نوح تشدد: مسلمانوں کا بائیکاٹ کرنے والی کئی پنچایتوں نے فیصلہ لیا واپس! کسانوں نے شرپسندوں کو دیا انتباہ
نوح میں تشدد کے بعد گاؤں میں مسلمانوں کے داخلے پر پابندی عائد کرنے والی کئی پنچایتوں نے فیصلہ واپس لے لیا ہے، دریں اثنا، کسانوں نے انتباہ دیا ہے کہ ان کے رہتے کوئی کسی مسلمان کو چھو بھی نہیں سکتا
نوح: ہریانہ کے نوح ضلع میں تشدد کے بعد ریاست کے تقریباً 50 دیہاتوں سے خبریں آئیں کہ وہ مسلمانوں کو اپنے گاؤں میں داخل نہیں ہونے دیں گے۔ جب یہ خبر میڈیا میں آئی تو معاملہ نے طول پکڑ لیا۔ اس کے بعد کئی گاؤں کے سرپنچوں نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔ فیصلہ واپس لینے والوں میں سید پور کے مہندر گڑھ کے سرپنچ بھی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق انہوں نے اپنا جاری کردہ خط واپس لینے سے پہلے قانونی مشورہ بھی لیا، جس میں انہیں بتایا گیا کہ ایسا خط جاری کرنا مکمل طور پر غیر قانونی اور غیر آئینی ہے!
ٹائمز آف انڈیا کی خبر کے مطابق جھجر ضلع کے دو گاؤں کبلانہ اور مُنڈاکھیڑا کی سرپنچ اوشا دیوی اور کویتا کی جانب سے ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے۔ انہوں نے اپنی ویڈیو میں کہا ہے کہ سب سے بڑی ترجیح ہے کہ ہر مذہب کا احترام کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کسی کے مذہبی جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچانا چاہتی۔ انہوں نے کہا کہ گاؤں میں چوری کی وارداتیں بڑھ رہی ہیں جس کی وجہ سے ان پر قابو پانے کے لیے خط جاری کیا گیا تھا۔
دوسری طرف جھجر کے ڈپٹی کمشنر شکتی سنگھ نے کہا کہ یہ مکمل طور پر غیر آئینی ہے۔ تفرقہ پیدا کرنے والوں کی وجہ سے ایسے پیغامات آ رہے ہیں۔ نوح میں تشدد کے بعد یہ لوگ بہت متحرک ہو گئے ہیں اور نفرت پھیلانے کا کام کر رہے ہیں۔ بدھ کو ڈپٹی کمشنر نے بتایا تھا کہ انہوں نے 50 پنچایتوں کو نوٹس بھی بھیجے ہیں۔ اس نوٹس پر دستخط کر کے ان پنچایتوں کو بھیجا گیا ہے جنہوں نے مسلم تاجروں اور برادری کے افراد کو گاؤں میں آنے سے منع کرنے والے فرمان جاری کیے تھے۔
ہریانہ کے پنچایت ترقی کے وزیر جے جے پی دیویندر سنگھ ببلی نے کہا ہے کہ جن پنچایتوں نے مسلمانوں کے خلاف ایسے حکم نامہ جاری کیا ہے وہ پوری طرح سے غیر آئینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کچھ پنچایتوں نے ایسے احکامات جاری کیے ہیں اور انہوں نے مقامی انتظامیہ کو ایسے لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔
دریں اثنا، گزشتہ روز ہریانہ کے کسانوں اور کھاپ پنچایتوں کے لیڈران نے ایک اجلاس کا انعقاد کیا، جس سے اعلان کیا گیا کہ نوح ضلع میں وہ کسی مسلمان کو کسی کو چھونے بھی نہیں دیں گے۔ حصار میں منعقد ہونے والے اس اجلاس میں ہندو، مسلم اور سکھ طبقات کے تقریباً 2 ہزار کسانوں نے شرکت کی۔ مسلمانوں کو مل رہی دھمکیوں کے درمیان کسانوں کا یہ اجلاس کافی اہمیت کا حامل ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔