102 مقدمات میں مطلوب 30 لاکھ روپے کا نکسلی سرغنہ دنیش گوپ کو این آئی اے نے نیپال سے کیا گرفتار

جھارکھنڈ پولیس نے اس پر 25 لاکھ روپے اور این آئی اے نے 5 لاکھ روپے کے انعام کا اعلان کیا تھا۔ ۔ پچھلی دو دہائیوں سے وہ جھارکھنڈ کے پانچ چھ اضلاع میں دہشت کی علامت بنا ہوا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>دنیش گوپن تصویر آئی اے این ایس</p></div>

دنیش گوپن تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

رانچی: ممنوعہ نکسلی تنظیم پی ایل ایف آئی (پیپلز لبریشن فرنٹ آف انڈیا) کے سپریمو دنیش گوپ کو آخر کار این آئی اے (قومی تحقیقاتی ایجنسی) نے نیپال سے گرفتار کر لیا ہے۔ جھارکھنڈ پولیس نے اس پر 25 لاکھ روپے اور این آئی اے نے 5 لاکھ روپے کے انعام کا اعلان کیا تھا۔ پچھلی دو دہائیوں سے وہ جھارکھنڈ کے پانچ چھ اضلاع میں دہشت کی علامت بنا ہوا تھا۔ جھارکھنڈ کے علاوہ بہار اور اڈیشہ میں اس کے خلاف کل 102 مجرمانہ معاملے درج ہیں۔ انہیں اتوار کی شام پرواز کے ذریعے سخت سیکورٹی میں رانچی لایا گیا ہے۔ جھارکھنڈ کے ڈی جی پی اجے کمار سنگھ نے دنیش گوپ کی گرفتاری کو پولیس کی بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔

دنیش گوپ کے خلاف درج مقدمات قتل، اغوا، ڈرانے، دھمکانے، بھتہ خوری سے متعلق ہیں۔ گوپ کی سربراہی میں خوفناک تنظیم ہر سال تاجروں، ٹھیکیداروں اور سیاسی جماعتوں کے لیڈروں سے کروڑوں روپے بٹورتی تھی۔ کوئلے کے تاجروں، ریلوے ٹھیکیداروں اور جھارکھنڈ کے مختلف اضلاع میں ترقیاتی اسکیموں کے لیے کام کرنے والی ایجنسیوں کو اس کی تنظیم کے مطالبات کو پورا کیے بغیر کام کرنا مشکل ہوتا تھا۔ اس نے مختلف جرائم پیشہ گروہوں سے بھی گٹھ جوڑ کر رکھا تھا۔ تین دن پہلے اس نے رانچی کے بی جے پی لیڈر بلرام سنگھ کو فون کیا تھا اور بھتہ کے طور پر دس اے کے 47 رائفلیں مانگی تھیں۔


دنیش گوپ اپنا حلیہ بدل کر رہ رہا تھا۔ این آئی اے اب اسے خفیہ مقام پر رکھ کر پوچھ گچھ کرے گی۔ پچھلے ایک سال میں، جھارکھنڈ پولیس نے پی ایل ایف آئی کے سپریمو دنیش گوپ کے دستے کے ساتھ نصف درجن سے زیادہ مقابلے کیے، لیکن وہ ہر مقابلے میں فرار ہونے میں کامیاب رہا۔ وہ اصل میں رانچی سے 35 کلومیٹر دور کھونٹی ضلع کے جریا گڑھ تھانہ علاقے کے تحت لاپپا موہراٹولی گاؤں کا رہنے والا ہے۔ اس نے 2007 میں عسکریت پسند تنظیم پی ایل ایف آئی کی تشکیل کی، جو سی پی آئی ماؤ نواز کا ایک الگ ہونے والا گروپ تھا۔ کئی سابق ماؤنواز بھی اس تنظیم سے وابستہ ہو گئے تھے۔ تاہم، پولیس اور این آئی اے نے ماضی میں اس تنظیم کے زیادہ تر ارکان کو یا تو گرفتار کیا تھا یا مار گرایا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔