سال نو میں بینک لین دین کے نئے ضابطے نافذ، جانیں کیا کچھ ہوا تبدیل!

آر بی آئی نے یکم جنوری 2021 کے بعد سے 50 ہزار سے زیادہ کی رقم چیک سے ادائیگی کرنے کے لئے بینک کو دی جانے والی تفصیلات پھر سے ویریفائی کرنے کو لازمی کر دیا ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: نئے سال میں بینکوں نے کئی ضابطے تبدیل کر دیئے ہیں اور کئی تبدیل ہونے جا رہے ہیں۔ کہیں ملنے والی سہولیات میں تبدیلیاں ہو رہی ہیں تو کہیں لین دین کا عمل تبدیل ہو رہا ہے۔ ان میں سے کئی تبدیلیاں ایسی بھی ہیں جو آپ کی جیب پر بھی اثر انداز ہو سکتی ہیں۔ ایسی کچھ تبدیلیوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں:

کانٹیکٹ لیس کارڈ پیمنٹ کی لمٹ میں اضافہ

کانٹیکٹ لیس پیمنٹ سسٹم میں لین دین یعنی ٹرانزیکشن کی لمٹ بڑھا دی گئی ہے۔ پہلے گاہک دو ہزار تک کا لین دین ہی کر سکتے تھے لیکن اب وہ پانچ ہزار تک کے ٹرانزیکشن کر سکیں گے۔ ریزرو بینک آف انڈیا کے گورنر شکتی کانت داس نے دسمبر میں کہا تھا کہ مانیٹری پالیسی ریویو میٹنگ میں کانٹیکٹ لیس کارڈ لمٹ بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔


پازیٹو پے سسٹم کا نفاذ

چیک سسٹم میں بھی یکم جنوری سے ایک اہم تبدیلی واقع ہوئی ہے۔ آر بی آئی نے یکم جنوری 2021 کے بعد سے 50 ہزار سے زیادہ کی رقم چیک سے ادائیگی کرنے کے لئے بینک کو دی جانے والی تفصیلات پھر سے ویریفائی کرنے کو لازمی کر دیا ہے۔ تاہم، یہ اکاوٗنٹ ہولڈر پر انحصار کرتا ہے کہ وہ اس اصول کو اختیار کرتا ہے یا نہیں، لیکن ہو سکتا ہے کہ پانچ لاکھ سے زیادہ کی رقم کے پیمنٹ پر اسے لازمی کر دیا جائے۔

اگر کوئی چیک جاری کرتا ہے تو اس اصول کے تحت اسے اپنا اور بینی فیشری کا نام، چیک نمبر، اکاؤنٹ نمبر، ٹرانزیکشن اماؤنٹ، چیک کی تاریخ کو پہلے ویریفائی کیا جائے گا۔ بینی فیشری سے بھی یہ تفصیلات ایک مرتبہ کنفرم کرائی جا سکتی ہیں۔ مرکزی بینک کا مقصد اس نظام کو نافذ کر کے چیک پیمنٹ سے دھوکہ دہی کو ختم کرنا ہے۔


یو پی آئی لین دین پر زیادہ فیس نہیں لگے گی

پہلے ایسی خبر تھی کہ یو پی آئی لین دین پر یکم جنوری سے زیادہ فیس لگے گی لیکن نیشنل پیمنٹس کارپوریشن آف انڈیا نے ان خبروں کی تردید کر دی اور کہا کہ گاہکوں کو یو پی آئی ٹرانزیکشن پر اضافی چارج نہیں دینا ہوگا۔ دراصل این پی سی آئی نے تھرڈ پارٹی ایپس مثلاً ایمیزون پے، گوگل پے اور فون پے جیسی ایپس پر یو پی آئی پیمنٹ پر 30 فیصد کی کیپ لگانے کا فیصلہ کیا تھا، تاکہ آگے چل کر ان کمپنیوں کی طرف سے یو پی آئی ٹرانزیکشن پر اجاراداری کے امکانات کو ختم کیا جا سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */