بنگال میں مسلمانوں کے لئے کسی نے کچھ نہیں کیا: اسدالدین اویسی

آسنسول شمال میں پارٹی امیدوار دانش عزیز کی حمایت میں مہم چلاتے ہوئے اویسی نے کہا کہ دیدی اور مودی ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔

اسدالدین اویسی، تصویر آئی اے این ایس
اسدالدین اویسی، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

کولکاتا: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے آج بنگال میں اپنے امیدوار کے حق میں مہم چلاتے ہوئے کہا کہ ممتا بنرجی نے مسلمانوں کی ترقی کے لئے کچھ نہیں کیا بلکہ مسلمانوں کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کیاہے۔ اویسی نے کہا کہ دیدی اور مودی ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ آسنسول شمال میں پارٹی امیدوار دانش عزیز کی حمایت میں مہم چلاتے ہوئے اویسی نے کہا کہ ممتا بنرجی کے دورا قتدار میں سب سے زیادہ مسلم اقلیتوں کا استحصال ہوا ہے۔

اویسی نے کہا کہ اگر واقعی ترنمول بی جے پی کے خلاف لڑ رہی ہے ، تو آسنسول سے بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ دو بار کیسے جیت گئے؟ جو آج ترنمول کانگریس میں ہیں کل بی جے پی میں جا رہے ہیں۔اس لئے میں آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے لیڈر میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں ۔انہوں نے کوچ بہار میں شیتل کوچی واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ چار بچوں کو ہلاک کردیا گیا ، اب کیا ممتا بنرجی خون پر بھی سیاست کریں گی ۔بی جے پی بول رہی ہے کہ اس طرح کے واقعات مزید ہوں گے ۔ کیا بنگال میں غریب لوگوں کے خون کی کوئی اہمیت ہے؟ اس طرح ان کا خون بہایا جائے گا؟


اسدالدین اویسی نے مزید کہا کہ ممتا بنرجی کا کہنا ہے کہ ’کھیل ہوبے‘، ایسا لگتا ہے آج ہمیں فٹ بال بنا دیا گیا ہے۔ آج ہم اپنے حقوق سے محروم ہورہے ہیں۔ بنگال میں مسلم آبادی 27 فیصد ہے، جبکہ سرکاری ملازمت میں اس کا حصہ صرف چھ فیصد ہے۔ بنگال کی جیلوں میں قید 37 فیصد لوگ مسلمان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنا حق بلند کرنا جرم ہے ، ممتا بنرجی ہمیں بی جے پی کی بی ٹیم کہتی ہیں۔ نندی گرام تحریک کے دوران ، جب مسلم ارکان پارلیمنٹ کی ٹیم آنی تھی ، تب اس وقت کے وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے درخواست کی تھی کہ آپ مت جائیں اور بائیں بازوں کے لوگ ناراض ہوجائیں گے۔ اس کے باوجود ، میں اور مسلم لیگ کے ممبر پارلیمنٹ وہاب صاحب نندی گرام آئے تھے۔ جب گجرات جل رہا تھا ، تب یہ بی جے پی کے ساتھ ممتا بنرجی تھی۔ ممتا بنرجی صرف مسلمانوں کے ساتھ دوستی کا دعوی کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ممتا خود کو ہندو برہمن کہتی ہیں ، وہ کب تک مسلمانوں کا فیصلہ کریں گی۔ اویسی نے 2018 میں رام نومی کے دوران ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد کا حوالہ دیتے ہوئے ، مولانا امدادالراشدی کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ بنگال میں مسلمانوں کی ترقی کے لئے ان کی پارٹی کے امیدواروں کا انتخاب کرنا ضروری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔