کیرالہ سے آئی خبر نے کیا خوفزدہ، کورونا ٹیسٹ رپورٹ دیکھ کر سبھی حیران

کوئی علامت نہ ہونے کے باوجود دو لوگوں میں کورونا کی تشخیص کے بعد افسران حرکت میں آ گئے ہیں۔ ایک افسر کا کہنا ہے کہ یہ ایک سنگین پہلو ہے، اب ہمیں مزید محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

 کورونا وائرس
کورونا وائرس
user

قومی آوازبیورو

ہندوستان میں کورونا وائرس کے بڑھتے اثرات کو دیکھ کر سبھی ریاستوں کی حکومتیں لوگوں سے بار بار یہ اپیل کر رہی ہیں کہ کورونا وائرس کی کوئی بھی علامت دیکھنے پر یا طبیعت ناساز ہونے پر فوراً طبی اہلکاروں سے رابطہ قائم کریں تاکہ کورونا وائرس انفیکشن کی صورت میں مناسب علاج کیا جا سکے۔ لیکن کیرالہ سے ایک ایسی خبر سامنے آئی ہے جس نے سبھی کو خوفزدہ کر دیا ہے۔ دراصل دو ایسے لوگوں کا کورونا ٹیسٹ پازیٹو آیا ہے جن میں اس وائرس کی کوئی علامت موجود نہیں تھی۔

ہندی نیوز پورٹل 'نیوز18' پر شائع خبر کے مطابق کیرالہ کے پٹنم تھٹّا ضلع میں دو لوگوں کا کورونا ٹیسٹ کیا گیا تھا اور ان میں ایسی کوئی علامت موجود نہیں تھی جس سے کہ انفیکشن کے تعلق سے شبہ ہوتا ہے۔ ان دونوں کا ٹیسٹ صرف اس لیے کیا گیا تھا کیونکہ یہ دونوں کسی دوسری جگہ کا سفر کر کے کیرالہ پہنچے تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ ایک شخص کی عمر 60 سال ہے جو کہ دوبئی سے سفر کر کے لوٹا ہے اور دوسرے کی عمر 19 سال ہے جو دہلی میں پڑھائی کر رہا ہے اور مارچ کے وسط میں کیرالہ لوٹا ہے۔


کوئی علامت نہ ہونے کے باوجود دو لوگوں میں کورونا کی تشخیص کے بعد افسران حرکت میں آ گئے ہیں۔ ایک افسر کا کہنا ہے کہ یہ ایک سنگین پہلو ہے، اب ہمیں مزید محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ "ان لوگوں کے رابطے میں آئے ہوئے سبھی لوگوں کا پتہ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔"

خبروں کے مطابق دوبئی سے لوٹنے کے بعد 60 سالہ شخص کو 9 مارچ سے 6 اپریل تک کوارنٹائن کیا گیا تھا۔ انھوں نے 19 مارچ کو شارجہ سے تروونت پورم کی فلائٹ لی تھی۔ اس کے بعد وہاں سے بذریعہ سڑک اپنے گھر پہنچے تھے۔ دوسری طرف 19 سالہ طالب علم 15 مارچ کو دہلی سے ٹرین پکڑ کر 17 مارچ کو ایرناکولم پہنچا تھا۔ اس کے بعد وہ اپنے آبائی گھر بس سے سفر کر کے پہنچا تھا۔ اس میں کورونا کی کوئی علامت نہیں تھی، لیکن دہلی سے لوٹنے کی وجہ سے اسے 4 اپریل کو اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا جہاں اس کی رپورٹ پازیٹو آئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔