکین کے قتل میں تاعمر جیل کی سزا پائے 11 افراد کے منگل کے روز جیل سے باہر آنے پر کانگریس نے مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس نے پریس کانفرنس کر کہا کہ آزادی کے امرت مہوتسو کے دن گجرات حکومت نے بلقیس بانو کیس کے 11 مجرموں کو، ملزم نہیں، مجرموں کو جیل سے باہر کر دیا، رِہا کر دیا۔ یہ کیس اور یہ فیصلہ، اس کو ہم آئسولیشن میں نہ دیکھیں تو ایک پیٹرن دکھائی دیتا ہے، بی جے پی کی ذہنیت دکھائی دیتی ہے۔ کانگریس لیڈر پون کھیڑا نے کہا کہ ’’کٹھوا، اناؤ، یہ دو سنگ میل ہوں گے، اس ملک کی تاریخ میں اور شرمندہ کرتے رہیں گے ہم سب کو، جو سیاست میں ہیں۔ یہ میں کہہ رہاہوں، ذمہ داری کے ساتھ کہہ رہا ہوں اور کسی وجہ سے کہہ رہا ہوں۔‘‘

پون کھیڑا نے کہا کہ کچھ لوگ اب بھی وزیر اعظم کے منھ سے نکلی ہوئی باتوں کو سنجیدگی سے لیتے ہیں۔ کل (15 اگست کو) وزیر اعظم جی نے لال قلعہ کی فصیل سے بڑی بڑی باتیں کیں- خواتین کے تحفظ، خواتین کے احترام، خواتین کی طاقت، اچھے اچھے الفاظ استعمال کیے۔ کچھ گھنٹوں کے بعد گجرات حکومت نے ایک ایسا فیصلہ لیا جو حیرت انگیز تھا، جو کبھی نہیں ہوا۔ زنا کے مجرموں کو رِہا کر دیا گیا۔ پھر آج ہم نے یہ بھی دیکھا کہ جو رِہا ہوئے ہیں ان کی آرتی اتاری جا رہی ہے، ان کا تلک کیا جا رہا ہے۔ کانگریس نے پوچھا ’’کیا یہ ہے امرت مہوتسو! یہ وزیر اعظم کی کتھنی اور کرنی میں فرق ہے! یا تو وزیر اعظم کی سننی لوگوں نے بند کر دی ہے، ان کے اپنے لوگوں نے، ان کی اپنی حکومتوں نے۔ یا پھر وزیر اعظم جی ملک کو کچھ اور کہتے ہیں، اور فون اٹھا کر اپنی ریاستی حکومتوں کو کچھ اور کہتے ہیں۔


کھیڑا نے کہا کہ یہ ایسا کیس ہے بلقیس بانو کا جس میں سپریم کورٹ نے بلقیس بانو کو 50 لاکھ کا معاوضہ دینے کا حکم گجرات حکومت کو دیا تھا۔ یہ ایسا حکم تھا سپریم کورٹ کا جس سے یہ ثابت ہوا تھا کہ بلقیس بانو کے ساتھ جو ظلم ہوا ہے وہ ثابت ہو گیا، وہ غلط تھا، غیر قانونی تھا۔ ان کے ساتھ جرم ہوا، ان کے ساتھ ظلم ہوا، اس کنبہ پر ظلم ہوا۔ ایک چار پانچ سالہ بچی کو زمین پر دے کر مار دیا اور جو اجتماعی عصمت دری ہوئی وہ الگ۔ اس کے بعد وزیر اعظم جی کی ہمت کیسے ہوتی ہے کہ لال قلعہ پر کھڑے ہو کر اس طرح کی باتیں کریں۔ اب تو حیرانی بھی نہیں ہوتی، لیکن پھر بھی کچھ نہ کچھ یہ ایسا کر دیتے ہیں جو حیران کر دیتا ہے، جو مزید افسردہ کر دیتا ہے اور اعتماد لوگوں کا حکومتوں پر سے ختم کر دیتا ہے۔

پون کھیڑا نے کہا کہ کانگریس پارٹی، وزیر اعظم نریندر مودی جی سے درخواست کرتی ہے کہ یا تو آپ آ کر بتا دیجیے کہ کل جو آپ نے لال قلعہ کی فصیل سے کہا تھا، وہ محض الفاظ تھے۔ ان الفاظ پر آپ کو خود بھروسہ نہیں ہے، کیونکہ آپ کی اپنی تاریخ گزشتہ آٹھ دس سال کی ہے، جس میں آپ کواتین کا احترام کرتے ہوئے بڑی اچھی طرح سے سنائی دیتے ہیں۔ وہ 50 کروڑ کی گرل فرینڈ بولنا ہو، کانگریس کی بیوہ بولنا ہو، جرسی گائے بولنا ہو، ایک خاتون رکن پارلیمنٹ کو سپرنکھا بولنا ہو... یہ تمام الفاظ آپ ہی کے ہیں۔ کانگریس نے پوچھا کہ اصلی نریندر مودی کون ہیں، جو لال قلعہ کی فصیل سے آ کر جھوٹ پروستے ہیں، یا جو اپنی ہی گجرات حکومت سے عصمت دری کے مجرموں کو رِہائی کا حکم دلواتے ہیں؟ کانگریس پارٹی اور یہ ملک سچ جاننا چاہتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔